طبل و علم و جاہ نہ زر ڈھونڈ رہا ہوں
طبل و علم و جاہ نہ زر ڈھونڈ رہا ہوں اللہ کے محبوب کا گھر ڈھونڈ رہا ہوں ہو جس کے سامنے رخ پُر نور ہر گھڑی اے اہل نظر ایسی نظر ڈھونڈ رہا...
نعت کی خوشبو گھر گھر پھیلے
طبل و علم و جاہ نہ زر ڈھونڈ رہا ہوں
جہان آب و گل میں کون یہ با کرّوفر آیا
ادھر نہیں یا اُدھر نہیں ہے نبیﷺ کا جلوہ کدھر نہیں ہے
میرا دردِ جگر کارگر ہوگیا
بے سہاروں کا کوئی سہارا نہیں
حقیقی زندگی کی ابتدا ہوتی ہے مدفن سے
ہیں اشک رواں آنکھ سے دل سوز ہیں نالے
زینتِ دوسرا آئیے
غم کے مارو مسکرانے کا زمانہ آگیا
کوئے طیبہ کی یاد جب آئے
زہے بخت مل جائے وہ آستانہ
محمدﷺ نہ ہوتے تو کچھ بھی نہ ہوتا
تمہیں تو ہو خاتم پیمبرﷺ تمہیں تو ہو شانِ حق کے مظہر
آج کچھ حد سے فزوں سوز نہانی ہے حضورﷺ
اللہ رے تیرے در و دیوار مدینہ
جہاں جاؤں وہاں نور ہدایت ہو تو کیا کہنا
تخت شاہی نہ سیم و گہر چاہیے
تیرہ بختوں کی ہوگئی معراج
جبین شوق کو جب مصطفیٰﷺ کے در سے ٹکرایا
اے باد صبا رک جا دم بھر سن لے تو میری فریاد و فغاں