کہاں جھکی ہے جبینِ نیاز کیا کہنا
مدینے تک نہیں محدود رحمتیں ان کی کرم یہاں بھی ہیں ان کے کرم وہاں بھی ہیں جہاں پہ دوسرا نقشِ قدم نہیں کوئی میرے حضور کے نقش قدم وہاں بھی...
نعت کی خوشبو گھر گھر پھیلے
کہاں جھکی ہے جبینِ نیاز کیا کہنا
اب کہاں حشرمیں اندیشئہ رسوائ ہے
نبی کی یاد ہے سرمایہ غم کےماروں کا
دل ونظر میں بہار آئ
اُن پہ سب کچھ نثار کرتے ہیں
میں ہوں اُن کے در کا منگتا
میں میلی تن میلا میرا کرپا کرو سرکار
شرمِ عصیاں سے اٹھتی نہیں ہے جبیں
جذبہء عشقِ سرکار کام آگیا
رات دن اُن کے کرم کے گیت ہم گاتے رہے
وہ دن قریب ہے کہ مدینے کو جاؤں گا
غمِ عشقِ نبیﷺ میں
تمھارا نام لبوں پر ہے دل کو راحت ہے
کرم کی نظر تاجدارِ مدینہ
یہ کرم یہ بندہ نوازیاں
ہوک اٹھتی ہے جب بھی سینے سے
جن کا شیوہ ہے بندہ نوازی
جس بھکاری کو کیا آپ کی رحمت نے نہال
دل تڑپنے لگا اشک بہنے لگے
غمگین کبھی ہوگا نہ رنجور ملے گا