top of page
Naat Academy Naat Lyrics Naat Channel-Naat-Lyrics-Islamic-Poetry-Naat-Education-Sufism.png

نعت کی خوشبو گھر گھر پھیلے

1338 items found for ""

  • اُلفتِ سرکار کا جس دل میں پنہاں راز ہو

    اُلفتِ سرکار کا جس دل میں پنہاں راز ہو بے اثر اس پہ ہے سب کچھ، سوز ہو یا ساز ہو حشر کی ہیبت سے دل جس وقت ہوں گے چاک چاک اُس کو کیا خطرہ ہو، جس کا آپ سا دم ساز ہو شمس کو پھیرا، قمر کو شق اشارے سے کیا اُس کی اُنگلی کے میں قرباں جس اُنگلی کا یہ اعجاز ہو ہوں نہ کیوں سات آسمان و لا مکاں اس پر نثار جس قدم کا عرش پامالِ خرام ناز ہو عَلَّمَکَ مَالَمْ َکُنْ تَعْلَمْ‘‘ سے واضح کردیا رازِ قدرت کے مِرے مولا تم ہی ہم راز ہو صورتِ انسان میں، اللہ کے نُورِ مبین کی نظر آئے اُسے جس کی نظر ناساز ہو اُن کے نائب انبیاء، روح الامیں اُن کے سفیر کیوں نہ ہوں سب کا وسیلہ، جن کا یہ اعزاز ہو سجدۂ اوّل میں محشر کی قیادت کی عطا اُس کا یہ انجام خوش ہے جس کا یہ آغاز ہو عظمتِ سرکار کو سمجھے نگہہ ایمان کی اور بُرہانؔ کی طرح چشم بصیرت باز ہو #برہانملتبرہانالحقجبلپوری #جذباتبرہان

  • سُنیں گے وہ، بپا ہے شورِ داروگیر امت میں

    سُنیں گے وہ، بپا ہے شورِ داروگیر امت میں یہ رحمت ہے کہ بے تابانہ آئیں گے قیامت میں اَماں جو عاصیوں کو مِل گئی دامانِ رحمت میں یہ جرأت ہے کہ بے باکانہ جائینگے قیامت میں وہ وَاحدْ لاَ شَریکَ لَہٗ، ہے یکتا اپنی وحدت میں محمد مصطفٰی ﷺ کو کر دیا، یکتا نبوّت میں وہاں تھا لَنْ تَرَانِیْ، رَبِّ اَرِنِیْ کی تمنّا پر نہ تھی تابِ تجلّی حضرت موسی کی قسمت میں شبِ اسریٰ تقاضہ اُدْنُ یَا اَحمد ﷺ مسلسل تھا کہ محبوبِ خدا بڑھ کر ہیں سب سے اپنی رفعت میں عمل، محبوب کو راضی کرے جو، وہ محبت ہے کہ نافرمانئ محبوب خامی ہے محبت میں نِرا ایمان کا دعویٰ تو لاحاصل ہے مومن کا دلیل ایمان کی خود کو مِٹا دینا ہے اُلفت میں کہیں مَنْ ذَالَّذِیْ یَشْفَعُ سے تنبیہ فرمائی نہیں کوئی شریک اس ذاتِ اقدس کا شفاعت میں وہ ربِّ العٰلمیں کے، رحمت لّلعالمیں ہو کر بتایا میں ہوں جس کا رب وہ سب ہے اُن کی رحمت میں وسیلہ ہم کو ایسا مِل گیا بُرہانؔ محشر میں یہ ہمّت ہے کہ بے باکانہ جائینگے قیامت میں #برہانملتبرہانالحقجبلپوری #جذباتبرہان

  • تم سیّدِ کونین، شہہِ ہر دوسَرا ہو، اے سرورِ عالم

    تم سیّدِ کونین، شہہِ ہر دوسَرا ہو، اے سرورِ عالم طالب ہو خدا کے، تمہیں مطلوبِ خدا ہو، اے سرورِ عالم تم منعمِ کل، لُطف و کرم عام تمہارا، انعام تمہارا تم سیّدِ کُل، فخرِ رُسُل، شاہِ ھُدا ہو، اے سرورِ عالم گلشن کی ہر ایک شاخ میں، ہر برگ و شجر میں، ہر گُل میں ثمر میں تم حسنِ ازل، نورِ ابد،رنگِ بقا ہو، اے سرورِ عالم انگشتِ تحیّر تہہِ دندانِ حَکیماں، اعجاز نمایاں ہو نُور سے پُرجسم نہ سائے کا پتا ہو، اے سرورِ عالم سرکار بھلا کب یہ طلب دل کی ہو پُوری، حاصل ہو حضوری ہو آپ کا دربارِ مقدّس، یہ گدا ہو، اے سرورِ عالم بیماریِٔ دل کو ہے ترقّی پہ ترقّی، اب کیا کرے کوئی خدمت میں بُلا لو کہ تمہی اس کی دَوَا ہو، اے سرورِ عالم بُرہانؔ کو کب شعر و سخن کا ہے سلیقہ ، صدقہ رضا کا ہے پھر لطف کہ ہر شعر محبت سے بھرا ہو، اے سرورِ عالم #برہانملتبرہانالحقجبلپوری #جذباتبرہان

  • نوُرِ حُضور سے بنے، اَرض و فلک الگ الگ

    نوُرِ حُضور سے بنے، اَرض و فلک الگ الگ جِنّ و بشر جُدا جُدا، حور و مَلَک الگ الگ اصل انہی کی ذات ہے، جملہ نبی طفیل ہیں ایک سے سو دئیے جلیں سب کی چمک الگ الگ شمس و قمر کی یہ جِلا، عقل و بصر میں یہ ضیاء سب میں وہ ایک نور ہے، سب کی جھلک الگ الگ باغِ جہاں کی ہر کلی، اُن کے ہی فیض سے کِھلی رنگ ہر ایک کا ہے جُدا، سب کی مہک الگ الگ ممکن و مظہرِ وجوب، حادث و پَر توِ قِدَمْ چاروں ہی رنگ ایک میں ، جیسے دھنک الگ الگ فوقِ کمالِ عبدیّت، تحت ظِلالِ حقیقت رہتی ہے آنکھ درمیاں، دونوں پَلَک الگ الگ فرشِ زمیں پہ کیوں رہے، عرشِ بریں پہ کیوں گئے چاندنی اُن کے فیض کی، جائے چنک الگ الگ نائبِ غوث و مصطفٰیﷺ، عبد السلام اور رضا بُرہاںؔ تو اختیار کر، دونوں جھلک الگ الگ #برہانملتبرہانالحقجبلپوری #جذباتبرہان

  • کلام اللہ شاہد ہے نبی کی شانِ رفعت پر

    کلام اللہ شاہد ہے نبی کی شانِ رفعت پر مدارِ عالم امکان ہے بس اُن کی رحمت پر خدا کا فضل چاہے تو وسیلہ لے محمد ﷺ کا خدا کا فضل ملتا ہے محمدﷺ کی حمایت پر محبت گر خدا کی ہے تو بن بندہ محمدﷺ کا رضا اللہ کی ہے، منحصر ان کی محبت پر کیا شق چاند کو ، سورج کو پلٹا، نخل پاس آیا گواہی برمَلا دی سنگ ریزوں نے نبوّت پر اثر صدیق پر ہونے نہ پایا زہرِافعیٰ کا نثار ایسے لعاب ِ دہن کی معجز کرامت پر چلائے اُنگلیوں سے آبِ رحمت کے وہ فوارے سبیلیں کھول دیں تشنہ صحابہ کی جماعت پر یہ سُبحٰنَ الَّذِیْ اَسْریٰ بِعَبدِہٖ اشارہ ہے فضیلت آپ ہی کو ہے رسُولوں کی امامت پر چلے اقصٰی سے ہفت افلاک و عرش و سدرہ جا پہنچے دنیٰ تالا مکاں حیرت زدہ ہیں ان کی عزت پر یہاں مستانِ غفلت، خوب محوِ خوابِ غفلت ہیں وہاں رحمت کی بارش تھی گنہگارانِ امّت پر علومِ اوّلین و آخریں سے بھر دئیے دامن کھلیں کیا راز محبوب و محب مستانِ غفلت پر تمہاری شان ِ محبوبی دکھادی دونوں عالم کو شبِ اسریٰ تمہیں پہنچا دیا معراجِ عظمت پر سُنا اسریٰ کا سارا واقعہ بو جہل نے لیکن نہیں مائل ہُوا ناری کا دل بیّن شہادت پر خبر اسریٰ کی سنتے ہی کہیں صدیق اٰمَنَّا یہ ہونا چاہیے ایمان حضرت کی صداقت پر کھلے اعجاز، دیکھے معترف تھے عجز کے لیکن شقی ایماں نہ لائے حیف ہے ان کی شقاوت پر چلے تھے قتل کرنے، ہوگئے قربان قدموں پر سعادت خود بھی نازاں ہے، عمر کی اس سعادت پر گنہگاروں کی بن آئی کہ وقتِ مغفرت آیا ہوئے ہیں جلوہ فرما اب وہ کرسئِ شفاعت پر خدا سے جو بھی مانگو گے انہی کا در سے پاؤ گے بھروسہ سُنّیوں کو ہے فقظ اُن کی اعانت پر رضا اللہ کی بُرہانؔ محمدﷺ کی رضا میں ہے مدارِ طاعتِ رب ہے محمدﷺ کی اطاعت پر #برہانملتبرہانالحقجبلپوری #جذباتبرہان

  • ہر مسلمان کو لازم ہے مسلماں ہونا

    ہر مسلمان کو لازم ہے مسلماں ہونا جانِ اسلام ہے سرکار پہ ایماں ہونا پیروی جس کی بنا دیتی ہے محبوبِ خدا اُن کا ہر کام میں بس تابع فرما ہونا آپ ہی سے تو ہوئی آدمیّت کی تکمیل شرف انساں کا ہے وابستۂ داماں ہونا سرورِ دین کی غلامی نہ ہو جب تک حاصل ”آدمی کو بھی میسّر نہیں انساں ہونا‘‘ اُن کے ہی نور سے پیدا ہے جہاں پھر اُن سے غیر مُمکن ہے کسی چیز کا پنہاں ہونا راستہ صدق و سعادت کا بتا دیتا ہے دل میں اخلاصِ نیّت ، ہاتھ میں قرآں ہونا یاد دل میں رہے اور اسمِ مبارک لب پر منزلِ قبر کا مشکل نہیں آساں ہونا یا نبی کہتے رہو ، پُل سے گزرتے جاؤ رَبِّ سَلِّم کی صدا ہے، نہ پریشاں ہونا زندگی، موت ، سبھی وقت وہ کام آئینگے اُن سے پھِر کر نہ کہیں حشر میں حیراں ہونا ہے شفاعت پہ نظر، گر چہ گنہگار ہیں ہم عاصیوں تم نہ کبھی اس سے ہراساں ہونا ہوتی ہے مظہرِ اخلاص، ہر اِک قربانی بہ دلِ صدق و رضا، صبر بداماں ہونا عید قرباں یہ سبق دیتی ہے قربانی کا حکم اللہ پہ یوں شوق سے قرباں ہونا روضۂ پاک کے سائے میں ہو جو موت نصیب روح کا دیکھنا پھر ذوق سے فرحاں ہونا سر پہ بُرہانؔ کے ہے سایۂ فیضانِ رضاؔ اُن کی رحمت ہے ترا صاحبِ عرفاں ہونا جسمِ بے جان کے بھی جان میں جان آجائے ہو جھلکتا رُخِ پُرنُور سے شاداں ہونا معصیت کیش خطا کار یہ بُرہاؔں سہی وہ تمہارا ہے اسے عفو کا ساماں ہونا #برہانملتبرہانالحقجبلپوری #جذباتبرہان

  • اے نقشِ نعلِ پاکِ نبیﷺ، یہ تیری وجاہت کیا کہنا

    اے نقشِ نعلِ پاکِ نبیﷺ، یہ تیری وجاہت کیا کہنا جس نعل کی تُوتصویر بنا، اُس نعل کی عزت کیا کہنا جن پیارے پیارے قدموں کی، پاپوش بنی، باپوس رہی ٹھنڈی ہوں مری آنکھیں جس سے، اُس نعل کی صورت کیا کہنا وہ بھی تھے جنہوں نے خدمت کی، اُس نعلِ پاک محمد ﷺ کی اُن روشن قسمت والوں کا، یہ تاجِ سعادت کیا کہنا ہے ناز ہمیں بھی قسمت پر، گو نعل نہیں تصویر تو ہے کافی ہے عقیدت مندوں کو، یہ پیاری نسبت کیا کہنا اقصٰی سے سما، سدرہ سے دنیٰ، پھر عبد پہ انعامِ فاوحیٰ جن قدموں کو ہو یہ سیر عطا، اُن قدموں کی رفعت کیا کہنا جن قدموں نے عرش کو زینت دی ، اُن قدموں کی اس نے حفاظت کی سو جان سے میں صدقے جاؤں، اُس نعل کی قسمت کیا کہنا جن آنکھوں نے دیکھا آقا کو، جن ہونٹوں نے چوما قدموں کو اُن آنکھوں کی قسمت کیا کہنا، اُن ہونٹوں کی لذّت کیا کہنا نعلین پہ قرباں ہو جاؤں، میں اُن کا غبار کہاں پاؤں اے کحلِ بصارت کیا کہنا، اے نور ِ بصیرت کیا کہنا ہو دفع بلا ، مرضوں کو شفاء اور فتح و نصرت بر اعدا یہ اُس کا اثر، یہ فیض اُسکا ، یہ اُس کی برکت کیا کہنا زیرِ کیفِ پا نعلین رہیں، شاہوں کے سَروں کا تاج بنیں تصویر اُس نعل کی میرے لیے ،ہے زیب و زینت کیا کہنا مُرشد نے جو نقشہ پیش کیا، اُس نعل مبارک کا بُرہاںؔ لاریب سند سے ثابت ہے، پھر اُس کی صداقت کیا کہنا سینے سے لگا، آنکھوں میں بسا، سر پر اسے رکھ کر ، مانگ دعا ہاں! اُس کے توسل سے بُرہاںؔ، کُھل جا ئیگی قسمت کیا کہنا #برہانملتبرہانالحقجبلپوری #جذباتبرہان

  • زباں پہ اس لیے صلِّ علیٰ بے اختیار آیا

    زباں پہ اس لیے صلِّ علیٰ بے اختیار آیا کہ دل میں نام پاک سیّدِ عالی وقار آیا جہاں میں جس گھڑی وہ رحمتِ پروردگار آیا غریبی جی اُٹھی، لیجیے غریبوں کا وہ یار آیا سلاطیں سر بسجدہ ہوں گے جس کے آستانے پر دو عالم کا وہ ملجا اور ماویٰ شہرِیار آیا نہ میں دوزخ سے خائف ہوں نہ میں خواہاں ہوں جنّت کا مجھے تو مل گیا سب کچھ جب آقا کا دیار آیا فدا لاکھوں خرد ایسے جنونِ ہوش پرور پر ادب سے سر بسجدہ جب کوئے یار آیا جہنّم کی تپش سے سینئہ گستاخ بریاں ہے کہ اس کو یارسول اللہ سنتے ہی بخار آیا جو اپنی معصیت کی لذّتوں میں مست و غافل تھا کھلی اُس وقت آنکھیں جس گھڑی روزِ شمار آیا سرِ محشر عجب ہنگامئہ نفسی بپا دیکھا تلاشِ یار میں ہر اک نفس با حالِ زار آیا سِوا اُن کے کِسے جراءت ہے، یااللہ کہنے کی جو آیا  یارسول اللہ کی کرتا پُکار آیا پریشاں تھا کہ زیرِ عرش سجدہ میں نظر آئے بڑی مشکل سے دل کی بے قراری کو قرار آیا وہ مشکیں عنبریں گیسو رُخِ انور کے وہ جلوے انھی کے واسطے واللّیل آیا والنّھار آیا مِری قسمت بھی کُھل جائے جو وہ محشر میں فرما دیں کہ یہ بُرہانؔ رضوی ایک میرا جانثار آیا #برہانملتبرہانالحقجبلپوری #جذباتبرہان

  • سرکارِ دو  عالم شہہِ بطحا ہے ہمارا

    سرکارِ دو  عالم شہہِ بطحا ہے ہمارا مطلوبِ خدا سیّد والا ہے ہمارا یوںواجب و ممکن میں رقابت ہے نمایاں ہر ایک یہ کہتا ہے ہمارا ہے ہمارا محبوبِ خدا آپ ہیں میں آپ کا بندہ اللہ سے واللہ یہ رشتہ ہے ہمارا کیوں اس مدادِ کُل سے نہوں طالبِ امداد ماوٰی ہے ہمارا وہی ملجا ہے ہمارا احمد ﷺ کا ہمیشہ سے رضا جو رہا برہانؔ یہ فیضِ رؔضا ہے کہ وہ مولا ہے ہمارا کچھ مل ہی رےگا درِ اطہر پہ رؔضا کے بیٹھو یہاں برہانؔ وہ مولا ہے ہمارا #برہانملتبرہانالحقجبلپوری #جذباتبرہان

  • بحرِ سخاوت صلّی اللہ

    بحرِ سخاوت صلّی اللہ درجِ صداقت صلّی اللہ ختمِ رسالت صلّی اللہ شمسِ ہدایت صلّی اللہ لا الہ الا اللہ ‘ اٰمنا بر سول اللہ نورِ مجسّم صلّی اللہ سیّدِ اکرم صلّی اللہ سرورِ اعظم صلّی اللہ شاہِ دو عالم صلّی اللہ لا الہ الا اللہ ‘ اٰمنا بر سول اللہ دین کی نعمت تم سے ملی قبرمیں راحت تم سے ملی حشر میں شفقت تم سے ملی دولتِ جنّت تم سے ملی لا الہ الا اللہ ‘ اٰمنا بر سول اللہ آپ سراپا رحمت ہیں آپ مُزَیِّلِ زحمت ہیں آپ ہی بحر ِ شفاعت ہیں مالک جود و سخاوت ہیں لا الہ الا اللہ ‘ اٰمنا بر سول اللہ ہم ہیں گناہوں میں سرشار وردِ زباں ہے یا غفّار ہم ہیں آپ کے اے سرکار کیجئے ہمارا بیڑا پار لا الہ الا اللہ ‘ اٰمنا بر سول اللہ مسلم کی ہستی معمور مسلم کی پستی کر دو دُور مسلم کے ارماں بھر پور مسلم کا دشمن ہو رنجور لا الہ الا اللہ ‘ اٰمنا بر سول اللہ دامن اپنا خالی ہے احمدﷺ اپنا والی ہے ان کی رضا جب پالی ہے عفو کی پھوٹی ڈالی ہے لا الہ الا اللہ ‘ اٰمنا بر سول اللہ عشق نبی میں متوالا سایہ رؔضا کے دامن کا برہاؔں حاضر ہے آقا لطف و کرم ہو اے مولا #برہانملتبرہانالحقجبلپوری #جذباتبرہان

  • اے بہارِ زندگی بخشِ مدینہ مرحبا

    اے بہارِ زندگی بخشِ مدینہ مرحبا اے فضائے جانفزائے باغِ طیبہ مرحبا غنچۂ پژمردۂ دل کو شگفتہ کردیا مرحبا اے بادِ صحرائےمدینہ مرحبا سرمہ نور نصر ہو آ کے میری آنکھ میں مرحبا صد مرحبا اے خاکِ بطحا مرحبا تو نے ان آنکھوں کو دکھلائی مدینہ کی بہار مرحبا جود و نوالِ شاہ طیبہ مرحبا دل نثار قبہ خضرائے شاہنشاہ دیں جاں فدائے آستانِ عرش پایہ مرحبا آستانِ پاک پر امیدواروں کے ہجوم رحمتِ عالم سے کہتے ہیں کریما مرحبا یہ نعیم الدین اور طیبہ کے جلوے یا عجب مرحبا فضل و عطائے شاہ طیبہ مرحبا #ریاضنعیم #نعیمالدینمرادآبادی

  • دلوں کو یہی زندگی بخشتا ہے

    دلوں کو یہی زندگی بخشتا ہے ترا درد الفت ہی دل کی دوا ہے گلستان دنیا کا کیا ذکر آقا کہ طوطی ترا سدرہ پر بولتا ہے مریض معاصی کو لے چل مدینہ مدینہ ہی عصیاں کا دارالشفا ہے جو واصل ہے تم تک تو واصل ہے حق تک جو تم سے پھرا ہے وہ حق سے پھرا ہے نماز اور روزے، زکوٰۃ اور حج سب ہیں مقبول سب جب تمہاری ولا ہے عمل سب اکارت تمہارے عدو کے کہ ارشاد ربی جَعَلْنَا ھَبَا ہے محبت تمہاری محبت خدا کی عداوت تمہاری خدا سے دغا ہے وہ کیسی ہی جھیلے مشقت ادا میں ادا کچھ نہیں ہے وہ سب کچھ قضا ہے محبت تمہاری ہے ایمان کی جاں اگر یہ نہیں ہے تو ایماں ہوا ہے کرے لاکھ دعوائے ایمان دشمن منافق کا دعوائے ایماں دغا ہے خدا پر بھی ایماں اسی کو ہے حاصل جسے جان ایمان تجھ سے ولا ہے خدا کے یہاں ہے سر افراز اتنا تری بارگہ میں جو جتنا جھکا ہے اَغِثْنَا حَبِیْبَ الْاِلٰہِ اَغِثْنَا تباہی میں بیڑا ہمارا پھنسا ہے یہ سچ ہے بد اعمالیوں ہی نے اپنی ہمیں روز بد یہ دکھایا شہا ہے بہت نام لیوا ہوئے قتل و غارت خبر کیا نہیں تم سے کیا کچھ چھپا ہے تصور میں بھی جو نہ تھے وہ مظالم ہوئے اور ابھی تک وہی سلسلہ ہے نہ دیکھا تھا جو چشم گردوں نے اب تک ترے بندوں نے وہ ستم اب سہا ہے چھنے مال و دولت ہوئے قتل و غارت ہزاروں کا ناموس لوٹا گیا ہے لکھو کھا کئے ٹھنڈے سفا کیوں سے مگر ظالم اب تک بھی گرما رہا ہے جو حق چاہتا ہے یہ وہ چاہتے ہیں جو یہ چاہتے ہیں وہ حق چاہتا ہے مگر مولیٰ اب تو سزا پا چکے ہم کرم کیجئے اب یہی التجا ہے نکوکار بندے ہی کیا ہیں تمہارے یہ بدکار بھی آپ ہی کا شہا ہے نہ کیجے نظر اس کی بدکاریوں پر کرم کیجئے جو شعار آپ کا ہے جو پہلے تھے آقا غلام آج ٹھہرے غلام اپنے آقا کا آقا بنا ہے وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْھَویٰ سے ہے روشن زبان مقدس پہ حق بولتا ہے انہیں کی رسائی ہے ذات خدا تک سوا ان کے کوئی بھی اس تک رسا ہے؟ دو عالم کو کردوں میں اس سر پہ صدقے نثار مدینہ جو سر ہو چکا ہے اگر چہ ہے مکہ کی عظمت مسلم مگر میرا دل طیبہ ہی پر فدا ہے ہے معراج قسمت حضوری یہاں کی ہمیں آپ کا روضہ عرش علا ہے نکوکار ہے آپ کا بد ہے کس کا وہ بھی آپ کا ہے جو بد ہے برا ہے کہاں تک سہیں ہم مخالف کے طعنے خبر لیجئے وقت صبر آزما ہے مقدر کے تم ہو مقدر تمہارا جو مرضی تمہاری ہے وہ قدر و قضا ہے خدا کی جو مرضی وہ مرضی تمہاری جو مرضی تمہاری خدا کی رضا ہے ہے اللہ کے ہاتھ میں ہاتھ اس کا ترے ہاتھ میں ہاتھ جس نے دیا ہے اَنَا قَاسِمٌ سے ہے روشن جہاں میں جسے جو ملا وہ تمہارا دیا ہے حبیب خدا ہے یہاں جلوہ فرما یہ گنبد نہیں برج عرش خدا ہے بتقدیر قادر مقدر وہ پایا کہ مرضی ہی گویا قدر اور قضا ہے یہاں بھیک لینے نہ کیوں آئے دنیا شہنشاہ عالم کی دولت سرا ہے خدا ہی کی قدر اس نے ہر گز نہ جانی ترے رتبے میں جس کو چون و چرا ہے نہ اہل نظر کا بنے سجدہ گہ کیوں جہاں نقش پائے حبیب خدا ہے اسی در کا محتاج ہے سارا عالم اسی در سے پلتا پلے گا پلا ہے یہ کون و مکاں یہ زمین و زماں سب بنے تیری خاطر تو وجہ بنا ہے بنایا تجھے ایسا خالق نے تیرے کہ ذات خدا کا تو ہی آئینہ ہے بنایا تمہیں اپنا مظہر خدا نے جہانوں کو مظہر تمہارا کیا ہے یہ چاہت ہے محبوب تیری خدا کو جو تو چاہے وہ بھی وہی چاہتا ہے کچھ ایسا سنوارا ہے تجھ کو خدا نے کہ تو ہی خدائی کا دولہا بنا ہے تمہارے ہی دم کی ہیں ساری بہاریں تمہارے ہی دم سے یہ نشو و نما ہے تمہارا ہی رنگ اور تمہاری ہی بوتو ہے ان پھولوں میں ورنہ پھر اور کیا ہے چمن ہونا سیراب و شاداب ہونا یہ پھل پھول لگنا تمہاری عطا ہے اسی دم سے آباد سارے جہاں ہیں اسی دم سے سارا وجود و بنا ہے ہے زیرنگیں تیرے ملک الہٰی تو ہی شاہ والائے قصر دنیٰ ہے تو وہ تاجور ہے کہ تاج رفعنا ترے فرق اقدس پہ حق نے دھرا ہے مہ و خور چمکتے دمکتے ہی نہ یوں یہ تیری چمک ہے یہ تیری ضیا ہے ستاروں کی آنکھوں میں ہے نور کس کا تمہاری چمک ہے تمہاری ضیا ہے سامانِ بخشش #سامانبخشش #مفتیاعظممصطفیرضانوری

bottom of page