اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہ وَعَلٰی اٰلِکَ وَ اَصْحٰبِکَ یَا حَبِیْبَ اللّٰہ
تجھ بن تڑپ رہے ہیں دونوں جہان والے
تجھ بن تڑپ رہے ہیں دونوں جہان والے
تجھ بن تڑپ رہے ہیں دونوں جہان والے
اے زینتِ مدینہ اے آن بان والے
تیری نوازشوں سے پُر نور ہو رہے ہیں
یہ ماہ و مہر و انجم یہ آسمان والے
تیرے بغیر کچھ بھی ان کی نہیں حقیقت
تیرے نشاں کے صدقے میں ہیں نشان والے
تو صاحبِ حقیقت تو مرکزِ عقیدت
پڑھتے ہیں تیرا کلمہ دونوں جہان والے
تیرے ہی آستاں پر سر کو جُھکا رہے ہیں
دل والے آنکھ والے سر والے جان والے
ظاہر کیا تجھی نے کعبہ کی عظمتوں کو
کعبہ ہے تیرے دم سے کعبہ کی شان والے
بہزؔاد میری آنکھیں روتی ہیں اشکِ حسرت
جاتے ہیں جب مدینے ہندوستان والے