top of page
Naat Academy Naat Lyrics Naat Channel-Naat-Lyrics-Islamic-Poetry-Naat-Education-Sufism.png

نعت کی خوشبو گھر گھر پھیلے

1338 items found for ""

  • صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ

    صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ اعلیٰ سے اعلیٰ رفعت والے بالا سے بالا عظمت والے سب سے برتر عزت والے صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ سب سے زائد حرمت والے سب سے بڑھ کر ہمت والے سب سے برتر قدرت والے صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ جاہ و جلال، وجاہت والے قوت و سطوت، صولت والے شان و شوکت، حشمت والے صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ تم ہو ماہ لاہوت خلوت تم ہو شاہ ناسوت جلوت تم ہو جامعیت والے صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ تم ہو جوہر فرد عزت تم ہو جسم و جان وجاہت تم ہو تاج رفعت والے صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ تم ہو آب عین رحمت تم ہو تاب ماہ وحدت اے چمکیلی رنگت والے صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ تم ہو نہر بحر وحدت تم ہو پیارے منبع کثرت وحدت والے کثرت والے صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ مالک کل کے تم ہو نائب سب ہے تمہارا حاضر، غائب تم ہو شہود و غَیبت والے صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ تم ہو سایۂ رب عزت تم ہو مایۂ خلق و خلقت دونوں جہاں کی زینت والے صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ تم ہو صاحب عز و کرامت تم ہو لعل نگین کرامت تم ہو نہایت رحمت والے صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ اَوْحیٰ اِلَیْکَ اللہُ مَا اَوْحیٰ مَنْ یَّعْمَلْھَا اِلَّا اَنْتَ مولیٰ سر قدرت والے صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ چہرہ مطلع نور الہٰی سینہ مخزن راز خدائی شرح صدر صدارت والے صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ تم ہو ہمارے ہم ہیں تمہارے رب کے پیارے راج دلارے عزت والے عظمت والے صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ ہم ہیں بیٹھے تمرے دوارے اپنی اپنی جھولی پسارے داتا پیارے دولت والے صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ ہر علت کے تم ہو دافع ہر مشکل کے تم ہو رافع صحت والے قوت والے صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ ہر کربت کے تم ہو دافع ہر بیماری کے تم ہو نافع اے سرمایۂ راحت والے صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ بند الم اور بندے تمہارے آؤ آؤ پیارے پیارے رأفت والے رحمت والے صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ خاک قدم کی یاد قسم کی یہ ہے عزت آپ کے دم کی عرش سے اعظم تربت والے صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ سدرہ تمہارا عرش تمہارا کرسی تمہاری فرش تمہارا مالک دوزخ و جنت والے صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ رب نے تم کو سیر کرائی اپنی خدائی تم کو دکھائی ایسی اچھی بصارت و رفعت والے صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ عرش خدا تک کس کی رسائی دولت رویت کس نے پائی ایسی دولت و رفعت والے صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ پایا تم نے رتبۂ عُلیا قَابَ قَوْسَیْنِ اَوْ اَدْنیٰ حق سے ایسی قربت والے صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ غائب کیسے نہ ہوتا حاضر جب ہے باطن خود ہی ظاہر علم غیب و شہادت والے صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ تم ہو شمع علم و حکمت تم ہو ضوءِ نور ہدایت اے نورانی طلعت والے صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ تم ہو باغِ بہار و رحمت دل ہے غنچۂ راز وحدت بھینی بھینی نکہت والے صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ موجِ اوّل بحرِ رحمت جوش آخر بحرِ رأفت فیض و جود و سخاوت صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ تم ہو وجہِ بعثِ خلقت تم ہو سرِّ غیب و شہادت راز وحدت و کثرت والے صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ تم ہو فتح باب نبوت تم سے ختم دورِ رسالت ان کی پچھلی فضیلت والے صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ تم ہو حق کے وہ ہے تمہارا سب ہے تمہارا جو ہے اس کا حق سے ایسی الفت والے صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ سرور و آقا، مالک و مولیٰ دونوں جگ کے تم ہو داتا رحمت والے رأفت والے صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ سارے رسولوں سے تم برتر تم سارے نبیوں کے سرور سب سے بہتر امت والے صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ کون ہے محبوبوں میں تم سا کوئی نہیں ہے حاشا کلّا پیاری پیاری صورت والے صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ حقا حق نے ہے تم کو کیا بے مثل و نظیر و بے ہمتا اچھی اچھی سیرت والے صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ دونوں جہاں کے سرور تم ہو دین حق کے رہبر تم ہو شمع بزم ہدایت والے صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ عرش کی زینت تم ہی سے ہے فرش کی نزہت تم ہی سے ہے حسن و جمال و لطافت والے صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ مہ کو تم نے ٹکڑے کیا ہے سورج تم نے لوٹایا ہے زورِ دستِ قدرت والے صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ نافع علت دافع کربت تم ہو کہف روز مصیبت رب سے اذن شفاعت والے صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ کوئی نہیں ہے ایسا آقا پردہ ڈھانپے جو تنگوں کا شرم و حیا و غیرت والے صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ للہ خبر لو نوریؔ کی اچھی صورت ہو نوریؔ کی چاند سے اچھ صورت والے صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیک وسلم صلی اللہ صلی اللہ سامانِ بخشش #سامانبخشش #مفتیاعظممصطفیرضانوری

  • ان کو دیکھا تو گیا بھول میں غم کی صورت

    ان کو دیکھا تو گیا بھول میں غم کی صورت یاد بھی اب تو نہیں رنج و الم کی صورت خواب میں دیکھوں اگر دافع غم کی صورت پھر نہ واقع ہو کبھی رنج و الم کی صورت آبلے پاؤں میں پڑ جائیں جو چلتے چلتے راہ طیبہ میں چلوں سر سے قدم کی صورت تم اگر چاہو تو اک چین جبیں سے اپنی کردو اعدا کو قلم شاخ قلم کی صورت نام والا ترا اے کاش مثال مجنوں ریگ پر انگلیوں سے لکھوں قلم کی صورت تیرا دیدار کرے رحم مجسم تیرا دیکھنی ہو جسے رحماں کے کرم کی صورت آپ ہیں شان کرم کان کرم جان کرم آپ ہیں فضل اتم لطف اعم کی صورت اک اشارہ ترے ابرو کاشہ ہر دوسرا کاٹ دے دشمنوں کو تیغ دو دم کی صورت آپ کا مثل شہا کیسے نظر میں آئے کس نے دیکھی ہے بھلا اہل عدم کی صورت موم ہے ان کے قدم کے لئے دل پتھر کا سنگ نے دل میں رکھی ان کے قدم کی صورت خواب میں بھی نہ نظر آئے اگر تم چاہو درد و غم، رنج و الم، ظلم و ستم کی صورت اے سحاب کرم اک بوند کرم اک بوند کرم کی پڑجائے صفحۂ دل سے مرے محو ہو غم کی صورت جب سے سوکھے ہیں مرے کشت امل باغ عمل یاد آتی ہے مجھے ابرِ کرم کی صورت صفحۂ دل پہ مرے نام نبی کندہ ہ نقش ہو دل پہ مرے ان کے علم کی صورت تیری تصویر کھنچے روح منور کیوں کر کیسے کھینچے کوئی مصباح ظلم کی صورت آئیں جو خواب میں وہ ہوشب غم عید کا دن جائیں تو عید کا دن ہو شب غم کی صورت جائیں گلشن سے تو لٹ جائے بہار گلشن دشت میں آئیں تو ہو دشت ارم کی صورت بھیڑ کو خوف نہ ہو شیر سے جو تم چاہو تم جو چاہو تو بنے شیر غنم کی صورت کوہ ہو جائیں اگر چاہو تو سونا چاندی سنگریزے بنیں دینار و درم کی صورت صورت پاک وہ بے مثل ہے پائی تم نے جس کی ثانی نہ عرب اور نہ عجم کی صورت دم نکل جائے مرا راہ میں ان کی نوریؔ ان کے کوچہ میں رہوں نقش قدم کی صورت سامانِ بخشش #سامانبخشش #مفتیاعظممصطفیرضانوری

  • ہے تم سے عالم پر ضیا ماہِ عجم مہر عرب

    ہے تم سے عالم پر ضیا ماہِ عجم مہر عرب دے دو مرے دل کو جلا ماہِ عجم مہر عرب دونوں جہاں میں آپ ہی کے نور کی ہے روشنی دنیا و عقبیٰ میں شہا ماہِ عجم مہر عرب کب ہوتے یہ شام و سحر کب ہوتے یہ شمس و قمر جلوہ نہ ہوتا گر ترا ماہِ عجم مہر عرب ہے روسیہ مجھ کو کیا آقا مرے اعمال نے کردو اجالا منہ مرا ماہِ عجم مہر عرب خورشید تاباں بھیک کو آیا تری سرکار سے ہے نور سے کا سہ بھرا ماہِ عجم مہر عرب خورشید کے سر آپ کے در کی گدائی سے رہا سہرا شہا انوار کا ماہ عجم عرب کاسہ لیسی سے ترے دربار کی مہتاب بھی کیسا منور ہوگیا ماہِ عجم مہر عرب ہیں یہ زمین و آسماں منگتا اسی سرکار نے ہے ان کی آنکھوں کی ضیا ماہِ عجم مہر عرب یوں بھیک لیتا ہے دو وقتہ آسماں انوار کی صبح و مسا ہے جبہ سا ماہ عجم مہر عرب اس جبہ سائی کے سبب شب کو اسی سرکار نے انعام میں ٹیکا دیا ماہِ عجم مہر عرب اور صبح کو سرکار سے اس کو ملا نوری صلہ عمدہ سا جھومر پر ضیا ماہِ عجم مہر عرب جب تم نہ تھے کچھ بھی نہ تھا جب تم ہوئے سب کچھ ہوا ہے سب میں جلوہ آپ کا ماہِ عجم مہر عرب اک ظلمت عصیاں شہا اس پر اندھیرا قبر کا کردے ضیا بدر الدجیٰ ماہِ عجم مہر عرب بر تو شوداز نور رب باران نوری روز و شب ہو تا ابد یہ سلسلہ ماہِ عجم مہر عرب ہو مرشدوں پر نور جاں بارش تمہارے نور کی اور ان سے پائے یہ گدا ماہِ عجم مہر عرب بے شک ہے عاصی کے لئے ناری صلہ لیکن شہا نورؔی کو دو نوری جزا ماہ عجم مہر عرب سامانِ بخشش #سامانبخشش #مفتیاعظممصطفیرضانوری

  • ماہِ تاباں تو ہوا مہرِ عجم ماہِ عرب

    ماہِ تاباں تو ہوا مہرِ عجم ماہِ عرب ہیں ستارے انبیا مہر عجم ماہِ عرب ہیں صفات حق کے نوری آئینے سارے نبی ذات حق کا آئینہ مہر عجم ماہِ عرب کب ستارا کوئی چمکا سامنے خورشید کے ہو نبی کیسے نیا مہر عجم ماہِ عرب آپ ہی کے نور سے تابند ہیں شمس و قمر دل چمک جائے مرا مہر عجم ماہِ عرب قبر کا ہر ذرہ اک خورشید تاباں ہوا بھی رخ سے پردہ دو ہٹا مہر عجم ماہِ عرب روسیہ ہوں منہ اجالا کر مرا جان قمر صبح کر یا چاند نا مہر عجم ماہِ عرب کوچۂ پر نور کا ہر ذرہ رشک مہر ہے واہ کیا کہنا ترا مہر عجم ماہِ عرب روسیہ ہوں منہ اجالا کر مرا جان قمر صبح کر یا چاند نا مہر عجم ماہِ عرب نیر چرغ رسالت جس گھڑی طالع ہوا اوج پر تھا غلغلہ مہر عجم ماہِ عرب آپ نے جب مشرق انوار سے فرمایا طلوع دامن شب پھٹ گیا مہر عجم ماہِ عرب ظلمت شب مٹ گئی جب آپ جلوہ گر ہوئے رات تھی پر دن ہوا مہر عجم ماہِ عرب تم نے مغرب سے نکل کر اک قیامت کی بپا کافروں پر سرورا مہر عجم ماہ عرب آفتاب ہاشمی تو غرب سے طالع ہو پھر کر سویرا نور کا مہر عجم ماہِ عرب حق کے پیارے نور کی آنکھوں کے تارے ہو تمہیں نور چشم انبیا مہر عجم ماہِ عرب زلفِ والا کی صفت والیل ہے قرآن میں اور رخ کی والضحیٰ مہر عجم ماہِ عرب ظلمتیں سب مٹ گئیں ناری سے نوری ہوگیا جس کے دل میں بس گیا مہر عجم ماہِ عرب ظلمتوں پر ظلمتیں ہیں میرے مولیٰ قبر میں اب تو اپنا منہ دکھا مہر عجم ماہِ عرب مہر فرما مہر سے عصیاں کی ظلمت محو کر جلوہ فرما ہو ذرا مہر عجم ماہِ عرب نور سے معمور ہوجائے مرا سینہ اگر دل پہ رکھ دے اپنا پا مہر عجم ماہِ عرب اک اشارے سے قمر کے تم نے دو ٹکڑے کئے مرحبا صد مرحبا مہر عجم ماہِ عرب نور کی سرکار ہے تو بھیک بھی نوری ملے قلب نورؔی جگمگا مہر عجم ماہِ عرب سامانِ بخشش #سامانبخشش #مفتیاعظممصطفیرضانوری

  • میرا گھر غیرت خورشیدِ درخشاں ہوگا

    میرا گھر غیرت خورشیدِ درخشاں ہوگا خیر سے جان قمر جب کبھی مہماں ہوگا جو تبسم سے عیاں اک درِ دنداں ہوگا ذرہ ذرہ مرے گھر کا مہِ تاباں ہوگا کیوں مجھے خوف ہو محشر کا کہ ہاتھوں میں مرے دامن حامی خود، ماحی عصیاں ہوگا پلہ عصیاں کا گراں بھی ہو تو کیا خوف مجھے میرے پلے پہ تو وہ رحمت رحماں ہوگا مجھ سے عاصی کو جو بے داغ چھڑا لائیں گے اہل محشر میں جو دیکھے گا وہ حیراں ہوگا کوئی منہ میرا تکے گا کہ یہ وہ عاصی ہے جس کو ہم جانتے تھے داخل میزاں ہوگا کوئی اس رحمت عالم پہ تصدق ہوگا کوئی یہ شان کرم دیکھ کے قرباں ہوگا ماجرا دیکھ کے ہوگا یہ کسی کو سکتہ اک تعجب سے وہ انگشت بد نداں ہوگا ان کی حیرت پہ کہوں گا کہ تعجب کیا ہے خود خدا ہوگا جدھر سرور ذیشاں ہوگا دم نکل جائے تمہیں دیکھ کے آسانی سے کچھ بھی دشوار نہ ہوگا جو یہ آساں ہوگا زخم پر زخم یہی کھائے یہی قتل بھی ہو خون مسلم ابھی کیا اس سے بھی ارزاں ہوگا بھیڑیوں کا ہے یہ جنگل نہیں کوئی راعی بھولی بھیڑوں کا شہا کون نگہباں ہوگا ظلم پرظلم سہے اور سزائیں بھگتے اور اف کی تو تہ خنجر برّاں ہوگا یہی اندھیرا گر اور بھی کچھ روز رہا تو مسلماں کا نشاں بھی نہ نمایا ہوگا صبح روشن کی سیہ بختی سے اب شام ہوئی کب قمر نور دہِ شام غریباں ہوگا تو اگر چا ہے ملے خاک میں سلطان زماں تیرا بندہ کوئی تو چا ہے تو سلطاں ہوگا ظلمت قبر کا کیا خوف مجھے اے نورؔی جب مرے قلب میں ایماں کا لمعاں ہوگا سامانِ بخشش #سامانبخشش #مفتیاعظممصطفیرضانوری

  • آہ پورا مرے دل کا کبھی ارماں ہوگا

    آہ پورا مرے دل کا کبھی ارماں ہوگا کبھی دل جلوہ گہ سرور خوباں ہوگا میرے دل پر جو کبھی جلوۂ جاناں ہوگا لمعۂ نور مرے رخ سے نمایاں ہوگا جلوۂ مصحف رخ دل میں جو پنہاں ہوگا پارے پارے میں مرے قلب کے قرآں ہوگا چوندھ جائے گی تری آنکھ بھی مہر محشر ان کے ذرہ کو جو دیکھے گا پریشاں ہوگا حسن وہ پایا ہے خورشیدِ رسالت تو نے تیرے دیدار کا طالب مہ کنعاں ہوگا جلوۂ حسن جہاں تاب کا کیا حال کہوں آئینہ بھی تو تمہیں دیکھ کے حیراں ہوگا کون پوچھے گا بھلا روز جزا وہ بھی مجھے ان کی رحمت کے سوا کوئی بھی پرساں ہوگا چاک تقدیر کو کیا سوزن تدبیر سئے لاکھ وہ بخیہ کرے چاک گریباں ہوگا مجھ کو دعویٰ نہیں عصمت کا مگر بے موقع عیب جوئی نہ کرے گا جو سخنداں ہوگا دل دشمن کے لئے تیغِ دو پیکر ہے سخن چشم حاسد کو مرا شعر نمک داں ہوگا عمر ساری تو کٹی لہو میں اپنی نوریؔ کب مدینے کی طرف کوچ کا ساماں ہوگا #سامانبخشش #مفتیاعظممصطفیرضانوری

  • بخت خفتہ نے مجھے روضہ پہ جانے نہ دیا

    بخت خفتہ نے مجھے روضہ پہ جانے نہ دیا چشم و دل سینے کلیجے سے لگانے نہ دیا آہ قسمت مجھے دنیا کے غموں نے روکا ہائے تقدیر کہ طیبہ مجھے جانے نہ دیا پاؤں تھک جاتے اگر پاؤں بناتا سر کو سر کے بل جاتا مگر ضعف نے جانے نہ دیا اتنا کمزور کیا ضعف قویٰ نے مجھ کو پاؤں تو پاؤں مجھے سر بھی اٹھانے نہ دیا سر تو سر جان سے جانے کی مجھے حسرت ہے موت نے ہائے مجھے جان سے جانے نہ دیا حال دل کھول کے دل آہ ادا کر نہ سکا اتنا موقع ہی مجھے میری قضا نے نہ دیا ہائے اس دل کی لگی کو میں بجھاؤں کیونکر فرط غم نے مجھے آنسو بھی گرانے نہ دیا ہاتھ پکڑے ہوئے لے جاتے جو طیبہ مجھ کو ساتھ اتنا بھی تو میرے رفقا نے نہ دیا سجدہ کرتا جو مجھے اس کی اجازت ہوتی کیا کروں اذن مجھے اس کا خدا نے نہ دیا حسرت سجدہ یونہی کچھ تو نکلتی لیکن سر بھی سرکار نے قدموں پہ جھکانے نہ دیا کوچۂ دل کو بسا جاتی مہک سے تیری کام اتنا بھی مجھے باد صبا نے نہ دیا کبھی بیمار محبت بھی ہوئے ہیں اچھے روز افزوں ہے مرض کام دوا نے نہ دیا شربت دیدنے اور آگ لگا دی دل میں تپش دل کو بڑھایا ہے بجھانے نہ دیا اب کہاں جائے گا نقشہ ترا میرے دل سے تہ میں رکھا ہے اسے دل نے گمانے نہ دیا دلیس سے ان کے جو الفت ہے تو دل نے میرے اس لئے دلیس کا جنگلہ بھی تو گانے نہ دیا دلیس کی دھن ہے وہی راگ الا پا اس نے نفس نے ہائے خیال اس کا مٹانے نہ دیا نفس بدکار نے دل پر یہ قیامت توڑی عمل نیک کیا بھی تو چھپانے نہ دیا نفسِ بد کیش ہے کس بات کا دل پہ شاکی کیا برا دل نے کیا ظلم کمانے نہ دیا میرے اعمال کا بدلہ تو جہنم ہی تھا میں تو جاتا مجھے سرکار نے جانے نہ دیا میرے اعمال سیہ نے کیا جینا دو بھر زہر کھاتا ترے ارشاد نے کھانے نہ دیا اور چمکتی سی غزل کوئی پڑھو اے نورؔی رنگ اپنا ابھی جمنے شعرا نے نہ دیا سامانِ بخشش #سامانبخشش #مفتیاعظممصطفیرضانوری

  • کون ایسا ہے جسے خیرِ وَریٰ نے نہ دیا

    کون ایسا ہے جسے خیرِ وَریٰ نے نہ دیا کوئی ایسا بھی ہے کیا جس کو خدا نے نہ دیا آپ کے دین کا منکر ہے نرا، ناشکرا کوئی کافر ہی کہے گا کہ خدا نے نہ دیا جس کو تم نے دیا اللہ نے اس کو بخشا جس کو تم نے نہ دیا اس کو خدا نے نہ دیا آپ کے رب نے دیا آپ کو فضل کلی وہ دیا تم کو جو اوروں کو خدا نے نہ دیا وہ فضائل تمہیں بخشے ہیں خدا نے جن کا آپ کے غیر میں امکان بھی آنے نہ دیا مثل ممکن ہی نہیں ہے ترا اے لاثانی وہم نے بھی تو ترا مثل سمانے نہ دیا آپ کے جوڑ کا آئے تو کہاں سے آئے جب و جود اس کو شہ ارض و سمانے نہ دیا آدم و نوح، ابراہیم، کلیم و عیسیٰ ان کو سب کو ملا کیا رب علا نے نہ دیا باوجود اس کے تمہیں جو ملا ان کو نہ ملا آپ کا رتبہ کسی کو بھی خدا نے نہ دیا سب مطالب مرے بر آئے کرم سے ان کے کوئی مطلب بھی مرے دل کا برانے نہ دیا کیسی پر نور ہے جنت کی فضا اے نورؔی پھر بھی طیبہ کا مزا اس کی فضا نے نہ دیا سامانِ بخشش #سامانبخشش #مفتیاعظممصطفیرضانوری

  • مقبول دعا کرنا منظور ثنا کرنا

    مقبول دعا کرنا منظور ثنا کرنا مدحت کا صلہ دینا مقبول ثنا کرنا دل ذکر شریف ان کا ہر صبح و مسا کرنا دن رات جپا کرنا ہر آن رٹا کرنا سینہ پہ قدم رکھنا دل شاد مرا کرنا درد دل مضطر کی سرکار دوا کرنا سنسار بھکاری ہے جگ داتا دیا کرنا ہے کام تمہارا ہی سرکار عطا کرنا کب آپ کے کوچہ میں منگتا کو صدا کرنا خود بھیک لئے تم کو منگتا کو ندا کرنا دن رات ہے طیبہ میں دولت کا لٹا کرنا منگتا کی دوا کرنا منگتا کا بھلا کرنا ہم عین جفا ہی ہیں ہم کو تو جفا کرنا اور تم تو کرم ہم پر اے جان وفا کرنا دن رات خطاؤں پر ہم کو ہے خطا کرنا اور تم کو عطاؤں پر ہر دم ہے عطا کرنا ہم اپنی خطاؤں پر نادم بھی نہیں ہوتے اور ان کو عطاؤں پر ہر بار عطا کرنا ہم آپ ہی اپنے پر کرتے ہیں ستم حدبھر اور ان کو کرم ہم پر ہے حد سے سوا کرنا ہے آٹھ پہر جاری لنگر مرے داتا کا ہر آن ہے سرکاری باڑے کا لٹا کرنا محروم نہیں جس سے مخلوق میں کوئی بھی وہ فیض انہیں دینا وہ جود و سخا کرنا ہے عام کرم ان کا اپنے ہوں کہ ہوں اعدا آتا ہی نہیں گویا سرکار کو لا کرنا محروم گیا کوئی مایوس پھرا کوئی دیکھا نہ سنا ان کا انکار و ابا کرنا مایوس گیا کوئی محروم پھرا کوئی دنیا کے سلاطیں کو کب آیا عطا کرنا دکھ درد کہیں کس سے یہ کام تو ہیں ان کے فریاد سنا کرنا اور داد دیا کرنا واللہ وہ سن لیں گے اور دل کی دوا دیں گے بے کار نہ جائے گا فریاد و بکا کرنا اعدا کو خدا والا جب تم نے بنا ڈالا دشوار ہے تم پر کیا مجھ بد کا بھلا کرنا سوکھی ہے مری کھیتی پڑ جائے بھرن تیری اے ابرِ کرم اتنا تو بہر خدا کرنا جو سوختہ ہیزم کو چاہو تو ہرا کر دو مجھ سوختہ جاں کا بھی دل پیارے ہرا کرنا طیبہ میں بلا لینا اور اپنا بنا لینا قیدی غم فرقت کے سرکار رہا کرنا ہم عرض کئے جائیں سرکار سنے جائیں کیا دور کرم سے ہے دن ایسا شہا کرنا سنگ در سرور پر رکھا ہوا ہو یہ سر اے کاش ہو قسمت میں اس طرح قضا کرنا کھل جائیں چمن دل کے اور حزن مٹیں دل کے طیبہ سے صبا آ کے امداد ذرا کرنا ہر داغ مٹا دینا اور دل کو شفا دینا آئینہ بنا دینا ایسی تو جلا کرنا سرور ہے وہی سرور اے سرور ہر سرور ہے آپ کے قدموں پر سر جس کو فدا کرنا شہرہ لب عیسیٰ کا جس بات میں ہے مولا تم جان مسیحا ہو ٹھوکر سے ادا کرنا تو جان مسیحا سے حالت مری جا کہنا اتنا تو کرم مجھ پر اے باد صبا کرنا پردہ میں جو رہتے ہو پردہ ہے چلے آؤ آنکھوں میں بسا کرنا تم دل میں رہا کرنا اف کیسی قیامت ہے یہ روز قیامت بھی سورج ہے وہیں قائم بھولا ہے ڈھلا کرنا للہ ہمیں مولیٰ دامن کے تلے لے لو ہم کیسی بلا میں ہیں ہاں رد بلا کرنا یہ ظل کرامت ہے ہم سایۂ رحمت ہے یہ سایۂ رأفت ہے دامن ذرا وا کرنا اے ظل خدا سایہ ہے آج کہاں پایا ہم سائے کو آئے ہیں تم سایہ ذرا کرنا لب تشنہ ہے گو ساقی تشنہ تری رویت کا رویت جو نہ ہو تیری تو جام کا کیا کرنا ہوں تشنہ مگر ساقی دیدار کے شربت کا اک جام مجھے پیارے للہ عطا کرنا تشنہ میں نہیں اس کا تشنہ ہوں میں رویت کا ساقی مجھے کوثر کے ساغر کو ہے کیا کرنا ہے پیاس سے حال ابتر نکلی ہے زباں باہر اک جام مجھے سرور کوثر کا عطا کرنا جو دل سے تجھے چاہیں جو عیب ترے ڈھانپیں اے نفس تجھے ان سے کم بخت دغا کرنا وہ تیرا برا چاہیں ممکن ہی نہیں ان سے اعدا کی بھلائی کی جن کو ہے دعا کرنا دنیا بنے یا بگڑے دنیا رہے یا جائے تو دین بنا پیارے دنیا کا ہے کیا کرنا کھایا پیا اور پہنا اچھوں سے رہا اچھا کچھ دین کا بھی کر لے دنیا کا ہے کیا کرنا قسمت میں غم دنیا جنت کا قبالہ ہو تقدیر میں لکھا ہو جنت کا مزا کرنا دنیا میں جو روتے ہیں عقبیٰ میں وہ ہنستے ہیں دنیا میں جو ہنستے ہیں ہے ان کو کڑھا کرنا موسیٰ ہوئے غش جس سے اور طور جلا جس سے وہ جلوہ مرے دل پر اے نور خدا کرنا برباد نہ ہو مٹی اس خاک کے پتلے کی اللہ مجھے ان کی خاک کف پا کرنا کیوں نقش کف پا کو دل سے نہ لگائے وہ ہے آئینۂ دل کی نوریؔ کو جلا کرنا سامانِ بخشش #سامانبخشش #مفتیاعظممصطفیرضانوری

  • چارہ گر ہے دل تو گھائل عشق کی تلوار کا

    چارہ گر ہے دل تو گھائل عشق کی تلوار کا کیا کروں میں لے کے پھاہا مرہم زنگار کا روکش خلد بریں ہے دیکھ کوچہ یار کا حیف بلبل اب اگر لے نام تو گلزار کا حسن کے بے پردگی پردہ ہے آنکھوں کے لئے خود تجلی آپ ہی پردہ ہے روئے یار کا حسن تو بے پردہ ہے پردہ ہے اپنی آنکھ پر دل کی آنکھوں سے نہیں ہے پردہ روئے یار کا اک جھلک کا دیکھنا آنکھوں سے گو ممکن نہیں پھر بھی عالم دل سے طالب ہے ترے دیدار کا تیرے باغ حسن کی رونق کا کیا عالم کہوں آفتاب اک زرد پتا ہے ترے گلزار کا کب چمکتا یہ ہلال آسماں ہر ماہ یوں جو نہ ہوتا اس پہ پر تو ابروئے سرکار کا جاگ اٹھی سوئی قسمت اور چمک اٹھا نصیب جب تصور میں سمایا روئے انور یار کا حسرت دیدار میں اور آنکھیں بہہ چلیں تو ہی والی ہے خدایا دیدۂ خوں بار کا بھیک اپنے مرہم دیدار کی کردو عطا چاہئے کچھ منہ بھی کرنا زخم دامن دار کا کام نشتر کا کیا ناصح نصیحت نے تری چیر ڈالا اور دامن زخم دامن دار کا یوں ہی کچھ اچھا مداوا اس کا ہوگا بخیہ گر چاک کر ڈالوں گریباں زخم دامن دار کا از سر بالین من بر خیزا اے ناداں طبیب ہوچکا تجھ سے مداوا عشق کے بیمار کا فتنے جو اٹھے مٹا ڈالے روش نے آپ کی کیوں نہ ہو دشمن بھی قائل خوبی رفتار کا چوکڑی بھولا براق باد پا یہ دیکھ کر ہے قدم دوش صبا پر اس سبک رفتار کا کوئی دم کی دیر ہے آتے ہیں دم کی دیر ہے اب چمکتا ہے مقدر طالب دیدار کا جب گرا میں بیخودی میں ان کے قدموں پر گرا کام تو میں نے کیا اچھے بھلے ہشیار کا آبلہ پا چل رہا ہے بیخودی میں سر کے بل کام دیوانہ بھی کرتا ہے کبھی ہشیار آبلوں کے سب کٹورے آہ خالی ہوگئے منہ ابھی تر بھی نہ ہونے پایا تھا ہر خار کا آبلے کم مائیگی پر اپنی روئیں رات دن سوکھ کر کانٹا ہوا دیکھیں بدن ہر خار کا وا اسی برتے پہ تھا یہ تتا پانی واہ واہ پیاس کیا بجھتی دہن بھی تر نہیں ہر خار کا پاؤں میں چبھتے تھے پہلے اب تو دل میں چبھتے ہیں یاد آتا ہے مجھے رہ رہ کے چبھنا خار کا پاؤں کیا میں دل میں رکھ لوں پاؤں جو طیبہ کے خار مجھ سے شوریدہ کو کیا کھٹکا ہو نوک خار کا راہ پر کانٹے بچھے ہیں کانٹوں پر چلنی ہے راہ ہر قدم ہے دل میں کھٹکا اس رہ پر خار کا خار گل سے دہر میں کوئی چمن خالی نہیں یہ مدینہ ہے کہ ہے گلشن گل بے خار کا گل ہو صحرا میں تو بلبل کے لئے صحرا چمن گل نہ ہو گلشن میں تو گلشن ہے اک بن خار کا گل سے مطلب ہے جہاں ہو عند لیب زار کو گل نہ ہو تو کیا کرے بلبل کہو گلزار کا پھر سے ہوجائے نہ عالم میں کہیں طوفان نوح لو ابلتا ہے سمندر اپنی چشم زار کا دھجیاں ہوجائے دامن فرد عصیاں کامری ہاتھ آجائے جو گوشہ دامن دلدار کا کوثر و تسنیم سے دل کی لگی بجھ جائے گی میں تو پیاسا ہوں کسی کے شربت دیدار کا آئینۂ خانہ میں ان کے تجھ سے صدہا مہر ہیں مہر کس منہ سے کیا ہے حوصلہ دیدار کا جلوہ گاہ خاص کا عالم بتائے کوئی کیا مہر عالم تاب ہے ذرہ حریم یار کا ہفت کشور ہی نہیں چودہ طبق روشن کئے عرش و کرسی لامکاں پر بھی ہے جلوہ یار کا زرد رو کیوں ہوگیا خورشید تاباں سچ بتا دیکھ پایا جلوہ کیا اس مطلع انوار کا ہفت کشور ہی نہیں چودہ طبق زیرِ نگیں عرش و کرسی لامکاں کس کامرے سرکار کا یہ مہ و خوریہ ستار چرخ کے فانوس ہیں شمع روشن میں ہے جلوہ ترے رخسار کا مرقد نورؔی پہ روشن ہے یہ لعل شب چراغ یا چمکتا ہے ستارہ آپ کی پیزار کا سامانِ بخشش #سامانبخشش #مفتیاعظممصطفیرضانوری

  • کن کا حاکم کر دیا اللہ نے سرکار کو

    کن کا حاکم کر دیا اللہ نے سرکار کو کام شاخوں سے لیا ہے آپ نے تلوار کا کچھ عرب پر ہی نہیں موقوف اے شاہ جہاں لوہا مانا ایک عالم نے تری تلوار کا کاٹ کر یہ خود سر میں گھس کے بھیجا چاٹ لے کاٹ ایسا ہے تمہاری کاٹھ کی تلوار کا اس کنارے ہم کھڑے ہیں پاٹ ایسا دھاریہ المدد اے نا خدا ہے قصہ اپنے پار کا رَبِّ سَلِّمْ کی دعا سے پار بیڑا کیجئے راہ ہے تلوار پر نیچے ہے دریا نار کا تو ہے وہ شیریں دہن کھاری کنویں شیریں ہوئے ان کو کافی ہو گیا آب دہن اک بار کا جس نے جو مانگا وہ پایا اور بے مانگے دیا پاک منہ پر حرف آیا ہی نہیں انکار کا دل میں گھر کرتا ہے اعدا کے ترا شیریں سخن ہے میرے شیریں سخن شہرہ تری گفتار کا ظلمت مرقد کا اندیشہ ہو کیوں نورؔی مجھے قلب میں ہے جب مرے جلوہ جمال یار کا سامانِ بخشش #سامانبخشش #مفتیاعظممصطفیرضانوری

  • پڑھوں وہ مطلعِ نوری ثنائے مہرِ انور کا

    نعت شہ والا پڑھوں وہ مطلعِ نوری ثنائے مہرِ انور کا ہو جس سے قلب روشن جیسے مطلع مہر محشر کا سر عرش علا پہنچا قدم جب میرے سرور کا زبان قدسیاں پر شور تھا اللہ اکبر کا بنا عرش بریں مسند کف پائے منور کا خدا ہی جانتا ہے مرتبہ سرکار کے سرکار دو عالم صدقہ پاتے ہیں مرے سرکار کے درکا اسی سرکار سے ملتا ہے جو کچھ ہے مقدر کا بڑے دربار میں پہنچایا مجھ کو میری قسمت نے میں صدقے جاؤں کیا کہنا مرے اچھے مقدر کا ہے خشک و تر پہ قبضہ جس کا وہ شاہ جہاں یہ ہے یہی ہے بادشاہ بر کا یہی سلطاں سمندر کا مٹے ظلمت جہاں کی نور کا تڑکا ہو عالم میں نقاب روئے انور اے مرے خورشید اب سرکا ضیا بخشی تری سرکا کی عالم پہ روشن ہے مہ و خورشید صدقہ پاتے ہیں پیارے ترے درکا نگاہ مہر سے اپنی بنایا مہر ذروں کو الہٰی! نور دن دونا ہو مہر ذرہ پرور کا طبق پر آسماں کے لکھتا میں نعت شہ والا قلم اے کاش مل جاتا مجھے جبریل کے پرکا مقابل ان کے ذرہ کے ذرا سامنہ نکل آیا بہت شہرہ سنا کرتے تھے ہم خورشید محشر کا جمال حق نما دیکھیں عیاں نور خدا پائیں کلیم آئیں ہٹا دیکھیں ذرا پردہ ترے در کا نہ سایہ روح کا ہر گز نہ سایہ نور کا ہر گز تو سایہ کیسا اس جان جہاں کے جسم انور کا وہ آئینہ اگر دیکھیں تو اپنے آپ کو دیکھیں کہاں ہے آئینہ میں اور کوئی ان کے برابر کا محال عقل ہے تیرا مماثل اے مرے سرور تو ہم کر نہیں سکتا ہے عاقل تیرے ہم سرکا خدا شاہد رضا کا آپ کی طالب خدا ہوگا تعالی اللہ رتبہ میرے حامی میرے یاور کا دبا جاتا پِجا جاتا ہوں میں آقا دہائی ہے یہ بھاری بوجھ عصیاں کا مرے سرکا ذرا سرکا بجھے گی شربت دیدار ہی سے تشنگی اپنی تمہاری دید کا پیاسا ہوں یوں پیاسا ہوں کوثر کا زباں پر جم گئے کانٹے ہے سارا حلق خشک اپنا شہید کربلا کا صدقہ دو اک جام کوثر کا کمی کچھ بھی خزانے میں تمہارے ہو نہیں سکتی تمہیں حق نے عطا فرما دیا جب چشمہ کوثر کا جو آب و تاب دندان منور دکھ لوں نوریؔ مرا بحر سخن سر چشمہ ہو خوش آبِ گوہر کا سامانِ بخشش #سامانبخشش #مفتیاعظممصطفیرضانوری

bottom of page