صلہ خوب پائے اِدھر سے اُدھر سے
اِدھر سے اُدھر سے صلہ خوب پائے اِدھر سے اُدھر سے مدینے جو آئے اِدھر سے اُدھر سے نگاہوں میں جچتی نہیں کوئی جنت جو طیبہ کو جائے اِدھر سے...
نعت کی خوشبو گھر گھر پھیلے
صلہ خوب پائے اِدھر سے اُدھر سے
سارا جگمگ جہاں آپ سے آپ سے
جمال و حسن کا منظر، نہ یہ کم ہے نہ وہ کم ہے
حبیبِ کُلﷺ جہاں تم ہو دلیل کُنْ فَکاں تم ہو
ہزاروں انبیاء آئے رسول و مجتبی بن کر
جہاں مل سکے نہ گماں کو رَہ وہ نبیﷺ کا حسن و کمال ہے
ہے میری بس یہی دعا ہے یہی التجا فقط
چلو مدینے چلو مدینے قدم قدم سے ملا ملا کر
اے دل! مدام بندۂ آں شہریار باش
بہ فطرتیکہ ادب گاہِ جوہرِ نَسَبی ست
جب ایسا حسین حبیب آئے
اللہ رے وہ حسین پیکر
نوشہ کی کب آتی ہے سواری
ہے آج کی صبح نور والی
پیغامِ حسیں نسیم لائی
ساقی مجھے وہ بادۂ کیف و سرور دے
آنکھیں ہیں مِری تشنۂ دیدارِ مدینہ
قصۂ کرب و اذیّت کیا کہوں ، کیوں کر کہوں
بہر پہلو اذیّت، ہر نفس تکلیفِ روحانی
کونین سے سوا ہے حقیقت رسولﷺ کی