top of page
Naat Academy Naat Lyrics Naat Channel-Naat-Lyrics-Islamic-Poetry-Naat-Education-Sufism.png

نعت کی خوشبو گھر گھر پھیلے

1338 items found for ""

  • بحمداللہ عبداللہ کا نور نظر آیا

    بحمداللہ عبداللہ کا نور نظر آیا مبارک آمنہ کا نورِ دل لخت جگر آیا یہ عبدالمطلب کی خوبی قسمت کہ ان کے گھر چراغ لامکاں کون و مکاں کا تاجور آیا وہ ختم الانبیا تشریف فرما ہونے والے ہیں نبی ہر ایک پہلےسے سناتا یہ خبر آیا ربیع پاک تجھ پر اہلسنت کیوں نہ قرباں ہوں کہ تیری بارہویں تاریخ وہ جانِ قمر آیا ہوئے جب جلوہ فرما شاہِ ذیشاں بزم دنیا میں ہر اک قدسی فلک سے بہر پابوسی اتر آیا جھکا جاتا ہے سجدے کے لیے اس واسطے کعبہ کہ مسجود ملائک آج اس میں جلوہ گر آیا نہ کیوں تنہا کرے فرمانروائی بہفت کشور پر کہ ہمراہی میں اپنی لے کے وہ فتح و ظفر آیا کہانت مٹ گئی بالکل کہ اب وہ منجرصادق بفضل اللہ اک اک بات کی دینے خبر آیا علوم اولین و آخریں ہیں جس کے سینے میں خبر ہے ذرہ ذرہ کی جسے وہ باخبر آیا نفاقِ جاہلیت سے کہو اب منہ چھپا بیٹھے قبائل کو وہ کرنے کے لیے شیرو شکر آیا شبِ میلاد اقدس تھی مسرت ذرہ ذرہ کو مگر ابلیس اپنے ساتھیوں میں نوحہ کر آیا زمیں بولی کہ تبخانے سے پاک و صاف ہوتی ہوں ندا کعبہ سے اُٹھی اب مرا مقصود بر آیا گنہگار و کدھر ہو فرد عصیاں اپنی دھو ڈالو رسول اللہ کا دریائے رحمت جوش پر آیا چلو اے مفلسوجو آج مانگو گے وہ پاؤ گے کہ صدقہ بانٹتا ارض و سما کا تاجور آیا حکومت ایسی نافذ ہے کہ ان کا حکم پاتے ہی علی کے واسطے مغرب سے سورج لوٹ کر آیا دیا حکم حضوری جس گھڑی سرکار والانے زمیں کو چیرتا سجدہ کناں فوراً شجر آیا کہو ہر روز کتنی بار تم یاد اس کی کرتے ہو خیال امت عاصی جسے آٹھوں پہر آیا یہ کہہ اٹھوں وہ میری قبر میں جب جلوہ فرماہو تو ہٹ جا ظلمت مرقد کہ وہ جان قمر آیا وہابی محفل اقدس میں گر آئے تو یوں سمجھو کہ انسانوں میں کفری بوجھ لادے جیسے خرآیا جمیل قادری جب سبز گنبد ان کا دیکھوں گا تو سمجھوں گا مری نخل تمنا میں ثمر آیا قبالۂ بخشش #قبالئہبخشش #مولاناجمیلالرحمنقادری

  • کسی کا نہ کوئی جہاں یار ہوگا

    کسی کا نہ کوئی جہاں یار ہوگا وہ آقا ہمارا خریدار ہوگا جو یاں عشق احمد میں شر شار ہوگا وہ دنیا و عقبیٰ میں ہشیار ہوگا نبی کی بدولت بروز قیامت خدا وند عالم کا دیدار ہوگا بھٹکتے پھریں کس لیے ان کے عاصی شفیع الوریٰ سب کا غم خوار ہوگا نہ گھبرامیں عاصی کہ روز قیامت فترضیٰ کا جلوہ نمودار ہوگا جسے چاہیں بخشیں کہ خلدو جناں میں خدا کی قسم دخل سرکار ہوگا شفاعت کا دولھا بنائیں گے ان کو انہیں تاجِ بخشش سزاوار ہوگا یہاں ان کا دامن پکڑ لو وگر نہ مدد چاہنا واں پہ بیکار ہوگا عباد النبی جائیں جنت میں سیدھے مخالف نبی کاگرفتار ہوگا مدینے کی گلیاں دکھا دے خدا یا یہ اچھا وہیں پر دل زار ہوگا جو دیکھیں گے ہم سبز گنبد نبی کا ہمارا نصیبہ بھی بیدار ہوگا مدینے پہنچنے تو دو ہم سفیرو بسیرا مرا زیر دیوار ہوگا نہ چھوٹے کبھی اپنے مرشد کادامن جمؔیل اس سے بیڑا ترا پار ہوگا قبالۂ بخشش #قبالئہبخشش #مولاناجمیلالرحمنقادری

  • جان و دل یارب ہو قربانِ حبیب کبریا

    جان و دل یارب ہو قربانِ حبیب کبریا اور ہاتھوں میں ہو دامانِ حبیب کبریا آنکھ میں ہو نور روندانِ حبیب کبریا سر میں ہو سودا و ارمانِ حبیب کبریا ان کے فیض نور نے کونین کو روشن کیا دونوں عالم پر ہے احسانِ حبیب کبریا زندگی ہو یا مجھے موت آئے دونوں حال میں میں ہوں یا رب اور بیابانِ حبیب کبریا کیسا فخرو ناز ہوا پنے مقدر پر اگر سگ بنائیں مجھ کو دربانِ حبیب کبریا اک نظر دیکھو جمالِ آفتاب ہاشمی میری آنکھوں پر ہوا حسان حبیب کبریا بن کے منگتا ان کے در کے شاہ عالم ہوگئے اے زہے قسمت گدایانِ حبیب کبریا نا رہے گور غریباںوقت ہے امداد کا میں فدا شمع شبستان حبیب کبریا لٹ رہی ہے ساقیٔ کوثر کے میخانہ میں مے جوش میں ہیں آج مستانِ حبیب کبریا صاحب لولاک کے باعث ہوئی ایجاد خلق ماسوی اللہ سب ہے سامانِ حبیب کبریا راہ حق میں دیکے سر قربان جاناں ہوگئے کیوں نہ ہوں زندہ شہیدانِ حبیب کبریا بٹتا ہے کونین مین باڑا اسی سرکار کا ہیں زمین و آسماں خوانِ حبیب کبریا عہد رب نے روز میثاق انبیا سے لے لیا سر پہ لیں پھر کیوں نہ فرمانِ حبیب کبریا کچھ نشاں پایا نہ اب تک مہرومہ چکر میں ہیں اس قدر اونچا ہے ایوانِ حبیب کبریا اپنی امت میں کیا اپنی جماعت میں لیا تجھ پہ جاں قرباں احسانِ حبیب کبریا کون ہے جو ان کے خو ان فضل سے محروم ہے ہیں خلیل حق بھی مہما ن حبیب کبریا جس کے بلبل ہیں ابو بکر وعمر، عثمان و علی رشک جنت ہے وہ بستان حبیب کبریا غار تیرہ میں جو کاٹا سانپ نے پروانہ کی آفریں اے جاں نثارانِ حبیب کبریا خواب مولیٰ پر نماز عصر کو قرباں کیا ایسے ہوتے ہیں فدایانِ حبیب کبریا ہم سیہ کاروں کی بخشش کی کوئی صورت نہیں جز ترے اےچشم گریانِ حبیب کبریا عقل عالم کی رسائی ان کے رتبے تک محال ہاں خدا سے پوچھیےشانِ حبیب کبریا تجھ سے کب ممکن ہے مدحت اے جمیلِ قادری بس خدا خود ہے ثناخوانِ حبیب ِ کبریا فیضِ مرشد ہے جمیل قادری تم پر کہ سب تم کو کہتے ہیں ثنا خوانِ حبیب کبریا قبالۂ بخشش #قبالئہبخشش #مولاناجمیلالرحمنقادری

  • کون ہے وہ جو لکھے رتبۂ اعلیٰ ان کا

    کون ہے وہ جو لکھے رتبۂ اعلیٰ ان کا وصف جب خود ہی کرے چاہنے والا ان کا کیوں دل افروز نہ ہو جلوۂ زیبا ان کا دونو ں عالم میں چمکتا ہے تجلی ان کا نعمتوں کا ہے خزانہ در والا ان کا دونوں عالم میں بٹا کرتا ہے باڑا ان کا ایک عالم ہی نہیں والہ دشید ان کا ہے خدا وند جہاں چاہنے والا ان کا تشنگی دل کی بجھا دیتا ہے چھینٹا ان کا خوان افضال پہ مہماں ہے زمانہ ان کا سر بسر نور خدا ہے قد بالا ان کا نور بھردیتا ہے آنکھوں میں اجالا ان کا ملک و جن و بشر پڑھتے ہیں کلمہ ان کا جانور سنگ و شجر کرتے ہیں چرچا ان کا کون سی شے ہے وہ جس پر نہیں قبضہ ان کا کعبہ وارض و سما عرش معلیٰ ان کا زندگی پاتا ہے کونین میں مردہ ان کا دم بھر ا کرتے ہیں ہر وقت مسیحا ان کا حشر میں پل سے اتارے گا سہارا ان کا بیڑیاں کٹنے کو کافی ہے اشارہ ان کا مجھ سا عاضی نہ سہی کوئی مگر اے زاہد جنسا شافع نہیں ہے مجھ کو وسیلہ ان کا ذکر سے ٹیک لگی دل کو خدایا دآیا فکر سے ہوگیا آنکھوں کو نظارہ ان کا بھیک لینے کو چلے آتے ہیں لاکھوں منگتا جس نے جو مانگا دیا کام ہے دینا ان کا چاند سورج شب اسریٰ میں مقابل ہی نہ تھے منہ چھپا لیتے اگر دیکھتے تلوا ان کا بو سے لیتا کبھی آنکھوں کو منور کرتا ہاتھ آتا جو کہیں نقشِ کفِ پا ان کا آنکھ اٹھا کر نہ کبھی دیکھتے وہ جنت کی طرف اک نظر دیکھ لیا جس نے مدینہ ان کا جان و دل کرتیں فدانقش قدم پہ ان کے دیکھ لیتیں جو کبھی حسن زلیخا ان کا حشر والے یہ کہیں دیکھ کے محشر میں مجھے وہ چلا آتا ہے اک بندۂ شیدا ان کا دی منادی نے ندا حشر میں اے مشتاقو دیکھ لو آج کہ بے پردہ ہے جلوہ ان کا سب مہینوں میں مبارک ہے ربیع الاول جمعہ سے فضل میں برتر ہے دو شنبہ ان کا میں رضا کا ہوں رضا ان کے تو میں ان کا ہوں یوں ہی رکھے مجھے اللہ تعالیٰ ان کا تجھ کو کیا فکر ہے بخشش کی جمؔیل رضوی ہاتھ میں ہے ترے دامانِ معلّٰی ان کا قبالۂ بخشش #قبالئہبخشش #مولاناجمیلالرحمنقادری

  • ہمارے دل کے آئینہ میں ہے نقشہ محمد کا

    ہمارے دل کے آئینہ میں ہے نقشہ محمد کا ہماری آنکھ کی پتلی میں ہے جلوہ محمد کا خس و خاشاک سے بدتر ہے بیگانہ محمد کا اسے ہوشیار سمجھو جو ہے دیوانہ محمد کا تمہارےہی لیے تھا اے گنہگار روسیہ کا رو وہ شب بھر جاگنا اور رات بھر رونا محمد کا غلامانِ محمد کے سروں سے بارعصیاں کو اڑا لیجائیگا اک آن میں جھونکا محمد کا سیہ ہیں نامۂ اعمال اپنے گر چہ اے زاہد مگر کافی ہے دھلنے کے لیے چھینٹا محمد کا ندا ہوگی یہ محشر میں گنہگارو نہ گھبراؤ وہ دیکھو ابر رحمت جھوم کر اٹھا محمد کا اگر چہ عابدوں کےپاس سامانِ عبادت ہے گنہگاروں کو کافی ہے فقط ایما محمد کا لحد کا خوف کیوں ہو روز محشر کا ہو کیا کھٹکا لیے جاتا ہوں دل پرلکھ کے میں طغرا محمد کا خدا کے سامنے پیشی ہوئی جس دم تو کہہ دوں گا برا ہوں یا بھلا لیکن ہوں میں بندہ محمد کا تعجب کیا اگر منہ پھیر لے جنت سے شیدائی کہ ہے رشک بہار خلد ہر کوچہ محمد کا کو ئی جائے گا دوزخ کو کوئی جنت میں پہنچے گا مدینے کی طرف دوڑے گا دیوانہ محمد کا الہٰی اس تنِ خاکی میں جب تک جان باقی ہے رہے دل میں احد اورور دِلب کلمہ محمد کا نکالیں روح تن سے قابض الارواح جب آکر خدا یا وردلب اس وقت ہو کلمہ محمد کا ھوا المعطی والی قاسم سے صاف ظاہر ہے بٹے گا حشر تک کونین میں باڑا محمد کا نہیں موقوف کچھ ان کی عطا اس ایک عالم پر ملے گا حشر میں بھی دیکھا صدقہ محمد کا جمیل قادری مشکل ہے مدحت ختم کر اس پر کہ حق کے بعد بالا سب سے ہے رتبہ محمد کا میں ہوں بندہ رضا کا اور رضا احمد کے بندہ ہیں جمیل قادری میں یوں ہوا بندہ محمد کا قبالۂ بخشش #قبالئہبخشش #مولاناجمیلالرحمنقادری

  • منتخب اشعار عقیدہ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

    بسم اللہ الرحمن الرحیم عقیدۂ ختم نبوت پر اردوکےمنتخب نعتیہ اشعار —– محمد حسین مشاہد رضوی اللہ رب العزت جل جلالہٗ نےسب سے پہلے اپنے محبوب محمد ٘مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے نور کو پیدا فرمایا ، اس نور کے طفیل سارے عالم و عالمیان کی تخلیق فرمائی ۔ انسانوں کی ہدایت و رہنمائی کے لیےدنیا میں اُس نے انبیاومرسلین علیہم السلام کو مبعوث فرمایا۔ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک انبیا و مرسلین علیہم السلام اِس دنیا میں تشریف لاتے رہے اور عالمِ انسانیت کو فوز و فلاح کی راہ دکھاتے رہے۔ جس نور سے اللہ نے ساری کائنات کو خلق فرمایا ۔ اخیر میں اسی نورِ مبین یعنی خاتم المرسلین حضرت سیدنا و مولانامحمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرقِ اقدس پر نبیِ آخر الزماں کا تاجِ فضیلت و کرامت سجا کر اِس خاکدانِ گیتی پر جلوہ گر فرماتے ہوئے :مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنۡ رِّجَالِکُمْ وَلٰکِنۡ رَّسُوۡلَ اللہِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ؕ وَ کَانَ اللہُ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمًا کا فرمانِ والا شان بھی قرآن میں نازل فرمایا کہ : محمد(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں ، ہاں! اللّٰہ کے رسول ہیں ، اور سب نبیوں کے پچھلے ،اور اللّٰہ سب کچھ جانتا ہے( سورۃ الاحزاب آیت ۴۰)یعنی نبیِ کریم ﷺآخر الانبیاء ہیںکہ نبوّت آپ پر ختم ہو گئی آپ کی نبوّت کے بعد کسی کو نبوّت نہیں مل سکتی حتّٰی کہ جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام نازل ہو ں گے تو اگرچہ نبوّت پہلے پا چکے ہیں مگر نُزول کے بعد شریعتِ محمدیہ پر عامل ہوں گے اور اسی شریعت پر حکم کریں گے اور آپ ہی کے قبلہ یعنی کعبہ معظّمہ کی طرف نماز پڑھیں گے ، حضور کا آخر الانبیاء ہونا قطعی ہے ، نصِّ قرآنی بھی اس میں وارد ہے اور صحاح کی بکثرت احادیث توحدِّ تواتر تک پہنچتی ہیں ۔ ان سب سے ثابت ہے کہ حضور سب سے پچھلے نبی ہیں آپ کے بعد کوئی نبی ہونے والا نہیں جو حضور کی نبوّت کے بعد کسی اور کو نبوّت ملنا ممکن جانے ، وہ ختمِ نبوّت کا منکِر اور کافِر خارج از اسلام ہے ۔ عقیدۂ ختم نبوت کو تسلیم کرنا عین اسلام و ایمان ہے ۔ نبیِ کریم مصطفیٰ جانِ رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آخری نہ ماننا غیر اسلامی عقیدہ ہے ۔ جو بھی آپ کے بعد کسی بھی شخص کو نبی مانے وہ مسلمان نہیں بلکہ دائرۂ اسلام سے خارج مانا جائے گا۔ دورِ صحابہ سے لے کر اب تک جتنے بھی افراد میں نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا اُن کےفاسد اور کفریہ عقائدو نظریات کی ہر دور میں تردید کی جاتی رہی ہے۔ ان کذابوں کی دروغ گوئی کا ہر زمانے میں پرد ہ چاک کرنے میں علماے کرام کے ساتھ ساتھ شعراے اسلام نے بھی اہم کردار ادا کیا۔ چناں چہ مختلف اندازمیں اپنی قوتِ متخیلہ کو بروے کار لاتے ہوئے شعرا ے اسلام نے اپنی نعتوں اور دیگر اصناف کے وسیلے سے عقیدۂ ختم نبوت کو اشعار کے پیکر میں ڈھالنے کی خوب صورت کوششیں کی ہیں۔ خصوصیت کے ساتھ برصغیر ہندو پاک میں جب اردو اپنے تشکیلی دور سے آگے بڑھ کر ادبی زبان کا درجہ حاصل کرچکی تھی اُس عصر میں مرزا غلام احمد قادیانی کذاب نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اردو زبان و ادب میں نثر و نظم کےذریعے جس قدر عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ اور جھوٹے دعواے نبوت کی تردید میں مضامین اور خیالات ملتے ہیں وہ سب اِسی مرزاے قادیان کذاب کے رد میں ہی ہیں۔ انگریزی عہد میں انگریزوں کے نمک خوار اسلام مخالف اِس کذاب نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیاعلماے اسلام نے اس کی پُرزور انداز میں مخالفت کی ، مناظرے کیے، اجلاس کا انعقاد کیا ، کانفرنسیں منعقد کیں ، کتابیں تصنیف فرمائیں ،شعرا نے اپنے اشعار کے ذریعے اِس کذاب کے عقائدِ باطلہ کا ردِ بلیغ کیا۔ غرض کہ ہر ہر محاذ پر علما نے عقیدۂ ختم نبوت کی حفاظت و صیانت کا کام انجام دیا اور انھیں کے شانہ بہ شانہ شعراے اسلام نے بھی عقیدۂ ختم نبوت کو اپنی فکر و نظر کا مرکز و محور بنایا۔ اردو نعت میں کافیؔ، محسنؔ ، رضاؔ،امیرؔ مینائی،اکبرؔ وارثی، ظفرؔ علی خاں، مظہرؔ، نصیرؔ، حسنؔ، نظرؔ، اخترؔ الحامدی، ماہرؔ القادری، حفیظ تائبؔ، مظفرؔ وارثی، بشیر حسین ناظمؔ، راجا رشید محمودؔ وغیرہم نے جو روشن نقوش مرتب کیے ہیں ، وہ مثالی حیثیت کے حامل ہیں ۔ان شعرا کے ہاں عقیدۂ ختم نبوت کا بھرپور نظارا ہمیں دیکھنے کو ملتا ہے ۔ علاوہ ان حضرات کے اردو کے جدید شعراے نعت کے ہاں بھی عقیدۂ ختم نبوت کا گہرا رچاؤ پایا جاتا ہے۔ اردو نعت کے عصری منظر نامے پر بھی جب ہم طائرانہ نگاہ ڈالتے ہیں تو بیشتر شعرا کے یہاں نبی آخرالزماں صلی اللہ علیہ وسلم سے عشق و محبت اور اُن کے اسوۂ حسنہ پر عمل کی تلقین کے ساتھ ساتھ عقیدۂ ختم نبوت کا رنگارنگ اندازجلوہ گرنظر آتا ہے۔ اس مضمون میں بلاتبصرہ مختلف نعت گو شعراے کرام کےایسے منتخب اشعار پیش کیے جارہے ہیں ،جن میں عقیدۂ ختم نبوت کا بیان کیا گیا ہے : قلی قطب شاہ معانی ؔ: تج مکھ اجت کی جوت تھے عالم وپین ہارا ہوا تج دین تھے اسلام لے موہن جگت سارا ہوا یک لک اسی پیغمبراںاپجے جگت میانے ولے تج پر ہے نبوت ختم سب تھے تو ہی پیا را ہوا —- ملاوجہیؔ: اسی ہور ایک لاک پیغمبر آئے ولے مرتبا کوئی تیرا نہ پائے چھپا نور سب کا ترے نور انگے کہ جیوں تارے چھپتے اہے سور انگے —- نصرتیؔ : رہے نامور سید المرسلین کہ آخر ہے وے شافع المذنبیں نول رُکھ پہ خلقت کے اے دل تو ریج وہی پھل ہے آخر جو اول ہے بیج —- غواصیؔ: تو طہٰ تو یٰٓس تو ابطحی تو امی تو مکی تو مرسل سبھی توں اول توں آخر توں ہی ہے امیر توں ظاہر توں باطن نبی بے نظیر —- میر حسنؔ : کیا حق نے نبیوں کا سردار اسے بنایا نبوت کا حق دار اسے نبوت جو کی اس پہ حق نے تمام لکھا اشرف الناس خیر الانام —- کافیؔ مرادآبادی: خاتم الانبیاء ہوئے پیدا مجتبیٰ مصطفیٰ ہوئے پیدا ٭٭٭ شبِ میلادِ ختم المرسلیں ہے نور کے جلوے کنارے شرق سے مغرب تلک گھر گھر ہوئے پیدا ٭٭٭ شبِ ولادتِ ختم پیغمبراں ہے آج شبِ ولادتِ سردارِ سرورا ہے آج ٭٭٭ وہ صاحبِ لولاک نبی ختم رسل کی ہےنوبت و شہرت ورفعنا لک ذکرک ٭٭٭ خاص محبوبِ خدا ختم رسالت پہ سلام عین رحمت شافعِ روزِ قیامت پہ سلام ٭٭٭ سیدسادات و فخرِ انبیا ختم رسل سرورِ کونین و سلطانِ رسالت السلام ٭٭٭ سزاوارِ خطابِ رحمۃ للعالمیں ہو تم بانگشتِ شہادت خاتم ختم رسولاں ہو —- داغؔ دہلوی: تو جو اﷲ کا محبوب ہوا خوب ہوا یانبی خوب ہوا خوب ہوا خوب ہوا اے شہنشاہِ رسل فخرِ رسل ختمِ رسل خوب سے خوب خوش اسلوب ہوا خوب ہوا —- امام احمد رضا ؔبریلوی : نہ رکھی گل کے جوشِ حسن نے گلشن میں جا باقی چٹکتا پھر کہاں غنچہ کوئی باغِ رسالت کا ٭٭٭ بزمِ آخر کا شمع فروزاں ہوا نورِ اوّل کا جلوہ ہمارا نبی ٭٭٭ فتحِ بابِ نبوت پہ بے حد درود ختمِ دورِ رسالت پہ لاکھوں سلام ٭٭٭ آتے رہے انبیا کما قیل لہم والخاتم حقکم کہ ختم ہوئے تم یعنی جو ہوا دفترِ تنزیل تما آخر میں ہوئی مہرکہ اکملت لکم —- ڈاکٹر اقبالؔ : وہ دانائے سبل ختم الرسل مولائے کل جس نے غبارِ راہ کو بخشا فروغِ وادیِ سینا نگاہِ عشق و مستی میں وہی اول وہی آخر وہی یاسیں وہی طٰہٰ وہی قرآں وہی فرقاں —- حسنؔ رضا بریلوی : تمام ہوگئی میلادِ انبیاکی خوشی ہمیشہ اب تیری باری ہے بارہویں تاریخ ٭٭٭ اے نظم رسالت کے چمکتے ہوئے مقطع تو نے ہی اسے مطلع انوار بنایا ٭٭٭ تھی جو اس ذات سے تکمیل فرامیں منظور رکھی خاتم کے لیے مُہر نبوت محفوظ ٭٭٭ آپ ہیں ختم رُسل ختم رسالت مہر ہے آپ آئینہ ہیں وہ تصویرِ پشت آئینہ گر رسالت کی گواہی چاہتے ختم رسل بول اُٹھتا طوطیِ تصویر پشت آئینہ —- جمیلؔ قادری بریلوی: وہ ختم الانبیاء تشریف فرما ہونے والے ہیں نبی ہر ایک پہلے سے سناتا یہ خبر آیا ٭٭٭ نہیں ہے اور نہ ہوگا بعد آقا کے نبی کوئی وہ ہیں شاہِ رسل ختمِ نبوت اس کو کہتے ہیں لگا کر پشت پر مہرِ نبوت حق تعالیٰ نے انھیں آخر میں بھیجا خاتمیت اس کو کہتے ہیں ٭٭٭ نہیں ہے اور نہ ہوسکتا ہے بعد اُن کے نبی کوئی ہوا ظاہر یہ ختم الانبیاء کی مہرِ انور سے ٭٭٭ تمامی انبیا آئے مبشِّر خبر اول تھی اس مبتدا کی نہ ہوگا بعد اُن کے پیغمبر بتاتی ہے مہرِ نبوت نبی کی —- مفتی اعظم ہندنوریؔ بریلوی: تم ہو فتحِ بابِ نبوت ، تم سے ختم دورِ رسالت ان کی پچھلی فضیلت والے صلی اللہ علیک وسلم ٭٭٭ تمہارے بعد پیدا ہونبی کوئی نہیں ممکن نبوت ختم ہے تم پر کہ ختم الانبیاء تم ہو —- صفیؔ لکھنوی: ختم ہو جاتے جو حسن و عشق کے ناز و ادا شاعری بھی ختم ہو جاتی نبوت کی طرح —- نیاز ؔفتح پوری: نبوت ختم ہے اُس پر یہ اپنا دین و ایماں ہے وہ ہے مثل آپ ہی اپنا یہ مرکوزِ دل وجاں ہے محمد سا اگر دنیا میں کوئی اور انساں ہے تو میں کہہ دوں گا ہمتاے خدا ہونا بھی آساں ہے ٭٭٭ گر انساں ہمسرِ شانِ رحیمی ہونہیں سکتا تو کوئی رحمۃ للعالمیں بھی ہونہیں سکتا —- احسان دانشؔ: اب نہ اتریں گے صحیفے اب نہ آئیں گے رسول لے کے قرآں آخری پیغامبر پیدا ہوئے —- مفتی احمد یار خاں سالکؔ نعیمی: باغِ رسالت کی ہیں جزا اور بہارِ آخری مبدا جو اس گلشن کے تھے وہ منتہیٰ یہی تو ہیں ٭٭٭ سب اولین و آخریں تارے ہیں تم مہرِ مبیں یہ جگمگائے رات بھر چمکے جو تم کوئی نہیں —- پیر نصیرالدین نصیرؔ: جسم میں جب تک جان رہے یہ تیرا ایمان رہے سدا رہے یہ تجھ کو یاد ختم نبوت زندہ باد ختم نبوت زندہ باد ختم نبوت ہے ایمان ختم نبوت دین کی جان یہ اِسلام کی ہے بنیاد ختم نبوت زندہ باد ختم نبوت زندہ باد اِس سے کرے گا جو اِنکار وہ اِسلام کا ہے غدار دین ہوا اُس کا برباد ختم نبوت زندہ باد ختم نبوت زندہ باد بات یہ ہے بالکل ظاہر کہیں گے ہم اُس کو کافر جو بھی کرے منسوخ جہاد ختم نبوت زندہ باد ختم نبوت زندہ باد یہی ہے مومن کی پہچان کرتا ہے حق کا اعلان سہہ لیتا ہے ہر اُفتاد ختم نبوت زندہ باد ختم نبوت زندہ باد حق منوا کر چھوڑیں گے باطل کا منہ توڑیں گے عزم ہمارا ہے فولاد ختم نبوت زندہ باد ختم نبوت زندہ باد —- عتیق احمد عتیقؔ: آپ اولین و آخریں نورِ خداے پاک ہیں مختص بنام ِ مصطفیٰ صلوا علیہ وآلہ —- صابرؔ گوالیاری: دین حق کو آپ نے تکمیل پر پہنچادیا آخری پیغامِ حق ٹھہری نبوت آپ کی —- حزیںؔ صدیقی: ابتدا آپ سے انتہا آ پ سے دونوں عالم کا ہے سلسلہ آپ سے —- اعظمؔ چشتی: ہوئی تھی آپ ہی سے ابتدا امکانِ عالم کی ہیں سب کی انتہا بن کر محمد مصطفیٰ آئے —- سید آل رسول حسنین میاں نظمی مارہروی: وہ ہی حریمِ بزمِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم وہ ہی نشانِ ختمِ نبوت صلی اللہ علیہ وسلم ٭٭٭ بعثت پہ تیری ختم نبوت کا سلسلہ پھر کیوں نہ مہرِ ختمِ نبوت کہوں تجھے —- سید محمد اشرفؔ برکاتی : لوحِ ازل پہ اولیں ، بزمِ جہاں میں آخری اسم جسے لکھا گیا ، کون ہے ؟ ہاں! تم ہی تو ہو —- مفتی اختر ؔرضا بریلوی: کرنا تھا خدا کو ہم پر یہ آشکارا آخری نبی ہے اس کو سب سے پیارا کوئی بھی نبی ہو پچھلی امتوں کا تم پہ سب کو سبقت یارسول اللہ ٭٭٭ حسنِ اول کی نمودِ اولیں بزمِ آخر کا اجالا آپ ہیں ٭٭٭ فاتح و خاتمِ پیامبری گلشنِ دہر کی بہار سلام —- قمرالزماںقمرؔ اعظمی: وہ نقشِ اولینِ کلکِ قدرت نبوت اور رسالت کے وہ خاتم —- قمرؔ یزدانی: قمرؔ ! اختتامِ نبوت ہے اُن پر نبی خاتم الانبیاء بن کے آئے ٭٭٭ رونق فروزِ بزمِ رسالت ترا وجود اور تاجِ اختتامِ نبوت ہے تیرے سر ٭٭٭ تمہی تو مقتداے اولیں ہو یاحبیب اللہ! تمہی تو پیشواے آخریں ہو یا حبیب اللہ! ٭٭٭ بالیقیں ہیں وہ انبیا کے امام خاتمِ مرسلاں محمد (ﷺ)ہیں ٭٭٭ ناسخِ ادیاں رسالت ہے تمہاری واہ واہ قاطعِ باطل شریعت ہے تمہاری واہ واہ ٭٭٭ مینارِ نور ،حدِّ یقیں کا ہیں بالیقیں راہِ وفا کی آخری منزل ہیں مصطفیٰ ٭٭٭ ہیں نبیِّ اولیں محبوبِ رب العالمیں اور رسولِ آخریں محبوبِ رب العالمیں محفلِ کون و مکاں میں آپ کی ذاتِ جمیل اولین و آخریں محبوبِ رب العالمیں ٭٭٭ تمہی تو خاتمِ پیغمبراں ہو یارسول اللہ تمہی تو صدرِ بزمِ مرسلاں ہو یارسول اللہ ٭٭٭ جہانِ کن فکاں کی ابتدا و انتہا تم ہو ہوئی ہے جن سے تزئینِ حریمِ دوسَرا تم ہو ہوئی ہے ختم جس پر آیت رفعنا کی وہی تو مسند آراے حریمِ کبریا تم ہو —- محمد علی ظہوریؔ: حضرت ِ موسیٰ جن کو ترستے رہے ، ابنِ مریم بھی جن کی خبر دے گئے پہلے آئے ہوئے جن کے پیچھے کھڑے ، آج وہ خاتم الانبیاء آگئے —- محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی: وہ ختمِ رسل ہیں جسے تسلیم نہیں یہ وہ راندۂ درگاہِ خداوند وہ مغضوب ٭٭٭ بندھا تھا تارِ نبوت جو اس پہ ختم ہوا یہ سلسلہ نہ پھر آگے شہِ شہاں سے چلا ٭٭٭ ختم اس پہ ہے نبوت ختم اس پہ ہے رسالت اس تاج و تخت پر ہے اس کا ہی اب اجارا ٭٭٭ آگے تو سب فسانۂ دجل و فریب ہے میرے نبی پہ ختم نبوت کی داستاں ٭٭٭ اسی پہ ختم نبوت اسی پہ دیں کامل ہے تاج و تختِ نبوت اسی کا تا محشر ٭٭٭ اللہ نے اس ذات پہ کی ختم نبوت اب آئے نبی کوئی نیا ہو نہیں سکتا ٭٭٭ تم ختمِ نبوت صلِّ علیٰ ہم آخرِ امت ہیں واللہ تا حشر تمہیں تم کیا کہنا تا حشر ہمیں ہم کیا کہیے ٭٭٭ جو آپ کو سمجھے کہ نہیں ختمِ رُسُل آپ ظالم ہے، وہ کافر ہے، وہ مردود و لعیں ہے ٭٭٭ محمد ابنِ عبداللہ پہ ہاں ختم ہوتا ہے نبوت کا چلا تھا سلسلہ اوّل جو آدم سے ٭٭٭ قولِ اکملتُ لکم ہے ثبتِ قرآنِ مبیں ہو گیا اتمامِ دیں بر ذاتِ ختم المرسلیں ٭٭٭ نبوت ختم ہے ان پر رسالت اختتامی ہے میانِ بندہ و مولا وہ آخر کا پیامی ہے ٭٭٭ نبیوں میں مصطفیٰ ہی وہ فردِ فرید ہے جس پر کہ ختم وحی خدائے وحید ہے ٭٭٭ ہے ختم کارِ نبوت ان پر رسالت ان پر تمام دیکھیں ہر ایک پہلو سے ہے مکمل ہزار پہلو یہ کام دیکھیں ٭٭٭ محبوب ہے خدا کا مخدوم ہے جہاں کا ختم الرسل پہ میرے تکمیلِ دینِ فطرت ٭٭٭ ختم ہے سلسلۂ وحی و نبوت اس پر دین پائندہ و کامل ہے شریعت محکم ٭٭٭ اے وہ کہ جس پہ منتہی سلسلۂ پیمبری اے وہ کہ جس نے ختم کی دنیا سے رسمِ آذری اے وہ امامِ انبیا سب پہ ہے جس کو برتری اے وہ عطا ہوئی جسے دونوں جہاں کی سروری خاتم الانبیاء، خاتم المرسلیں منتہی آپ پر کارِ پیغمبری ٭٭٭ نبوت کے منصب کا وہ مختتم رسالت ہوئی آپ پر منتہی ٭٭٭ رسالت منتہی ان پر نبوت مختتم ان پر نظرؔ اس میں جسے شک ہو وہ مانگے خیر ایماں کی ٭٭٭ مختتم جس پہ رسالت وہ رسولِ اکرم منتہی جس پہ نبوت وہ نبی ہے ساقی ٭٭٭ تجھ پر ہی منتہی ہے نبوت کا کارِ طول اللہ کی طرف سے ہے تو آخری رسول ٭٭٭ اسی پر منتہی کارِ نبوت بھی رسالت بھی اسی پر دیں ہوا کامل، ہوئی کامل شریعت بھی ٭٭٭ منتہی سلسلۂ کارِ نبوت تجھ پر تا بہ ہنگامۂ محشر تری آقائی ہے —- واصف علی واصف ؔ: سلطانِ انبیا ہے ، تری ذاتِ باصفا اوّل کہوں یا اوسط و آخر کہوں تجھے تجھ پر ہوئی ہے ختم ، نبوّت کی داستاں خاتمِ پیمبروں کا پیمبر کہوں تجھے —- مظفرؔ وارثی: حرفِ اول بھی تو حرفِ آخر بھی تو دیکھتا ہوں مسلسل زمانہ ترا ٭٭٭ تجھ سے پہلے کا جو ماضی تھا ہزاروں کا سہی اب جو تا حشر کا فردا ہے وہ تنہا تیرا روزِ ازل انسان کو خدا نے اک منشور دیا اور اسی منشورِ ہدایت کی تکمیل ہیں آپ ٭٭٭ لقب ہیں رحمتہ للعالمین ختم الرسل جن کے اُنھیں لطف خدا کی انتہا کہیے بجا کہیے ٭٭٭ خود میرے نبی نے بات یہ بتا دی ، لانبی بعدی ہر زمانہ سن لے یہ نوائے ہادی ، لانبی بعدی لمحہ لمحہ اُن کا طاق میں ہوا جگمگانے والا آخری شریعت کوئی آنے والی اور نہ لانے والا لہجۂ خدا میں آپ نے صدا دی، لانبی بعدی تھے اصول جتنے اُن کے ہر سخن میں نظم ہو گئے ہیں دیں کے سارے رستے آپ تک پہنچ کر ختم ہو گئے ہیں ذات حرفِ آخر ، بات انفرادی، لانبی بعدی ٭٭٭ بروزِ میثاق ذات باری نے عہد نبیوں سے یہ لیا تھا کریں گے تائید وہ سب اُن کی جو سب سے آخر میں آنے والے ہیں اِس جہاں میں وہی جو مصداقِ آرزوئے خلیل بھی ہیں کلیم جن کے ہوئے منادی مسیح جن کے بنے مبشر سلام مبعوثِ آخریں پر نکالنے والے ظلمتوں سے وہ حق کے حامل وہ حق کے مرکز انھی کو حق نے بنا کے بھیجا جہاں کی رحمت انھی پہ دیں ہو گیا مکمل ہوئی تمام اُن پہ حق کی نعمت سلام اُس نازشِ زمیں پر وہ ہیں محمد وہ ہیں احمد وہی ہی ماحی وہی ہیں حاشر وہی ہیں غالب وہ ٹھہرے سب انبیا کے خاتم نبی کوئی اُن کے بعد آئے نہیں یہ ممکن اٹھائے جائیں گے روزِ محشر وہ سب سے پہلے ملے گا اذنِ شفاعت اُن کو وہ دیں گے مایوس امتوں کو بشارتیں بخشش و عطا کی انھی کے ہاتھوں میں سب خزانوں کی کنجیاں ہوں گی پرچمِ حمدِ پاک ہو گا وہ سب سے پہلے عطا کریں گے بہشت کےگلشنوں کو رونق فقیر و محتاج اُن کی امت کے اُس گھڑی ان کے ساتھ ہوں گے سلام اُس تاجدارِ دیں پر ٭٭٭ عیاں ہیں دن کی طرح سب صفات ختمِ رسل کھلی کتاب ہے گویا حیاتِ ختمِ رسل ہر ارتقا ہے انھی کی نظر سے اذن طلب تمام حسنِ تمدن زکات ختمِ رسل ضیا فگن ہے دلیلِ وجود حق بن کر جریدۂ دوسرا پر ثباتِ ختمِ رسل جو زندگی کو ہمیشہ حرارتیں دےگا وہ آفتاب ہے دنیا میں ذاتِ ختمِ رسل کتابِ زندہ و شرح متین و دینِ مبیں جہاں میں کم تو نہیں معجزاتِ ختمِ رسل ٭٭٭ محمدِ عربی اعتبارِ لوح و قلم محمدِ عربی افتخارِ جن و بشر دارومدار کس پہ ہے فیضِ مدام کا ختمِ رسل حبیبِ خدا اور کون ہے تیری عظمت زمانے میں مسلم سیدِ عالم مؤخر ہو کے بھی تو ہے مقدم سیدِ عالم قائدِ مرسلیں تمہی ہادئ آخریں تمہی رحمتِ عالمیں تمہی مصدرِ التفات ہو ٭٭٭ ہستیِ ختمِ رسل ہے زیب دیتا ہے جسے کشتیِ انسانیت کی ناخدائی کا شرف —- عباس عدیمؔ قریشی: میرے نبی کے بعد نبوت کا مدّعی ملعـونِ دوسرا ہے ، زنیم و پلید ہے مہدی سمجھ، مسیح سمجھ ،چاہے جو سمجھ کانا ہمارے ہاں تو مغلّظ رسید ہے ٭٭٭ حرفِ آخر ہے یہ فرماں لانبی بعدی قولِ آقا ہے نمایاں لا نبی بعدی اپنا ایماں ہے زبس ختمِ نبوت پہ عدیمؔ میرے آقا کو ہے شایاں لانبی بعدی —- تنویر پھولؔ: وہ ختم الانبیا ہیں ، تا قیامت یہ شریعت ہے نہیں ہے باز دروازہ رسالت یا نبوت کا رسالت منصب اعلی ، نبوت اس میں ہے شامل پیمبر اب نہ آئے گا ، یہ ہے مفہوم آیت کا ٭٭٭ افضل الانبیا ! آپ ہی ہیں شہا ! خاتم الانبیا آپ کے نام پر ہم ہیں دل سے فدا خاتم الانبیا! بعد اللہ کے آپ کا مرتبہ، آپ صدرالعلیٰ سب جہانوں میں کوئی نہیں آپ سا خاتم الانبیا ! رب نے پیغام ‘ اقراکا بھیجا وہیں ، لائے روح الامیں آپ کے نور سے ہے منور حرا ، خاتم الانبیا ! سنگ برسائے طائف میں بدبختوں نے ، خوں سے جوتے بھرے آپ نے پھر بھی ان کا نہ چاہا برا ، خاتم الانبیا ! آپ ہی کو سراجامنیرا ‘ کہا رب نے قرآن میں آپ شمس الضحیٰ ، آپ بدرالدجیٰ خاتم الانبیا ! مہرباں مہرباں ، راحت قلب و جاں، مونس بے کساں آپ رحمت لقب اور عطا ہی عطا، خاتم الانبیا ! پھول روضے پہ کہتا ہے رو رو کے اب ہو کرم کی نظر دین و دنیا میں ہے آپ کا آسرا، خاتم الانبیا ! ٭٭٭ عزیزالدین خاکیؔ: خلق میں چرچا ہوا ختم نبوت زندہ باد سارے عالم نے کہا ختم نبوت زندہ باد آپ کو اللہ نے بخشا ہے ایسا مرتبہ ہیں امام الانبیاء ختم نبوت زندہ باد —- سلمان رضا فریدیؔ : ہے بلندی پہ سدا، ختمِ نبوت کا عَلَم نہ جھکےگا نہ جھکا، ختمِ نبوت کا عَلَم زیر کرپائیں گے کیا اس کو زمانے والے رب نے ہے اونچا کیا، ختم نبوت کا عَلَم —- مشاہد رضا عبیدؔالقادری : مر کر بھی نہ پاؤگے کبھی چور در اس کا آقا کی مرے ختمِ نُبوت زَمَنی ہے —- فہیم بسمل ؔ: رب واحد کا دینے پتا آئے ہیں بن کے ہر بے نوا کی نوا آئے ہیں مصطفیٰ ! خاتم الانبیا ء آئے ہیں لے کے آئی خبر کیف پرور ہوا ہو مبارک حبیبِ خدا آگئے —- انس نواز رحیمیؔ: ناز کیوں کر نہ کریں آپ سے نسبت والے لوگ کہتے ہیں ہمیں ختم نبوت والے —- مرزاخان ارشدؔ: ہم ختمِ نبوت کا جو اظہار کریں گے گر جرم عقیدت ہے تو ہر بار کریں گے —- محمد آصفؔ قادری: خدا نے تاج ہے جن کو دیا ختم نبوت کا وہی ہیں دیں وہی ایماں دُرود ان پر سلام ان پر —- عبدالمجید محامدؔ مصباحی: تاج دارِ نبوت سدا آپ ہیں بابِ ختم نبوت سدا آپ ہیں —- ابرار حسین نیرؔ: اسلام کی ہے شرط ، یہ جزو یقین ہے ختم الرسل کی ختم نبوت کا اعتراف —- غلام مجتبیٰ ہاشمیؔ: شریعت ہو ، طریقت ہو، نبوت ہو ، رسالت ہو ہوا آغاز تم سے ہی ، سبھی کی انتہا تم ہو یہی فرماں ہے رب کا اور یہی ایمان ہے میرا ’’نبوت ختم ہے تم پر کہ ختم الانبیاء تم ہو‘‘ —- شجاعت علی راہیؔ: سب انبیا کا عکس جھلکتا ہے آپ میں سب انبیا کی شان ہیں معراج ہیں ہے ختم آپ ہی پہ نبوت کا سلسلہ موسیٰ کے اور مسیح کے سرتاج آپ ہیں —- محمد عارفؔ قادری: ہیں وہی ختم الرسل ان پر نبوت ختم ہے بعدِ رب ، سرکار پر ہر افضلیت ختم ہے جاں لٹادیں گے اے عارفؔ ہم نبی کے نام پر اس سعادت پر یقیناً ہر سعادت ختم ہے —- سید حبدار قائمؔ: آخری آقا ہیں ، عقیدہ رکھ حشر تک دل کا یہ وظیفہ رکھ —- شمس تبریز انجمؔ: نائبِ ذاتِ رب العلیٰ آگئے مالکِ کل ، شہِ انبیا آگئے اب نہ ہوگا کوئی بھی نبی دوسرا مصطفیٰ خاتم الانبیاء آگئے —- طفیل احمد مصباحی: مظہرِ ذاتِ رب العلیٰ آپ ہیں مالکِ کل ، حبیبِ خدا آپ ہیں نصِّ قرآں سے ثابت ہے یہ مسئلہ مصطفیٰ ، خاتم الانبیاء آپ ہیں —- محمد اویسؔ رضوی صدیقی: اے سراپا نور ، اے دل نشین و مہ جبیں چہر ہ ہے والشمس اور واللیل زلفِ عنبریں آپ سب سے افضل و اعلیٰ خدا کے بعد ہیں اے شہِ دیں ، رحمتِ کونین ، ختم المرسلیں —- محمد حسین مشاہدؔرضوی: خدا کی حمد کا مطلع ہے مصطفیٰ کی ذات تمام نبیوں کا مقطع ہے مصطفیٰ کی ذات خدا گواہ ، رسالت کی نظم کا لاریب مشاہدؔ آخری مصرع ہےمصطفیٰ کی ذات ٭٭٭ مشعلیں ادیانِ سابق کی سبھی گل ہوگئیں لے کر آئے مصطفیٰ ختم نبوت کا چراغ ٭٭٭ اور کوئی نہیں خاتم الانبیاء آپ ہیں بالیقیں خاتم الانبیاء آپ ہیں آخری آخری آخری سید المرسلیں خاتم الانبیاء آپ کی خاتمیّت پہ شاہد ہے خود ہاں کتابِ مبیں خاتم الانبیاء میرا ختمِ نبوت پہ ایمان ہے اے شہنشاہِ دیں خاتم الانبیاء جان و دل اِس عقیدے پہ واریں گے ہم اولیں آخریں خاتم الانبیاء عقیدۂ ختم نبوت کے حوالے سے سوشل میڈیا کے مختلف گروپس اور فورمز پر متعددطرحی و غیر طرحی نعتیہ مشاعرے مسلسل ہورہے ہیں اور اس موضوع پر شعرا حضرات پیہم طبع آزمائی بھی کررہے ہیں ۔ زیر نظر مضمون میں ختم نبوت پر مبنی اردو نعتیہ شاعری کے ذخیرے سے اس اعتراف کے ساتھ منتخب اشعار خوانِ مطالعہ پر سجانے کی کوشش کی گئی ہے کہ یہ نامکمل ہے۔ آپ حضرات سے بھی گزارش ہے کہ اس سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے اپنے یا اپنے پسندیدہ شعراے کرام کے ختم نبوت پر منحصر اشعار پیش کریں ۔ محمد حسین مشاہدرضوی ، مالیگاؤں Youm e Tahafuz e Khatm e Nubuwat Http://instagram.com/naatacademy Https://wa.me/919892327786 Naat Lyrics

  • وہ حسن ہے اے سیدابرار تمہارا

    وہ حسن ہے اے سیدابرار تمہارا اللہ بھی ہے طالب دیدار تمہارا محبوب ہو تم خالق کل مالک کل کے کیوں خلق پہ قبضہ نہ ہوسرکار تمہارا کیوں دید کے مشتاق نہ ہوں حضرت یوسف اللہ کا دیدار ہے دیدار تمہارا اللہ نے بنایا تمہیں کو نین کا حاکم اور رکھا لقب احمد مختار تمہارا بگڑے ہوئے سب کام سنبھل جائیں اسی دم دل سے کوئی گرنام لے اک بار تمہارا امت کے ہو تم حامی و غمخوار طرفدار اللہ تعالیٰ ہے طرفدار تمہارا تم اول و آخر ہو تمہیں باطن و ظاہر رب کرتا ہے یہ مرتبہ اظہار تمہارا کیا جانیے ما اوحیٰ میں کیا راز ہیں مخفی تم جانتے ہو یا وہی ستار تمہارا تم پیارے نبی نور جلی سر خفی ہو اللہ تعالیٰ ہے خبردار تمہارا سر ہے وہی سر جس میں ترا دھیان ہے ہر آن اور دل ہے وہی جو ہے طلبگار تمہارا جس کو مرض عشق نہیں ہے وہ ہے بیمار اچھا تو وہی ہے جو ہے بیمار تمہارا ہر وقت ترقی پہ رہے در محبت چنگا نہ ہو مولیٰ کبھی بیمار تمہارا دل میں نہیں کچھ اس کے سوا اور تمنا اللہ دکھا دے ہمیں دربار تمہارا یہ ارض و سما خوان ہیں مہمان زمانہ سرکار نہیں کون نمک خوار تمہارا ہر دم ہے تمہیں اپنی غلاموں پہ عنایت دن رات کا یہ کار ہے سرکار تمہارا بے مانگے عطا کرتے ہو من مانی مرادیں دینا ہے غلاموں کو ہے کردار تمہارا کیوں عرض کروں مجھ کو ہے اس چیز کی حاجت سب جانتا ہے یہ دلِ بیمار تمہارا بالیں پہ چلے آؤ دمِ نزع خدارا دم توڑتا ہے ہجر میں بیمار تمہارا لاشے کو کریں دفن مدینہ میں فرشتے مرجائے اگرہند میں بیمار تمہارا پرواز کرے جسم سے جب روح تو دل میں اللہ ہو اور لب پہ ہو اقرار تمہارا امت بھی تمہاری ہوئی اللہ کو پیاری اللہ سے وہ پیار ہے سرکار تمہارا اٹھ جائے مدینے سے لحد کا مری پردہ میں دیکھ لو وہ چاند سا رخسار تمہارا دن رات جو کرتے ہیں خطاؤں پہ خطاہیں بخشش کے لیے ان کی ہے اصرار تمہارا اللہ نے وعدہ یہ کیا ہے شب معراج دوزخ میں رہے گا نہ گنہگار تمہارا جب تم کو بلایا شبِ معراج خدا نے جبریل بنا غاشیہ بردار تمہارا بندوں کو کسی وقت بھی دل سے نہ بھلایا ہے امت عاصی پہ عجب پیار تمہارا کیوں عاصیوں غم سے ہی دل افگار تمہارا غمخوار تمہارا ہے وہ دلدار تمہارا لو آیا وہ حامی و مددگار تمہارا بیڑاا ہوا اے اہل سنن پار تمہارا اے عاصیوں تم اپنے گناہوں سے یہ کہدو سرکار مدینہ ہے خریدار تمہارا میدا ن قیامت میں بجز ذات مقدس اور عاصیوں ہے کون خریدار تمہارا گھبرائے گنہگار تو رحمت نے پکارا اے عاصیوں آپہنچا مددگار تمہارا اعمال نہ کچھ پوچھنا رحمت کے مقابل جس وقت جمے حشر میں دربار تمہارا دنیا میں قیامت میں سر پل پہ لحد میں دامن نہ چھٹے ہاتھ سے سرکار تمہارا اے کاش ملائک سر محشر کہیں مجھ سے لو دھل گیا سب جرموں کا طومار تمہارا اعداد کو جلانے کے لیے نار حسد میں ہم ذکر کیے جائیں گے سرکار تمہارا تو حید پہ مرتے ہیں مگر اس سے ہیں غافل اللہ کا انکار ہے انکار تمہارا توہین کو توحید سمجھتے ہیں وہابی سمجھے انہیں رب واحد قہار تمہارا بلبل ہے جمیلِ رضوی اے گل وحدت مل جائے اسے رہنے کو گلزار تمہارا قبالۂ بخشش #قبالئہبخشش #مولاناجمیلالرحمنقادری

  • بیاں تم سے کروں کس واسطے میں اپنی حالت کا

    بیاں تم سے کروں کس واسطے میں اپنی حالت کا کہ جب تم پر عیاں ہے حال ہر دم ساری خلقت کا خدائی بھر کے مالک ہو خدائی تم سے باہر ہے نہ کوئی ہے نہ ہوگا حشر تک تم سے حکومت کا نہ کیوں شاہ وگدا پھیلائیں جھولی آستانے پر کہ رکھا حق نے تیرے سر پہ تاج اپنی نیابت کا تو وہ ہے ظل حق نور مجسم پر تو قدرت پسند آیا ترے صانع کو نقشہ تیری صورت کا مرے والی ترے صدقہ میں ہم سے نابکاروں نے لقب قرآن میں پایا خداسے خیر امت کا انہیں کیا خوف ہو عقبی کا اور کیا فکر دنیا کی جمائے بیٹھے ہیں جو دل پہ نقشہ تیری صورت کا شرف بخشا انہیں مولیٰ تعالیٰ نے ملائک پر صلہ پایا یہ جبریل امیں نے تیری خدمت کا مدینے میں ہزاروں جنتیں ان کو نظر آئیں نظارہ کرتو لیں اک بار رضواں میری جنت کا رجاؤیاس دامید و تمنا دل کے اندر ہیں مرا سینہ نہیں گویا کہ گنجینہ ہے حسرت کا نہ عابد ہیں نہ زاہد ہیں مگر ہم تیرے بندے ہیں سہارا ہے ہمیں تیری حمایت کا شفاعت کا رسول اللہ کا جو ہوگیا رب ہوگیا اس کا فقط ذاتِ مقدس ہےوسیلہ حق کی قربت کا بلندی فلک کا جب کبھی مجھ کو خیال آیا کھچا نقشہ مری آنکھوںمیں روضے کی زیارت کا بجز دیدار جاسکتی ہے کیوں کر تشنگی اس کی جو پیاسا ہے مرے مولاتری رویت کے شربت کا وہ گیسوئے مبارک کیوں نہ جانِ مشک و عنبر ہوں کہ جن کے واسطے شانہ بنا ہے دستِ قدرت کا عبث ہے اس کو اہلِ بیت سے دعویٰ محبت کا جو منکر ہوگیا صدیق اکبر کی خلافت کا منافق جس قدر چاہیں کریں کوشش گھٹا نے کی قیامت تک رہے گا بول بالا اہلسنت کا ابو جہل لعیں عالم ہے جس کے کفر پر شاہد تعجب کیا اگر دشمن تھا وہ شانِ رسالت کا وہابی کلمہ پڑھ کر کرتے ہیں توہین مولیٰ کی بروز حشر لے کر آئیں گے تمغہ عداوت کا وہابی تخم بو جہل لعیں کا ایک پودا ہے ثمر لاتا ہےمحبوب الہٰی کی عداوت کا علوم غیب کا منکر تری تنقیص کا جویاں وہابی بن گیا پتلا ضلالت کا خباثت کا جمیل قادری کی یا نبی اتنی تمنا ہے چھپا لے روز محشر اس کو دامن تیری رحمت کا قبالۂ بخشش #قبالئہبخشش #مولاناجمیلالرحمنقادری

  • خدا وند جہاں جب خود ہےپیارا تیری صورت کا

    خدا وند جہاں جب خود ہےپیارا تیری صورت کا تو عالم کیوں نہ ہو بندہ ترے حسن و ملاحت کا شرف حاصل ہوا سرکار تم سے جس کو بیعت کا اسے مژدہ ملا حق سے دخول قصر جنت کا جو خالی ہاتھ آتے ہیں مرادیں لیکے جاتے ہیں تمہارے درپہ ایک میلہ لگا ہےاہلِ حاجت کا جو ہاتھ آٹھا ہوا ہے ساری خلقت کا تری جانب بتاتا ہے کہ تو قاسم ہے رب کی جملہ نعمت کا زمیں سے عرش تک گونجے دو عالم پڑ گئی ہلچل بجا کعبہ میں نقارہ جو سلطان رسالت کا کہیں صحرا میں موج آئی کہیں دریا میں گرد اٹھی کہیں بت ہوگئے اوندھے عجب عالم تھا شوکت کا بتوں کو پوجنے والے بنے دم میں خدا والے زبانِ پاک سے جس دم سنا دعویٰ نبوت کا خدا کے نام کو پھیلا دیا سارے زمانہ میں مچا تھا شور دنیا میں بہت شرک و ضلالت کا وہ اپنی روشنی سے جگمگا دیتا ہے دنیا کو قمر پر ایک پر تو پڑگیا تھا انکی طلعت کا تو وہ پیارا خدا کا ہے کہ پیارے تیرے صدقے ہیں ہوا سب امتوں سے فضل بڑھ کر تیری امت کا اسی امید پر ہے زندگی عشاقِ حضرت کی کبھی تو عمر میں ہوگا نظارہ انکی تربت کا مرا دل ہے مدینے میں مدینہ میرے دل میں ہے کھچا سینہ میں ہےنقشہ حبیب حق کی تربت کا کرے گر استغاثہ آپ کے درپر نہ یہ بندہ تو پھر کس کو سنائے جاکے افسانہ مصیبت کا تمہارے گیسوئے مشکیں کی کچھ ایسی گھٹا چھائے برس جائے خدا ہم پہ جھالا ابر رحمت کا یہ بے کھٹکے گنہگاروں کا داخل خلد میں ہونا کرشمہ ہے رسول اللہ کی چشم عنایت کا گنہگارو چلو دوڑو کہ آیا شفاعت کا وہ کھولا نائب رحمٰن نے دروازہ جنت کا اشارے سے قمر کے دو کیے سورج کو لوٹایا زمیں سے آسماں تک شور ہے سوئے کی طاقت کا تعالیٰ اللہ بحکم حق فرشتے چرخ سے آکر تماشا دیکھتے تھے جنگ میں مولیٰ کی طاقت کا وہ ہے زورِ ید اللہ کہ ہمسر دونوں عالم میں نہ کوئی انکی قوت کا نہ کوئی ان کی طاقت کا رہے گا روز افزوں آپ کی شہرہ قیامت میں بلاغت کا فصاحت کا شجاعت کا سخاوت کا غزل اک اور بھی پڑھ اے جمیؔل قادری رضوی کہ تجھ پر فیض ہےاحمد رضؔا پیر طریقت کا قبالۂ بخشش #قبالئہبخشش #مولاناجمیلالرحمنقادری

  • خدا نے جس کے سرپرتاج رکھا اپنی رحمت کا

    خدا نے جس کے سرپرتاج رکھا اپنی رحمت کا درود اس پر ہو، وہ حاکم بنا ملک رسالت کا وہ ماحی کفر و ظلمت شرک و بدعات و ضلالت کا وہ حافظ اپنی ملت کا وہ ناصر اپنی امت کا مداوا کیسے فرمائے کوئی بیمارِ فرقت کا کہ دیدار نبی مرہم ہے اس دل کی جراحت کا اثر کیا ہو سکے گا مہر محشر کی حرارت کا ہمارے سر پہ ہوگا شامیانہ انکی رحمت کا کبھی دیدار حق ہوگا کبھی نظارہ حضرت کا ہمیں ہنگامۂ عیدین ہوگا دن قیامت کا نہ کیو ں ہو آشکار تیرا جلوہ ذرہ ذرہ میں شہنشاہِ مدینہ تو ہےپر تو نورِ وحدت کا دمِ آخر سرِ بالیں خرامِ ناز فرماؤ خدارا حال دیکھو مبتلائے وردِ فرقت کا دمِ آخر سر بالیں یہ فرماتے ہوئے آؤ نہ گھبرا خوفِ مرقدسےنہ کر کھٹکا قیامت کا ہمیں بھی ساتھ لےلو قافلہ والو ذرا ٹھہرو بہت مدت سے ارماں ہے مدینے کی زیارت کا میر آنکھیں مدینے کی زیارت کو ترستی ہیں چمک جائے الٰہی اب تو تارا مری قسمت کا قسم حق کی وہ دن عیدین سے بڑھ کر سمجھوں گا نظر آئے گا جس دن سبز گنبد انکی تربت کا میں سمجھوں گا مری کشت ِتمنا میں بہار آئی نظر آئے گا جس دن سبز گنبد انکی تربت کا کلی کھل جائے گی دل کی جگر ہوجائےگا ٹھنڈا نظر آئے گا جس دن سبز گنبد انکی تربت کا میں سمجھوں گا ہوا جنت میں داخل موت سے پہلے نظر آئے گا جس دن سبز گنبد انکی تربت کا دکھا دے فیض استاد حسن حضار محفل کو جمیؔل قادری پھر ہوبیاں پر لطف مدحت کا قبالۂ بخشش #قبالئہبخشش #مولاناجمیلالرحمنقادری

  • دو عالم میں روشن ہےاکا تمہارا

    دو عالم میں روشن ہےاکا تمہارا ہوا لامکاں تک اجالا تمہارا نہ کیوں گائے بلبل ترانہ تمہارا کہ پاتی ہے ہر گل میں جلوہ تمہارا زمیں والے کیا جانیں رتبہ تمہارا ہے اونچا فلک سے پھر یرا تمہارا پڑھا بے زبانوں نے کلمہ تمہارا ہے سنگ و شجر میں بھی چرچا تمہارا چھڑائے گا غم سے اشارہ تمہارا اتارے گا پل سے سہارا تمہارا تمہیں ہو جوابِ سوالاتِ محشر تمہیں کو پکارے گا بندہ تمہارا فترضےٰ کی یہ پیاری پیاری صدا ہے کہ ہوگا قیامت میں چاہا تمہارا مرے پاس بخشش کی مہری سند ہے یہ کہتا ہے خطِ شفیعا تمہارا پھیریں کس لیے تشنہ کامانِ محشر ہے لبریز رحمت کا دریا تمہارا بہت خؤش ہیں عشاق جب سے سنا ہے قیامت میں ہوگا نظارا تمہارا نہیں ہے اگر زہد و طاعت تو کیا غم وسیلہ تو لایا ہوں مولےٰ تمہارا ہو تم حاکم و فاتح باب رحمت کہ ہے وصف انا فتحنا تمہارا عمل پوچھے جاتے ہیں سرکار آؤ کہیں ڈر نہ جائے نکما تمہارا جو انبار عصیاں ہیں سر پر تو کیا غم بہا دے گا اِک دم میں اہلا تمہارا ڈرے آفتابِ قیامت سے کیوں کر جو بندہ ہوا میرے آقا تمہارا بنایا تمہیں حق نے مختار و حاکم وہ کیا ہے نہیں جس پہ قبضہ تمہارا کیا حق نے بحر کمالات تم کو نہ پایا کسی نے کنارہ تمہارا میسر کسی کو نہیں ایسی رفعت کہ جیسا ہوا پایہ بالا تمہارا رفعنا کا جلوہ دکھانے کو حق نے لکھا عرش پر نامِ والا تمہارا قبائل کے حصے کیے جب خدا نے کیا سب سے اعلیٰ قبیلہ تمہارا اذانوں میں خطبوں میں شادی وغم میں غرض ذکر ہوتا ہے ہر جا تمہارا یہ فرش زمیں ہے تمہاری ہی خاطر بنا ہے سما ء شامیانہ تمہارا منور ہوا آسمانِ رسالت اجالا ہے ایسا دل آرا تمہارا بھرے اسمیں اسرار و علمِ دو عالم کشادہ کیا حق نے سینہ تمہارا بحکم خداتم ہو موجود ہر جا بظاہر ہے طیبہ ٹھکانا تمہارا تمہاری صفت حق نے فرمائی شاہد ہر ایک جا ہے موجود جلوہ تمہارا کسی جاہے طٰحٰہ و یٰس کہیں پر لقب ہے سراجامنیراً تمہارا جسے حق کے دیدار کی آرزو ہو وہ دیکھے میری جان چہرہ تمہارا خدا ہم کو بخشے وہ چشم خدا بیں رہے کچھ نہ پردہ ہمارا تمہارا کیا تم کو نور مجسم خدا نے زمیں پر نہیں پڑتا سایہ تمہارا کمالوں کا مخزن جمالوں کا گلشن خدا نے بنایا گھرانا تمہارا دل پاک بیدار اور چشم خفتہ نرالا تھا عالم میں سونا تمہارا خدا نے کیا اپنے پیارے سے وعدہ وہ پیارا ہمارا جو پیارا تمہارا وہی ہے خداکی قسم بندۂ حق ہوا جو بھی دنیا میں بندہ تمہارا صحابہ سے تقدیر والوں کے قرباں ہے پایا جنہوں نے زمانہ تمہارا شبِ وصل میں ابنیا و ملک نے پڑھا آسمانوں پہ خطبہ تمہارا گمی عقل کونین راز دنی میں سمجھ میں نہ آیا معمار تمہارا مبدل ہوئے انبیاکے صحائف محرف نہ ہوگا صحیفہ تمہارا ہوا کفر کا فور پھیلا اجالا قدم جب ہوا زیب دیناتمہارا جو عبدالصنم تھے ہوئے بت شکن وہ سنا جب نبوت کا دعویٰ تمہارا مقدر میں تھا جن کے ایمان لانا وہ فوراً بنا دل سے بندہ تمہارا رضاعت کے ایام میں یہ حکومت کہ تھا قرصِ مہ ایک کھلونا تمہارا شہ دیں تمہاری ولادت کے باعث ہے جمعہ سے افضل دوشنبہ تمہارا بتوں سے کیا پاک قبلہ بنایا ہے ممنون و شاکر یہ کعبہ تمہارا بھلا کون کعبہ کو کعبہ سمجھتا جو آقا نہ ہوتا مدینہ تمہارا جمادات نے دی تمہاری شہادت پڑھا سنگریزوں نے کلمہ تمہارا صدا دے رہا ہے حجر موم ہوکر مہ مہر کی جاں ہے تلوا تمہارا تمہارے ہی سایہ میں پلتا ہے عالم ہے کونین کے سرپہ سایہ تمہارا ازل سے ابد تک دو عالم پلیں گے مگر کم نہ ہوگا خزانہ تمہارا خدا ہے تمہارا خدائی تمہاری یہ عرش و فلک سب علاقہ تمہارا غریبو سوائے در مصطفیٰ کے کہیں بھی نہ ہوگا گزارا تمہارا فقیرو بجز وائی بیکساں کے نہیں ہے کہیں بھی ٹھکانا تمہارا گداؤں کی ہے بھیڑ جب سےسنا ہے کہ بابِ اجابت ہوا وا تمہارا صدا دیتے آتے ہیں منگتا ہزاروں کہ داتا رہے بول بالا تمہارا کوئی بھیج دو ابرِ رحمت کا ٹکڑا کہ ہم پر برس جائے جھالا تمہارا عرب والے پھیرا ہماری طرف بھی ہےہر سمت رحمت کا دورا تمہارا اسی وقت دھلجائیں عصیاں کے دفتر شہا جس پہ پڑجائے چھیٹا تمہارا خدا نے بہت آستانے بنائے مگر اصل ہے آستانہ تمہارا مطالب کا قبلہ ہے گر سبز گنبد مقاصد کا کعبہ ہے روضہ تمہارا یہ ہے داب شاہی کہ رب العلا نے دلایا ملائک سے پہرہ تمہارا سوائے درِ پاک کے میرے آقا بتاؤ کہاں جائے منگتا تمہارا نہ بچتے عذابوں سے دنیا میں منکر جو ان کو ان ملتا وسیلہ تمہارا کھدا ہے مرے دل کی انگشتری پر وہ نامِ خدا نامِ والا تمہارا نکیرین کیا مجھ سے سختی کریں گے ہے آئینہ دل میں نقشہ تمہارا خدا یا نکیرین مجھ سے یہ پوچھیں کہ پہنچا دیں طیبہ کو لاشہ تمہارا تڑپ کر بصد شوق ان سے کہوں میں میں بے حد ہی ممنون ہوں گا تمہارا دعا ہے کہ جب وقت ہوجا نکنی کا ہو دل میں احد لب پہ کلمہ تمہارا خدا نے حیاتِ ابد اس کو بخشی اگر مر گیا کوئی شیدا تمہارا دعا ہے کہ جب قبر میں مجھ کو رکھیں مدینے سے اٹھ جائے پردہ تمہارا سوا ل ِنکیرین پرمیں لحد میں دکھا دونگا مولےٰ یہ طغرا تمہارا دمِ نزع و قبر اور روز قیامت غرض ہر جگہ ہے سہارا تمہارا گرے سارے منکر جہنم میں پل سے نہ پھسلا کوئی نام لیوا تمہارا نہ حوروں کا طالب نہ کچھ فکر جنت دکھا دے خدا مجھ کو صحرا تمہارا عجب نگہت جانفزا ہے تمہاری کوئی راہ بھٹکا نہ جو یا تمہارا اسی سے ہوئی عنبر و مشک مشتق ہے خوشبو کا مصدر پسینہ تمہارا جلیں منکر ان قیام وولادت رہے گا یہ چرچا ہمیشہ تمہارا سنو منکرانِ قیام و محافل عجب رنگ کا ہے عقیدہ تمہارا بتاتے ہو شرک اور ہوتے ہو شامل یہ ہے بےحیائی کا آنا تمہارا جمیؔل اب تو خوش ہو ندا آرہی ہے کہ مقبول ہے یہ قصیدہ تمہارا قبالٔہ بخشش #قبالئہبخشش #مولاناجمیلالرحمنقادری

  • ہے ذکر میرے لب پر ہر صبح و شام تیرا

    ہے ذکر میرے لب پر ہر صبح و شام تیرا میں کیا ہوں ساری خلقت لیتی ہے نام تیرا ہر چیز کا تو ناظر اور مکاں میں حاضر ظاہر میں ہے اگر چہ طیبہ مقام تیرا ہر آنکھ دیکھتی ہے تیرے ہی رخ کا جلوہ ہر کان سن رہا ہے پیارے کلام تیرا تو نائبِ خدا ہے محبوب کبریا ہے ہےملک میں خدا کے جاری نظام تیرا مالک تجھے بنایا مخلوق کا خدا نے اس واسطے لکھا ہے ہر شے پہ نام تیرا تیرے خدا نے تجھ کو قدرت ہر اک عطا کی اس معجزہ ہے پیارے یُحی العظام تیرا بٹتا ہے دو جہاں میں تیرے ہی گھر سے باڑا لینا ہے سب کو شیوا دینا ہے کام تیرا اے لمبے لمبے ہاتھوں سے بھیک دینے والے مجھ کو بھی کوئی ٹکڑا ہے جودعام تیرا اے پیاری پیاری زلفوں والے نظر ادھر بھی مدت سے تک رہا ہے تجھ کو غلام تیرا اے مجرموں کو اپنے دامن میں لینے والے سب آسرا تکیں گے روز قیام تیرا نوارانی جالیوں میں تشریف رکھنے والے تڑپاکرے کہاں تک ہندی غلام تیرا فریاد سننے والے للہ شاد کر دے بیکس تڑپ رہے ہیں لے لے کے نام تیرا کیا خوب ہو جو مجھ سے آکر صبا یہ کہہ دے پہنچا دیا ہے میں نے شہ کو سلام تیرا دست عطا میں تیرے رحمت کی کنجیاں ہیں بٹتا ہے سب کو صدقہ ہر صبح و شام تیرا انس و ملک کو کیا ہو معلوم تیری رفعت فہم و قیاس سے ہے باہر مقام تیرا چوتھے فلک پہ عیسیٰ اور طور پر تھے موسیٰ کُرسی و عرش سے ہے بالا مقام تیرا تو پیشوا ہے سب کا سب مقتدی ہیں تیرے اقصیٰ میں کیسے بنتا کوئی امام تیرا رستہ ہے عرش و کرسی اور لامکاں مکاں ہی مکہ ہے تیرا مولد طیبہ مقام تیرا دشمن ترا اسی دم محبوب ہو خدا کا گر صدق دل سے کہہ دے میں ہوں غلام تیرا یا شاہ تیرا منکر مر د ودِ ایزدی ہے وہ ہے خدا کا بندہ جو ہے غلام تیرا دشمن گھٹائیں جتنی عزت بڑھے گی اتنی منظور ہے خدا کو احترام تیرا راتوں کو روتے روتے دریا بہائے تو نے بخشش کو عاصیوں کی یہ اہتمام تیرا جب قبر میں فرشتے پوچھیں کہ تو ہے کس کا نکلے مری زباں سے یا شاہ نام تیرا دشوار گو بہت ہے راہ صراط لیکن ایک پل میں طے کریں گے ہم لیکے نام تیرا وہ دن خدا دکھائے تجھ کو جمیؔل رضوی ہوجائے ان کے در پر قصہ تمام تیرا قبالٔہ بخشش #قبالئہبخشش #مولاناجمیلالرحمنقادری

bottom of page