جب کبھی جانبِ سرکارِ مدینہ دیکھا
جب کبھی جانبِ سرکارِ مدینہ دیکھا میں نے دیدار ِ خدا کا بھی قرینہ دیکھا دِلِ بینا ہو تو سرکار کا دَر دُور نہیں آنکھ والوں نے جہاں چاہا...
نعت کی خوشبو گھر گھر پھیلے
جب کبھی جانبِ سرکارِ مدینہ دیکھا
مقدر آج کتنے اوج پر ہے
آئ بہارِ زیست مقدر سنور گئے
وہ جہاں ہیں مری نسبت ہے وہاں سے پہلے
شہِ کونین آئے دو جہاں کا مدّعا بن کر
ہےبے قرار دعا جیسے مدّعا کے بغیر
رب کے فیضِ اَتم کی بات کرو
کوئ بھی ہم کو نہ دے سکے گا
بلندیوں پہ ہمارا نصیب آپہنچا
ہر حال میں انھیں کو پکارا جگہ جگہ
ہوں بےقرار عرضِ مدّعا کے لیے
آجاؤ رحمتوں کے خزینے کے سامنے
عشقِ خیرالانام رکھتے ہیں
غمِ فراقِ نبی میں جو اشک بہتے ہیں
دونوں عالم میں محمدﷺ کا سہارا مانگو
منگتے خالی ہاتھ نہ لوٹے
نبی کا ذکر مدینے کی بات ہوتی ہے
پیکرِ نور کی تنویر کے صدقے جاؤں
معمور تجلّی ہے مرے دل کا نگینہ
کر اہتمام بھی ایماں کی روشنی کے لیے