سرمایہء جاں عشقِ پیمبر الحمدُللہ الحمدُللہ صد شکر ہم کو ہے یہ میسر الحمدُللہ الحمدُللہ
حاضر ہیں پھر ہم آقا کے در پر الحمدُللہ الحمدُللہ رحمت ہی رحمت ہے ہم پر سراسر الحمدُللہ الحمدُللہ
پنہچا مدینہ اک ذرّہ کمتر الحمدُللہ الحمدُللہ اُس کا مقدر اللہُ اکبر الحمدُللہ الحمدُللہ
کیا بارِ اوّل کیا بارِ دیگر، افضل سے افضل بہتر سے بہتر ہر وقت ہر پل پہلے سے بڑھ کر الحمدُللہ الحمدُللہ
ہر سمت ہر سو ہر ایک منظر، بارانِ انوارِ رحمت سراسر نظریں ہوئی ہیں اپنی منوّر الحمدُللہ الحمدُللہ
دوری بھی اب تو نہیں کوئی دوری، حاصل ہے دوری میں بھی حضوری لطف و کرم ہے اُن کا برابر الحمدُللہ الحمدُللہ
کیا اِس سے بڑھ کر کیا اِس سے بہتر اُن کا خیال اور اُن کا تصوّر ساری فضائے دل ہے معطّر الحمدُللہ الحمدُللہ
آقا کی نسبت آقا، کی اُلفت، آقا سے اظہارِ عشق و محبت دل بھی مطہر لب بھی مطہر الحمدُللہ الحمدُللہ
ہم اور فکرِ خورشیدِ محشر ، آقا کا دامن ہے سایہ گستر جیسے یہاں پر ویسے وہاں پر الحمدُللہ الحمدُللہ
نعتِ نبی میں تا عمر واقف ، مدحت سرا ہو ایسے ہی عارف ہو ساتھ اِس کے ہر دم زباں پر الحمدُللہ الحمدُللہ
سید وحید القادری عارف