اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہ وَعَلٰی اٰلِکَ وَ اَصْحٰبِکَ یَا حَبِیْبَ اللّٰہ
تم شاہ ولایت ہو امیر دوسرا ہو
تم شاہ ولایت ہو امیر دوسرا ہو
تم شاہ ولایت ہو امیر دوسرا ہو
مولا ہو مرے قوم نصیری کے خدا ہو
شادابی گلزار و عالم تمہیں سے
تم پر تو آئینہ لولاک لما ہو
جب احمد بے میم کہیں لحمک لحمی
پھر کون کہے تم کو کہ تم کون ہو کیا ہو
محتاج کو خالی در اقدس سے نہ پھیرو
ملجائے غریبان ہو ملا ذو الفقر ہو
ہے زیر نگیں مملکت صبر و توکل
تم بادشاہ کشور تسلیم و رضا ہو
ہاں راکب دوش نبوی کون ہے تم ہو
تم حیدر کرار ہو تو تم شیر خدا ہو
ہم نام خدا کے بھی علی نام خدا ہو
اللہ کا جو گھر ہے وہ مولد ہے تمہارا
کیا لطف ہو پی پی کے لب چشمۂ کوثر
ہر مست کہے ساقیٔ کوثر کا بھلا ہو
اے شاہ نجف شبر و شبیر کا صدقہ
مجھ تشنۂ دیدار کو اک جام عطا ہو
تم چارۂ عالم ہو جو بے چارہ ہے بیدمؔ
محتاج ہے یہ تم تو امیر الامرا ہو