فرشتوں میں ہے ہنگامہ رسول پاک آتے ہیں
فرشتوں میں ہے ہنگامہ رسول پاک آتے ہیں
فرشتوں میــــں ہــــے ہنگامہ رسولِؐ پاک آتے ہیں
کُھلیں رحمت کــــــے دروازے شہِ لولاک آتے ہیں
ستاروں سے کہو آنکھیں بچھائیں اُن کی آمد ہے
ملائک جن کــــے در پر جھاڑنے کو خاک آتے ہیں
طلب معشوق کی عاشق نے کی ہے بھیج کر خلعت
لیے جبرئیلؑ ســـــر پــــر آپؐ کی پوشاک آتے ہیں
قدم لیں دوڑ کـر قدسی تو حاصل ہو سر افرازی
شرف جن ســــے زمیں کو تھا سرِ افلاک آتے ہیں
وہ آتے ہیں کہ جن کی نرگسی آنکھوں کے سودائی
پے تسکینِ دل حوروں کــــــو جا کر تاک آتے ہیں
عجب رنگین نشاط افزا چمن ہے حُسنِ حضرت کا
کہ ہنس پڑتے ہیـں جو روتے ہوئے غمناک آتے ہیں
ہے آمد آمد اُن کی جن کــے سودائی محبت میں
عدم ســـے سُوئے ہستی گلِ گریباں چاک آتے ہیں
اُٹھا کر اُنگلیاں کہتی ہیں موجیں بحرِ رحمت کی
کہ دریائـــــــے رسالت کـــــے بڑے پیراک آتے ہیں
کرے فریاد امیرِؔ بــــے زباں اے داد رس کس سے
کہ ہردم کھینچ کـــــر خنجر نئــے سفاک آتے ہیں