زمانہ نے زمانہ میں سخی ایسا کہیں دیکھا
زمانہ نے زمانہ میں سخی ایسا کہیں دیکھا لبوں پر جس کے سائل نے نہیں آتے نہیں دیکھا مصیبت میں جو کام آئے گنہگاروں کو بخشائے وہ اک فخرِ رُسُل...
نعت کی خوشبو گھر گھر پھیلے
زمانہ نے زمانہ میں سخی ایسا کہیں دیکھا
بس قلب وہ آباد ہے جس میں تمہاری یاد ہے
مچی ہے دھوم پیمبر کی آمد آمد ہے
احمد کی رِضا خالقِ عالم کی رِضا ہے
جو داغِ عشقِ شہ دیں ہیں دل پہ کھائےہوئے
اے دل تودرودوں کی اول تو سجا ڈالی
مدینہ میں بلا اے رہنے والے سبزگنبد کے
حبیب خدا عرش پر جانے والے
دست قدرت نے عجب صورت بنائی آپ کی
یہ دل عرش اعظم بنا چاہتا ہے
یا خدا ہر دم نگہ میں ان کا کاشانہ رہے
مچی ہے دھوم تحمید و ثنا کی
پہنچوں اگر میں روضۂ انوا ر کے سامنے
شہنشاہ زمانہ بابزاراں کروفر آئے
آئینہ منفعل ترے جلوے کے سامنے
ہمارے سر پہ ہے سایہ فگن رحمت محمد کی
بشر سے غیر ممکن ہے ثنا حضرت محمد کی
بیاں ہو کس سے کمال محمد عربی
کرلو مقبول یا رسول اللہ
کیا لکھوں میں بھلا رسول اللہ