جو خوش نصیب مدینے بلائے جاتے ہیں
جو خوش نصیب مدینے بلائے جاتے ہیں نجات کے انہیں مژدے سنائے جاتے ہیں میں ایسے در کا گدا ہوں مجھے کمی کیا ہے جہاں فقیر بھی سُلطان بنائے جاتے...
نعت کی خوشبو گھر گھر پھیلے
جو خوش نصیب مدینے بلائے جاتے ہیں
آزردہ آب دیدہ ہوں میں ان کی چاہ میں
دل میرا یہ کہتا ہے محبوبِ خدا کہیئے
ہر عیاں میں ہیں نہاں سیّدِ مکّی مدنی
عطا کرتی ہے شانِ ماورائ یا رسول اللّٰہ
یہ عشقِ نبی اللّٰہ و غنی
وہ شان پائ کہ نبیوں میں انتخاب ہوئے
سراپا عکس حق روئے مبیں ہے
منہ فق ہے جس کے سامنے ماہِ تمام کا
آیا لبوں پہ ذکر جو خیر الانام کا
مری ہستی کی زینت آپ کا غم ہو تو کیا کہنا
آغوشِ تصوّر میں مدینے کی زمیں ہے
تو نوازے اگر اے ذوقِ نظارا مجھ کو
قرینے میں ہر اک نظام آگیا ہے
محمد مصطفیﷺاسمِ گرامی
ہر کلی دل کی مسکرائ ہے
اٹھی نظر تو روئے نبی پر ٹھہر گئ
دربارِ نبی میں جھکتے ہی
حبیبِ حق پہ دل و جاں سے جو نثار ہوئے
رسائ ہے مری اس آستاں تک