نعت اکیڈمی
Logo
اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہ وَعَلٰی اٰلِکَ وَ اَصْحٰبِکَ یَا حَبِیْبَ اللّٰہ

عطائیں پوچھئے سرکار کی محتاج سائل سے

عطائیں پوچھئے سرکار کی محتاج سائل سے

عطائیں پوچھئے سرکار کی محتاج سائل سے

اٹھائے ہوں جنہوں نے فیض ان کے بحرِ ساحل سے

مَذاقِ دل ہے شیریں کام ان شیریں خصائل سے

مشامِ جاں ہوا ہے مست اس ُگل کے شمائل سے

امام اعظم و محبوبِ سبحانی شہِ سمناں

پہنچتے ہیں نبی تک ہم انہی اعلیٰ وسائل سے

وہ روئے حق نما مظہر ہے حُسنِ بے مثالی کا

جمال ان کا منزہ ہے مقابل سے مماثل سے

سراپا نور ہیں وہ نورِ حق نُوْرٌ عَلٰی نُوْرٍ

کَمِشْکٰوۃٍہے شان ان کی انہیں کیا واسطہ ظل سے

بِفَضْلِ اللّٰہ نابینا نہیں ہوں کیسے دُوں نسبت

کفِ پائے حبیبِ حق کو رُوئے ماہِ کامل سے

دلیلِ قدرتِ حق ہے مرا ہونا فنا ہونا

شہادت اپنی دِلوا لیتے ہیں وہ حق و باطل سے

جنابِ شیخ آئیں خدمتِ پیرِ طریقت میں

یہ عقدے حل نہیں ہوسکتے منطق کے مسائل سے

نگاہِ لطف لِلّٰہ اے قرارِ خاطرِ مضطر

کہ اب تو آگیا ہوں تنگ میں بے تابیِ دل سے

غرض کیا ہم کو بلبل سے اور اس کے گرم نالوں سے

نہیں گر دَردِ دل میں فائدہ ذِکرِ عنادِل سے

ہر اِک شاہ و گدا کو جن کے دَر سے ملتا ہے صدقہ

نعیم ؔالدیں بھی سائل ہے اسی دربارِ باذِل سے