عشقِ رسولِ پاک میں آنکھ جو اشکبار ہے
تیرے کرم کے احاطے میں دونوں عالم ہیں کوئی کہیں بھی ہو بیشک تری نگاہ میں ہے تیری پناہ کا جس بے نوا پہ ہے سایہ وہ دو جہان میں سب سے بڑی...
نعت کی خوشبو گھر گھر پھیلے
عشقِ رسولِ پاک میں آنکھ جو اشکبار ہے
کوئ مقام نہیں ہے درِ نبی کی طرح
عشقِ نبی میں آہ پہ مجبور ہوگیا
اگر حبّ نبی کے جام چھلکائے نہیں جاتے
غمِ دنیا سے فارغ زندگی محسوس ہوتی ہے
مراد مل گئ کوئ صدا لگا نہ سکے
جو نسبت شہہ کون و مکاں پہ ہیں نازاں
نظر میں جلوہ ہو آٹھوں پہر مدینے کا
ذرّے ذرّے کی آغوش میں نور ہے یہ
جس نے نبی کے عشق کوایماں بنا لیا
سیرتِ پاک تفسیرِ قرآن ہے
زخم بھر جائیں گے سب چاک گریبانوں کے
با خبرسرِ حقیقت سے وہ بیگانے ہیں
ہے زیست کی بہار دیارِ رسولﷺمیں
ملا جس کی نسبتوں سے
میرے ہر کیف کا ارمان رسولِ عربی
نبی کی نسبت سے ہو رہی ہے
قافلہ جب کوئ طیبہ کو رواں ہوتا ہے
جو غمگسارِغریباں وہ چشمِ ناز نہ ہو
خدائے پاک بھی خود جن پہ بھیجتا ہے درود