نعت کی خوشبو گھر گھر پھیلے
1338 items found for ""
- حبیب خدا عرش پر جانے والے
حبیب خدا عرش پر جانے والے وہ اک آن میں جاکے پھرآنےوالے خدا کو اِن آنکھوں سے دیکھ آنے والے وہ تفصیل سے سیر فرمانے والے وہ اقصیٰ میں معراج کی شب پہنچ کر امامت نبیوں کی فرمانے والے وہ امی ہیں ایسے کہ فضل خدا سے ہیں علم مغیبات سِکھلانے والے انہیں کی ہے عالم میں نافذ حکومت یہی ہیں درختوں کے بلوانے والے اشارے سے ان کے قمر کے ہوئے دو یہ ہیں دم میں سورج کو لوٹانے والے انہیں کا لقب ہے شفیع غلاماں یہ ہیں اہل عصیاں کے بخشانے والے رہا ان کے ماتھے شفاعت کا سہرا یہی ہیں گناہوں کے بخشانے والے یہی تو ہیں ہر قسم کی نعمتوں کے زمانے میں تقسیم فرمانے والے نہ کیوں کر غنی دل ہوں ان کے کہ جو ہیں حضور نبی ہاتھ پھیلانے والے جو چاہو وہ مانگو جو مانگو وہ پاؤ نہیں ہیں یہ انکار فرمانے والے تمنا کُجا ۔ سلطنت چھوڑتے ہیں ترے در پہ جھولی کو پھیلانے والے نہ کیوں چمکیں کونین میں بدر ہوکر ترے نام اقدس پہ مٹ جانے والے پہنچتے ہیں مقصود کو اپنے جلدی قدم راہ ِمولیٰ میں دوڑانے والے اجل سرپہ ہے تیز چل سوئے طیبہ مدینےکےرستےمیں ستانےوالے کریں آکےنظارۂ سبزگنبد جو اونچا فلک کو ہےبتلانے والے ہمارے ہی ہیں منتظر حورو غلماں ہیں پہلے ہمیں خلد میں جانے والے ہمیں ناز ہے دشت طیبہ پہ زاہد جو ہیں آپ جنت پہ اترانے والے گل خلد سے بدلوں میں خار طیبہ ارے واہ شاباش للچانے والے میں مجرم سہی پر نبی کے کرم سے نہ روکیں گے مجھ کو کہیں تھانے والے ہے سایہ فگن سرپہ پرچم نبی کا نہیں مہر محشر سے گھبرانے والے منادی کہے گا نہ گھبرائیں مجرم اب آتے ہیں امت کے بخشانے والے گنہگار کیا بلکہ ہیں انبیا بھی تری ذات پر فخر فرمانے والے جگا دے خدارا مرا بخت خفتہ غلاموں کی قسمت کو چمکانے والے جو عالم کو کرتے ہیں روشن مہ و خور وہ ہیں تیرے ذروں سے شرمانے والے ادھر بھی کوئی بوند گیسو کا صدقہ مرے ابر رحمت کے برسانے والے جو اچھوں کی قسمت میں ہے جام تیرا بدوں کو بھی اک بوند پہنچانے والے ہے جن کا وظیفہ اَغِثْنِیْ حَبِیْبِیْ یہ ہیں ان کی امداد فرمانے والے جو دنیا میں ہیں منکر استعانت وہ ہوں گے قیامت میں پچھتانے والے ادب دل سے لازم ہے اہل محفل حبیب خدا ہیں یہاں آنے والے جلیں اور توصیفِ سرکار سن کر جہنم کی آتش میں جل جانے والے سنا تا ہے قرآن مُوْ تُوْ ا کا مژدہ جلیں غیظ میں اپنے جل جانے والے بنے گا تو بےشک جہنم کا کندہ ارے نائب حق سےپھر جانے والے جو کہتے ہیں ان کو نہ تھا علم بالکل وہ بے شبہہ دوزخ میں ہیں جانےوالے دعا ہے کہ احباب میں ہو یہ چرچا جمیل اب مدینے کو ہیں جانے والے وہیں پر رہوں اور وہیں جان نکلے مدینے کے ہوں لوگ دفنانے والے قبالۂ بخشش #قبالئہبخشش #مولاناجمیلالرحمنقادری
- دست قدرت نے عجب صورت بنائی آپ کی
دست قدرت نے عجب صورت بنائی آپ کی والہ و شیدا ہوئی ساری خدائی آپ کی آپ پر صدقے نہ کیوں کر ہوں حسینان ِجہاں صانع مُطلق کو شکل ِپاک بھائی آپ کی آپ محبوبِ خدا کونین کے مختار ہیں جب خدا ہےآپ کا ساری خدائی آپ کی بادشاہانِ جہاں کو بھی یہی کہتے سنا سلطنت دنیا کی چھوڑ و، لو گدائی آپ کی ناروالے ایک دم میں نور والے ہوگئے رحمت ِعالم عجب ہے رہنمائی آپ کی ساری مخلوق الہٰی آپ کی فرماں پذیر میں بھی بندہ آپ کا ساری خدائی آپ کی امتِ عاصی کی بخشش آپ پر موقوف ہے مخلصی دلوائے گی مشکل کشائی آپ کی جمع ہوں گے روز محشر اولین و آخریں سب پہ روشن ہوگی شان مصطفائی آپ کی اب تو بلوا لو مدینے میں خدا کے واسطے پارہ پارہ دل کو کرتی ہے جدائی آپ کی یا الہٰی روز محشر لب پہ جاری ہو مرے المدد اے شافع ِمحشر دوہائی آپ کی جمع کرلے تو شۂ عقبےٰ جمیل ِقادری کام دےگی حشر میں مدحت سرائی آپ کی قبالۂ بخشش #قبالئہبخشش #مولاناجمیلالرحمنقادری
- یہ دل عرش اعظم بنا چاہتا ہے
یہ دل عرش اعظم بنا چاہتا ہے گھر اِس میں نبی کا ہوا چاہتا ہے نہ پوچھو کہ بندے تو کیا چاہتا ہے فقط اک تمہاری رضا چاہتا ہے عجب کیا جو انس وملائک ہیں شیدا تمہیں تو تمہارا خدا چاہتا ہے غلاموں پہ کیوں کہ نہ تیرا کرم ہو تو دشمن کا بھی کب برا چاہتاہے سبھی کی نظر ہے ترے دامنوں پر ہر اک انکی ٹھنڈی ہوا چاہتا ہے خدا کی رضا کا ہے ہر ا یک طالب خدا تیرا تیری رضا چاہتا ہے نہ کیوں دونوں عالم بنیں اس کے منگتا عرب والا سب کا بھلا چاہتا ہر اک پیش خالق از ل سے ابد تک وسیلہ اسی ذات کا چاہتا ہے عجب پیار مژدہ ہے یُحْبِبْکُمُ اللہ کہ بندوں کو ان کے خدا چاہتا ہے کنارہ بہت دور کشتی شکستہ معاصی کا دریا چڑھا چاہتا ہے خدا را خبر لو کہ کوہ ِگناہاں سرِنا تواں پر گرا چاہتا ہے عطا اس کو ہوتی ہے فی الفور صحت جو اس در سے آکر دوا چاہتا ہے نہ دنیا کی خواہش نہ جنت کا طالب فقط اک تمہاری رضا چاہتا ہے رہے و رد دنیا میں نام مبارک قیامت میں ظل لوا چاہتا ہے سہارا لگانا خدائے غریباں کہ اب غرق بیڑا ہوا چاہتا ہے خدارا بلالو کہ بندہ تمہارا مدینے کی آب و ہوا چاہتا ہے مدینے پہنچ کر دعا یہ کروں گا کہ بندہ یہیں پہ مرا چاہتا ہے دم نزع للہ صورت دکھا دو کہ دنیا سے بندہ اٹھا چاہتا ہے غلاموں کی قبروں کو پرنور کردو کہ بندوں کا اب دم گھٹا چاہتا ہے نکیرین پردہ اٹھا کہ یہ کہہ دو کہ بندہ تمہیں دیکھنا چاہتا ہے فرشتو! مرا حال دیکھے تو جاؤ مدینے سے پردہ اٹھا چاہتا ہے مُنادی پکارے گا روز قیامت کہ دربار رحمت کھلا چاہتا ہے فترضیٰ ہے شاہد کہ روز قیامت وہی ہوگا جو مصطفیٰ چاہتا ہے تو ہو پہلے بندہ حبیب خدا کا اگر بندۂ حق بنا چاہتا ہے جمیل اپنی جھولی بہت جلد پھیلا کہ طیبہ سے صدقہ ملا چاہتا ہے قبالۂ بخشش #قبالئہبخشش #مولاناجمیلالرحمنقادری
- یا خدا ہر دم نگہ میں ان کا کاشانہ رہے
یا خدا ہر دم نگہ میں ان کا کاشانہ رہے دونوں عالم میں خیال روئے جانانہ رہے اے عرب کے چاند تیرے ذرے کا ذرہ ہوں میں تا ابد پر نور میرے دل کا کاشانہ رہے کیوں معطر ہو نہ خوشبو سے دوعا لم کا دماغ پنجۂ قدرت ترے گیسو کا جب شانہ رہے جس مکاں کی اپنی پائے پاک سے عزت بڑھائیں کیوں نہ سب امراض کا وہ گھر شفا خانہ رہے زندگی میں بعد مردن انکے نام پاک سے یا خدا آباد میرے دل کا ویرانہ ہے عین ایماں ہے یہی اور ہے ہر اک مومن پہ فرض ان کے نام پاک کا دنیا میں مستانہ رہے در دلب مصرع ہو یہ جب سیر ہوں پیاسے ترے ساقی ِکو ثر ترا آباد میخانہ رہے مست ان کے جھومتے ہیں جوش میں کہتے ہوئے ساقی ِکو ثر ترا آباد میخانہ رہے کیوں جلائے نارو دوزخ اس کو اے شمعِ ہدیٰ جو فدا دنیا میں تم پر مثل پروانہ رہے محو نظارہ رہیں تا حشر آنکھیں یا خدا اور دلِ وحشی رُخ و گیسو کا دیوانہ رہے کر بلند ایسا علم اسلام کا اے شاہ دیں مسجدیں آباد ہوں ویران بُت خانہ رہے ہے جمیل قادری کےوردلب نعت نبی بعد مردن بھی لحد میں ذکر جانا نہ رہے قبالۂ بخشش #قبالئہبخشش #مولاناجمیلالرحمنقادری
- مچی ہے دھوم تحمید و ثنا کی
مچی ہے دھوم تحمید و ثنا کی صدائیں آتی ہیں صل علیٰ کی محبت جس کوہے خیرالورٰی کی عنایت اس پہ ہے ہر دم خدا کی جنہوں نے خلق کی حاجت روا کی انہیں سے ہم نے اپنی التجا کی مدد کرنا مری اے ناصر خلق کہ میرے نفس کافر نے دغا کی مدد کی ہر مصیبت سے بچا یا دوہائی جب بھی دی شاہ ہدیٰ کی میں ہوں جن کا وہی ہیں میرے شافع تو پھر کیوں فکر ہو روز جزا کی گنہگارو مبارک باد تم کو وہ رکھتے ہیں محبت انتہا کی خدا فرمائے جب قرآں میں یٰس ثنا پھر کیا ہو دُرِبے بہا کی ہیں تاباں مہرومہ انجم درخشاں ضیا ہے عارض بدر الدجیٰ کی تمامی انبیا آئے مبشر خبر اول سے تھی اس مبتدا کی شب معراج نعمتوں سے بھردیا ہے بھلا کچھ انتہا ہے اس عطا کی دعائیں دے رہے ہیں دشمنوں کو یہ شان حلم ہے کان سخا کی اسی در کے ہیں ہم منگتا بھکاری جہاں پر بھیڑ ہے شاہ و گدا کی سمعٌ ناصرٌجن کے ہیں القاب وہ سنتے ہیں پکارا اپنے گدا کی ہیں سب ارض و سما و عرش و روشن چمک ہے جلوہ ہائے جانفراکی کہا جاؤک نے آؤ یہاں پر معافی ملتی ہے ہر ایک خطا کی تصوف چاہیے گر تجھ کو صوفی اطاعت کر امام الاصفیا کی عطا فوراً کیا جو کچھ بھی مانگا یہاں حاجت اگر کی ہے نہ لاکی ازل کے روز سے کون و مکان میں انہیں کے نام کی نوبت بجا کی فرشتوں نے کیا آدم کو سجدہ یہ تھی تعظیم نور مصطفیٰ کی ہوا مردودو لعنت کا پڑ طوق عبادت کی بھی نجدی نے تو کیا کی کرم ان کا عنایت ہے یہ ان کی خبر لیتے ہیں مجھ جیسے گدا کی مجھے بندہ کیا شاہ ہدےٰ کا بڑی رحمت ہوئی رب العلا کی ہر مژدہ عاصیوں کو روز محشر صدائیں آئیں گی اِنِّی لَھَا کی بدولت نقش پائے مصطفیٰ کے بڑھی عزت حریم کبریا کی تمہارا آستانہ مل گیا جب مجھے خواہش ہو کیوں دار الشفا کی ہمیشہ میں نے نافرنیاں کیں عنایت تم نے مجھ پر دائما کی خدا نے کرلیا محبوب اپنا خوشا قسمت محب مصطفیٰ کی مری تقدیر میں لکھا ہوا ہے کرم حق کا شفاعت مصطفیٰ کی تمہارا روئے انور دیکھتے ہی نظر آنے لگی قدرت خدا کی یہ فرمایا شب اسریٰ خدا نے کہ تیری امت عاصی رِہا کی کیا افلاک کو دوگام میں طے یہ تیزی ہے براق برق پاکی سلاطین زمانہ نے بصد عجز تمہارے درپہ عرض مدعا کی وہ پہنچی درجۂ مقبولیت پر تمہارا نام لے کر جو دعا کی ابھی جی اٹھیں مردے کلمہ پڑھتے ہوا پہنچے جو دامان قبا کی اٹھا کر لےگئیں حوریں جنان میں قدم پر ان کے جس نے جان فد اکی اندھیری رات ہے وقت مدد ہے گھٹا چھائی ہوئی ہے کس بلا کی لٹا جاتا ہے جنگل میں اکیلا خدا را لو خبر اس بے نوا کی بھنور میں پھنس گئی کشتی ہماری دوہائی ڈوبتوں کے ناخدا کی جمیلِ قادری تقدیر چمکی کہ خدمت مل گئی مرشد رضا کی قبالۂ بخشش #قبالئہبخشش #مولاناجمیلالرحمنقادری
- پہنچوں اگر میں روضۂ انوا ر کے سامنے
پہنچوں اگر میں روضۂ انوا ر کے سامنے سب حال دل بیاں کروں سرور کے سامنے جالی پکڑ کے عرض کروں حال دل کبھی آنسو بہاؤں میں کبھی منبر کے سامنے ہر دم یہ آرزو ہے مدینے کے چاند سے بستر فقیر کا ہو ترے در کے سامنے جنت کی آرزو ہے نہ خواہش ہے حور کی ٹکڑا ملے زمیں کا ترے در کے سامنے ہے آرزوئے دل کہ میں ہندوستاں کو چھوڑ کر بستر جماؤں روضۂ انوا ر کے سامنے شاہ مدینہ طیبہ میں مجھ کو بلا تولیں لوٹوں گا خاک پاک پہ میں در کے سامنے یوں میری موت ہو تو حیات ابد ملے خاک مدینہ سر پر ہو سردر کے سامنے نکلے جو جاں تو دیکھ کے گنبد حبیب کا مدفن بنے تو روضۂ اطہر کے سامنے منگتا کی کیا شمار سلاطین روزگار آتے ہیں بھیک لیتے ترے در کے سامنے دونون جہاں کی نعمتِ کونین بانٹنا کچھ بات بھی ہو میرے تو نگر کے سامنے یوں انبیا میں شاہ دوعالم ہیں جلوہ گر جیسے ہو چاند انجم و اختر کے سامنے خوشوئے مشک زلف معنبر کے سامنے ایسی ہے جیسے خاک ہو گوہر کے سامنے گلزار و باغ و گل کی نہ خواہش رہے تجھے اے عندلیب مرے گلِ ترکے سامنے کیوں روکتے ہو خلد سے مجھ کو ملائکہ اچھا چلو تو شافع محشر کے سامنے جاری ہے العطش کی صدا ہر زبان پر میلا لگا ہے جشمۂ کوثر کے سامنے دکھلا رہے ہیں سوکھی زبانیں حضور کو پیاسے کھڑے ہیں ساقی کوثر کے سامنے جو کوئی بھی کرے گا شفاعت وہ ان کے پاس یہ ہیں شفیع داور محشر کے سامنے انکار کر نہ فضل نبی سے تو اے شقی جانا ہے تجھ کو داورِ محشر کے سامنے ہے قادری جمیل کی یہ عرض آخری ہو قبر اس کی روضۂ اطہر کے سامنے قبالۂ بخشش #قبالئہبخشش #مولاناجمیلالرحمنقادری
- شہنشاہ زمانہ بابزاراں کروفر آئے
شہنشاہ زمانہ بابزاراں کروفر آئے کیا عالم پہ قبضہ ملک میں سب خشک و تر آئے الہٰی میرے مرنے کی مدینے سے خبر آئے فداہوجاؤں روضے پہ نہ واپس میرا سرآئے وہ تنگ و تار گوشہ قصر جنت ہی نظر آئے جو میری قبر میں ماہ مدینہ جلوہ گر آئے مجھےعمر ابد حاصل ہو اور دنیا میں جنت ہو وہ جانِ خضر و عیسیٰ نعش پر میری اگر آئے چمک جائے مقدر یاوری پر میری قسمت ہو جو ان کی رہ گذر میں یہ مرانا چیز سر آئے فرشتہ سے قضا کے راہ طیبہ میں یہ کہہ دوں گا ذرا ٹھہرو ذرا ٹھہرو مرے آقا کا در آئے لحد میں دیکھ کر تم کو یہ کہدوں گا فرشتوں سے میں جن کا نام لیوا ہوں یہ وہ جان قمر آئے منور دل کلیجہ شاد آبادی میسر ہو جو ان کی رہ گذر میں میری آنکھوں کا ٹھنڈ آئے حیات باطنی حاصل ہو میری روح مضطر کو اگر خواب عدم میں آپ کا جلوہ نظر آئے پہنچ جاؤں میں طیبہ کو زیارت ان کی حاصل ہو الہیٰ میری قسمت میں کوئی ایسا سفر آئے میں بیہوشی کے عالم میں گریباں چاک کر ڈالوں وہ پیارا سبز گنبد دور سے جس دم نظر آئے لکھا ہے خامۂ قدرت نے اُن کے سبز گنبد پر جسے جو کچھ ضرورت ہو یہاں سے لے ادھر آئے سگانِ در تمہارے گر بنالیں مجھ کو سگ اپنا تمنا میری پوری ہو مرا مقصود بر آئے تمہارا نام نامی نقش ہے دل کے نگینے پر مجھے دوزخ سے پھر کس بات کاخوف و خطر آئے جو ہو خورشید محشر لاکھ روشن منفعل ہوگا قیامت میں لیے جس وقت ہم داغِ جگر آئے تمہارے نام سے روشن ہوئیں کونین کی آنکھیں تمہیں نور نظر آئے تمہیں نور بصر آئے نہ دیکھا مثل تیرا کوئی صورت میں نہ سیرت میں ہزاروں انبیاء آئے کروروں ہی بشر آئے خدا وند جہاں نے جب کیا رائج حکومت کو نیابت کے لیے محبوب حق خیر البشر آئے تمہارے نام سے روشن ہیں اِکّےبزم و حدت کے تمہارے آستاں پر بھیک لینے تا جور آئے پڑھا خطبہ انہیں کے نام کا حورو ملائک نے جو وہ محبوب خالق بن کے دولھا عرش پر آئے مدینے کی زیارت سے نہ کر انکار اے جاہل تجھے حاصل نہ ہوگا چکھ جو مکے عمر بھر آئے وہابی قادیانی نیچری سب رہ گئے تکتے غلامانِ شہ دیں پل سے اک پل میں اتر آئے جمیل قادری رضوی کو جب دیکھیں گے محشر میں کہیں گے حشر والے واصف خیر البشر آئے قبالۂ بخشش #قبالئہبخشش #مولاناجمیلالرحمنقادری
- آئینہ منفعل ترے جلوے کے سامنے
آئینہ منفعل ترے جلوے کے سامنے ساجد ہیں مہرومہ ترے تلوے کے سامنے جاری ہے حکم یہ کہ دوپارہ قمر ہوا انگشت مصطفیٰ کے اشارے کے سامنے کیوں دربدر فقیر تھا تمہارا کرے سوال جب تم ہو بھیک مانگنے والے کے سامنے یہ وہ کریم ہیں کہ جو مانگو وہی ملے اے سائلو چلو تو دعا لے کے سامنے منگتا کی غرض شاہ مدینہ قبول ہو تربت بنی ہو آپ کے روضے کے سامنے رب کریم ہے یہ دعا میری روز حشر محبوب میں نہ ہوں ترے پیارے کے سامنے وزن عمل کا خوف ہو کیوں مجھے اثیم کو سرکار ہوں گے خود مرے پلے کے سامنے جنت تو کھینچتی ہے کہ میری طرف چلو ایمان لےچلا ہے مدینے کےسامنے شاہ و گدا فقیر سلاطین روزگار موجود ہے ہر ایک ترے روضے کے سامنے آنکھیں ہوں بند لب پہ دعا دلمیں ہو درد پھیلے ہوں ہاتھ آپ کے قبے کے سامنے اس طرح موت آئے تو ہو زندگی مری کعبے میں میں ہوں منہ ہو مدینے کے سامنے کیا لطف ہوجو خاک مدینہ پہ میں مروں موجود تم بھی ہو مرے مردے کے سامنے تو قیران کے گھر کی ہے منظور اس قدر کعبہ کا منہ کیا ہے مدینے کے سامنے اہل نظر نے غور سے دیکھا تو یہ کھلا کعبہ جھکا ہوا تھا مدینے کے سامنے وہ دن جمیلِ قادری رضوی کو ہو نصیب پڑھتا ہو نعت آپ کے روضے کے سامنے قبالۂ بخشش #قبالئہبخشش #مولاناجمیلالرحمنقادری
- ہمارے سر پہ ہے سایہ فگن رحمت محمد کی
ہمارے سر پہ ہے سایہ فگن رحمت محمد کی ہمارے دل میں ہے جلوہ کناں صورت محمد کی گوارا ہی نہیں عشاق کو فرقت محمد کی رہے دونوں جہاں میں یا خدا قربت محمد کی زہے قسمت اشارہ پاکے ان کی چشم رحمت کا غلاموں کو لبھا کر لے چلی جنت محمد کی نبی کے نام لیوا آنے والے ہیں تھکے ہارے سجائی جاتی ہے اس واسطے جنت محمد کی گنہگاروں نہ گھبراؤ سیہ کارو نہ شرماؤ وہ آئی مجرموں کو ڈھونڈتی رفعت محمد کی اَغِثْنِیْ یَارَسُوْلَ اللہ کے نعرے ہیں محشر میں رفعنا کہہ رہا ہے دیکھ لو رحمت محمد کی فدا جان جہاں فکر دو عالم اور اکیلا دم اسے کہتے ہیں چاہت اور یہ ہے ہمت محمد کی ملائک روکتے ہیں اس لیے اوروں کو جنت سے کہ لائی جائے پہلے خلد میں امت محمد کی عرب والا چلا ہے بخشوانے اپنی امت کو مچی ہے سارے خاص و عام میں شہرت محمد کی کسے معلوم ہے وہ جانیں یا ان کا خدا جانے جو ہے درگاہ حق میں عز ت و وقعت محمد کی علوم و اولیں و آخریں کا کردیا مالک خدا نے دھوم سے کی عرش پر دعوت محمد کی رسائی ہو نہیں سکتی وہاں تک عقل عالم کی خدا نے دھوم سے کی عرش پر دعوت محمد کی اشارے سے قمر کے دو کیے سورج کو لوٹایا زمانے میں ہے اشہر طاقت و قدرت محمد کی بتاتا ہے یہ فرمان ھُوَ الْمُعْطِیْ اَنَا قَاسِمْ بٹے گی حشر تک کونین میں نعمت محمد کی فقیروں بینواؤ مانگ لو جو کچھ ضرورت ہو جھڑکنا پھیرنا خالی نہیں عادت محمد کی ازل میں نعمتیں تقسیم کیں جب حق تعالیٰ نے لکھی جبریل کی تقدیر میں خدمت محمد کی فرشتوں قبر میں اپنی سند ہمراہ لایا ہوں یہ دیکھو دل کے آئینہ میں ہے صورت محمد کی فدا کیوں کر نہ ہوجانِ جہاں اس سبز گنبد پر کہ اس میں ہے سجی پیاری دلہن تربت محمد کی ہزاروں قدسیوں کی بھیڑ ہے روضے کی جالی پر ہزاروں آرہے ہیں چومنے تربت محمد کی اجل جلدی نہ کر اتنی مدینے آہی پہنچے ہیں خدا را دیکھ لینے دے ہمیں تربت محمد کی خلاف اہلسنت سیکڑوں مذہب ہوئے پیدا مگر غالب ہے سب ادیان پر ملت محمد کی ابو جہلی کہے بدعت و لیکن ذکر مولد سے دلوں میں عاشقوں کے بڑھتی ہے الفت محمد کی اسے بدعت سمجھتا ہے تو کیوں آتا ہے محفل میں ہمیں تو کھینچ لاتی ہے یہاں الفت محمد کی قیام ذکر مولد میں کھڑے ہوتے ہیں منکر بھی یہ ہے اس ذکر کی رفعت یہ ہے شوکت محمد کی جمیلِ قادری رضوی مجھے کیوں خوف محشر ہو کہ تیرے دل کے آئینے میں ہے صورت محمد کی قبالۂ بخشش #قبالئہبخشش #مولاناجمیلالرحمنقادری
- بشر سے غیر ممکن ہے ثنا حضرت محمد کی
بشر سے غیر ممکن ہے ثنا حضرت محمد کی خدا کرتا ہے خود قرآن میں مدحت محمد کی پسند حق ہوئی صل علیٰ صورت محمد کی نہ کیوں دونوں جہاں کو دل سے ہوچاہت محمد کی ہے مژوہ مومنوں کو مَنْ رَّأنِیْ قَدْرَأَلْحَقَّ خدا دیکھا جیسے حاصل ہوئی رویت محمد کی بشر جن و ملک ہرگز نہیں ممکن کہ پہچانیں خدا ہی جانتا ہے رفعت و شوکت محمد کی خدا سے اپنی امت کے لیے پوچھا جو موسیٰ نے تو فرمایا کہ افضل سب سے ہے امت محمد کی ہوئے بت سرنگوں آتشکدہ میں زلزلہ آیا دلوں پر چھاگئی کفار کی ہیبت محمد کی الہیٰ بندۂ ناچیز کی تجھ سے دعا یہ ہے ترقی پر رہے دل میں سدا الفت محمد کی بھکاری نعمتوں سے بھر رہے ہیں جھولیاں اپنی مساکین جہاں پر وقف ہے دولت محمد کی یہ رحمت ہے کہ دیتے ہیں دعائیں دشمنونکو بھی نرالی سارے عالم سے ہے ہر عادت محمد کی چمکتی تھی وہ بجلی تیغ سلطانِ رسالت کی فرشتے دیکھتے تھے جنگ میں صولت محمد کی بھرے ہیں جیب و داماں نعمتوں سے دونوں عالم کے مگر دینے سے بھر سکتی ہے کب نیت محمد کی محبت رکھتے ہیں محبوب حق اپنے غلاموں کی خدا کو اس لیے محبوب ہے امت محمد کی خدا اس واسطے قائم کرے گا بزم محشر کو کہ دیکھیں اولین و آخریں عزت محمد کی دکھائی اپنی تیزی آفتاب حشر نے جس دم غلامان نبی پر چھاگئی رحمت محمد کی گنہگارو کہاں پھرتے ہو سرگرداں ادھر آؤ تمہاری جستجو میں پھرتی ہے رحمت محمد کی جسے کہتے ہیں محشر عید ہے وہ اہلسنت کی کبھی دیکھیں گے حق کو اور کبھی صورت محمد کی بنائے جائیں گے مہماں غلامان رسول اللہ ٹھہرنے کو ملے گی حشر میں جنت محمد کی نہ کیوں ہو ناز قسمت پر اگر اس طرح دم نکلے زمیں پر میرا سر ہو سامنے تربت محمد کی دعا ہے یہ جمیلِ قادری کی حق تعالیٰ اسے رہے کونین میں ہم پر فزوں شفقت محمد کی غزل اک اور بھی پڑھ اے جمیلِ قادری رضوی کہ برسے جھومکر حضار پر رحمت محمد کی قبالۂ بخشش #قبالئہبخشش #مولاناجمیلالرحمنقادری
- بیاں ہو کس سے کمال محمد عربی
بیاں ہو کس سے کمال محمد عربی ہے بے مثال جمال محمد عربی درود کیوں نہیں پڑھتے خموش کیسے ہو بیان ہوتا ہے حال محمد عربی مجال کیا ہے کہ انس وملک کریں تعریف خدا سے پوچھیے حال محمد عربی یہ جان کیا دو جہاں گر مجھے میسر ہوں کروں فدا بجمال محمد عربی نرفت لا بزبان مبارکش ہر گز عجب ہے جو دونوال محمد عربی زمانہ پلتا ہے اس آستان عالی سے عجب ہے جو دونوال محمد عربی نبی کے نام سے تھراتے ہیں شہانِ جہاں بڑا ہے رعب و جلال محمد عربی زیارت نبوی دید حق تعالیٰ ہے وصال حق ہے وصال محمد عربی الہیٰ امت عاصی مری مجھے دےڈال یہی ہے رب سے سوال محمد عربی لگا رہے ہیں ہمیشہ سے مہرومہ چکر ملا نہ کوئی مثال محمد عربی بجائے سرمہ لگاؤں اسے میں آنکھوں میں ملے جو خاک نعال محمد عربی میں لے کے کیا کروں حورو قصور اے رضواں کُھبا نظر میں جمال محمد عربی فرشتوں قبر میں مجھ سے سمجھ کے کرنا سوال میں ہوں غلام بلا ل محمد عربی اندھیری رات نہ ہوگی مری لحد کی کبھی میں ہوں غلام بلال محمد عربی گیا ہ خاروخس و خاک سے وہ بد تر ہے نہیں ہے جس کو خیال محمد عربی جمیلِ قادری شکر خدا کہ تو بھی ہوا غلام عترت و آل محمد عربی قبالۂ بخشش #قبالئہبخشش #مولاناجمیلالرحمنقادری
- کرلو مقبول یا رسول اللہ
کرلو مقبول یا رسول اللہ یہ مری التجا رسول اللہ بانی ٔمجلس مبارک کو دیجیے بہتر صلہ رسول اللہ جتنے سنی شریک مجلس ہیں سب پہ کردو عطا رسو ل اللہ آپ کے آستاں کے بندے ہیں بخش دو ہر خطا رسول اللہ ہر مصیبت میں کیجیے امداد جب پکاریں کہ یا رسول اللہ اُس کی فوراً مردا برآئی جس نے دل سے کہا رسول اللہ قبر میں حشرونشر و میزاں پر ہر الم سے بچا رسول اللہ خلد میں اپنے ساتھ لے لینا اپنے بندوں کو یا رسول اللہ تیرے بندے لگائے بیٹھے ہیں تیرا ہی آسرا رسول اللہ پیرو مرشد مرے جناب رضا اُن پہ سایہ ترا رسول اللہ ان کی اولاد سب پھلے پھولے حشر تک دائما رسول اللہ حامدو مصطفیٰ رضا کے پھول مہکیں تاحشر یا رسول اللہ ان کی اولاد کا قیامت تک رہے گلشن ہرا رسول اللہ ان کے عدا پہ رکھ انہیں غالب اور عزت بڑھا رسو ل اللہ ان کے اعدا پہ قہر کی بارش تا ابد دائما رسول اللہ شادو آباد ان کے دوست رہیں پھلیں پھولیں سدا رسول اللہ نیچری گاندھوی وہابی سے سنیوں کو بچا رسول اللہ سب مریضان اہلسنت کو دےدو کامل شفا رسول اللہ اہلسنت کے ناتوانوں کو کردو طاقت عطا رسول اللہ ہر جگہ میرے والدین پہ ہو رحم و فضل آپ کا رسول اللہ میرے اہل و عیال پر رحمت آپ کی دائما رسول اللہ کریں احمد حمید اور حماد حمد تیری سدا رسول اللہ عمرو علم و عمل دوامی عیش ان کو کیجیے عطا رسول اللہ رنج و غم کی نہ دیکھیں شکل کبھی تیری رحمت سے یا رسول اللہ میرے احباب پر بھی فضل رہے ہر گھڑی آپ کا رسول اللہ غوث اعظم کا واسطہ ہو قبول میری ہر التجا رسول اللہ اپنے بندے جمیل رضوی کو خاص بندہ رسول اللہ قبالۂ بخشش #قبالئہبخشش #مولاناجمیلالرحمنقادری