اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہ وَعَلٰی اٰلِکَ وَ اَصْحٰبِکَ یَا حَبِیْبَ اللّٰہ
پھر دل میں مرے آئی یاد شہ جیلانیؔ
پھر دل میں مرے آئی یاد شہ جیلانیؔ
پھر دل میں مرے آئی یاد شہ جیلانیؔ
پھرنے لگی آنکھوں میں وہ صورت نورانی
مقصود مریداں ہو اے مرشد لا ثانی
تم قبلۂ دینی ہو تم کعبۂ ایمانی
حسنین کے صدقے میں اب میری خبر لیجئے
مدت سے ہوں اے مولیٰ میں وقف پریشانی
اے دست کرم ہی کچھ کھولے تو گرہ کھولے
آسانی میں مشکل ہے مشکل میں ہے آسانی
شاہوں سے بھی اچھا ہوں کیا جانے کیا کیا ہوں
ہاتھ آئی ہے قسمت سے در کی ترے دربانی
سوتے ہیں پڑے سکھ سے آزاد ہیں ہر دکھ سے
بندوں کو ترے مولیٰ غم ہے نہ پریشانی
بیدمؔ ہی نہیں اے جاں تنہا تیرا سودائی
عالم ترا شیدا ہے دنیا تری دیوانی