فرش تا عرش ہے جو حسن و جمال اچھا ہے
فرش تا عرش ہے جو حسن و جمال اچھا ہے سب خیالوں سے محمد کا خیال اچھا ہے ہجر لاحق ہو تو لیتے ہیں مزہ دوری کا قرب حاصل ہو تو کہتے ہیں وصال...
نعت کی خوشبو گھر گھر پھیلے
فرش تا عرش ہے جو حسن و جمال اچھا ہے
وہ یوں تشریف لاۓ ہم گنہ گاروں کے جھرمٹ میں
سارے انسانوں کی پہچان ہے چہرہ تیرا ﷺ
جہاں میں تذکرہ ہے جن لبوں کی جگمگاہٹ کا
بہارِ جاں فزا آئے نسیمِ بوستاں آئے
ہر شب مجھے ہو جاتا ہے دیدارِ مدینہ
آپ آئے تو تاریکیاں چھٹ گئیں، روشنی ہوگئی
تم چلو ہم چلیں سب مدینے چلیں
مصطفائے ذاتِ یکتا آپ ہیں
منور میری آنکھوں کو مرے شمس الضحیٰ کردیں
فرقت طیبہ کی وحشت دل سے جائے خیر سے
ترے دامن کرم میں جسے نیند آگئی ہے
شہنشاہِ دو عالم کا کرم ہے
نہاں جس دل میں سرکارِ دو عالم کی محبت ہے
سنبھل جا اے دل مضطر مدینہ آنے والا ہے
درِ احمد پہ اب میری جبیں ہے
دور اے دل رہیں مدینے سے
ہمارے باغِ ارماں میں بہارِ بے خزاں آئے
صبا یہ کیسی چلی آج دشت بطحا سے
وہ چھائی گھٹا بادہ بارِ مدینہ