اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہ وَعَلٰی اٰلِکَ وَ اَصْحٰبِکَ یَا حَبِیْبَ اللّٰہ
صبا تو گلشن دیویٰ میں جا کر بارہا آئی
صبا تو گلشن دیویٰ میں جا کر بارہا آئی
صبا تو گلشن دیویٰ میں جا کر بارہا آئی
کبھی لیکن مری بیتابیوں کی بھی دوا لائی
کوئی دار الشفائے وارثی میں جا کے یوں کہہ دے
لبوں پر جان آئی تابکے عذر مسیحائی
ترا رنجور ہے در یورش جور و ستم آقا
دل مہجور ہے اور ماتم صبر و شکیبائی
خدا کے واسطے اور اپنی مولائی کے صدقہ میں
زباں سے اپنی کہہ دو جا تری امید بر آئی
تمہارا نام لے لے کر یہی سیمابؔ کہتا ہے
طبیبی سیدی و مرشدی ملجا و ماوائی