روضے پہ آگیا ہوں مگر بے قرار ہوں اے شاہ کیا میں سب سے بڑا گنہ گار ہوں
رخصت کے بعد اشک بچے ہوں تو نذر ہوں اے سر زمینِ طیبہ تِرا قرض دار ہوں
مجبور ہوں کہ دل سوئے سجدہ چلا گیا زاہد مجھے نہ ٹوک کہ بے اختیار ہوں
جھانکا بقیع میں تو وہ منظر عجیب تھا میں ہند میں تو ایک تھا، یاں بے شمار ہوں
روضہ بھی سامنے ہے، گناہوں کی فرد بھی دیکھوں تو کیسے دیکھوں کہ زار وقطار ہوں
اشرفؔ یہی ہے منزلِ اصلی حیات کی اب واپسی کے واسطے کیسے سوار ہوں
سید محمد اشرف میاں قادری برکاتی مارہروی