اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہ وَعَلٰی اٰلِکَ وَ اَصْحٰبِکَ یَا حَبِیْبَ اللّٰہ
سخی کا دربار سج رہا ہے غریب خیرات پا رہے ہیں
سخی کا دربار سج رہا ہے غریب خیرات پا رہے ہیں
سخی کا دربار سج رہا ہے غریب خیرات پا رہے ہیں
اٹھو اے منگتو کہ میرے داتا کرم کی دولت لٹا رہے ہیں
نبی کے نور نظر ہیں داتا علی کے لخت جگر ہیں داتا
جو در پہ داتا کے آ رہے ہیں وہ اپنی بگڑی بنا رہے ہیں
جو تم کو جنت کی آرزو ہے غلامی داتا پیا کی کر لو
ہے جنتی ہر غلام ان کا پیام طیبہ سے آ رہے ہیں
بڑے ہیں لج پال میرے داتا بڑا سخی ہے گھرانا ان کا
یہاں جو بن بن کے منگتے آئے وہ شاہ بن بن کے جا رہے ہیں
بھرے گی رحمت سے ان کی جھولی ملے گی محشر میں سرفرازی
ادب سے داتا پیا کے در پہ جو اپنے سر کو جھکا رہے ہیں
تمہاری نسبت نے میرے داتا یہ شان بخشی ہے اس زمیں کو
تمہارے کوچے میں ہر قدم پر فرشتے آنکھیں بچھا رہے ہیں
ہر ایک پر ہیں کرم کی نظریں فناؔ میں داتا پیا کے صدقے
ہماری اوقات کچھ نہیں ہے مگر وہ ہم کو نبھا رہے ہیں