🤍ببارگاہِ امیر المؤمنین علی ابن ابی طالب کرم اللہ وجہہ الکریم
بیاں کس منہ سے ہو اس مجمع البحرین کا رتبہ
جو مرکز ہے شریعت کا طریقت کا ہے سر چشمہ
بنا اس واسطے اللہ کا گھر جائے پیدائش
کہ وہ اسلام کا کعبہ ہے یہ ایمان کا کعبہ
وہ ہے خاموش قرآں اور یہ قرآن ناطق ہیں
نہیں جس دل میں یہ اس میں نہیں قرآن کا رستہ
دلہن زہرہ عمر داماد اور حسین سے بیٹے
تری ہستی ہے اعلیٰ اور بالا تر ترا کنبہ
نبی ﷺ کی نیند پر اس نے نماز عصر قرباں کی
جو حاضر کر چکا تھا اس سے پہلے جان کا ہدیہ
نہ کیونکر لوٹتا اس کیلئے ڈوبا ہوا سورج
کہ جب اس چاند کے پہلو میں اک سورج کا تھا جلوہ
تعالیٰ اللہ تیری شوکت تری صولت کا کیا کہنا
کہ خطبہ پڑھ رہا ہے آج تک خیبر کا ہر ذرّہ
مسلمانورسول اللہﷺ کی الفت اگر چاہو
کرو اس کی غلامی جس کا ہر مومن ہوا بندہ
ہو چشتی قادری یا نقشبندی سہروردی ہو
ملا سب کو ولایت کا انہی کے ہاتھ سے ٹکڑا
ہے صدقہ میل پھر اس پاک و ستھرے کو روا کیوں ہو
کہ دنیا کھا رہی ہے جس کی آلِ پاک کا صدقہ
علی مشکل کشا ہیں سب کے سالکؔ کا سہارا ہیں
ہر اک محتاج ان کا ہو جواں بڈھا ہو یا بچہ
حکیم الامت مفتی محمد احمد یار خان نعیمی