خاکِ طیبہ کی اگر دل میں ہو وقعت محفوظ
خاکِ طیبہ کی اگر دل میں ہو وقعت محفوظ عیبِ کوری سے رہے چشمِ بصیرت محفوظ دل میں روشن ہو اگر شمع وِلاے مولیٰ دُزدِ شیطا ں سے رہے دین کی...
نعت کی خوشبو گھر گھر پھیلے
خاکِ طیبہ کی اگر دل میں ہو وقعت محفوظ
مدینہ میں ہے وہ سامانِ بارگاہِ رفیع
کچھ غم نہیں اگرچہ زمانہ ہو بر خلاف
دل درد سے بسمل کی طرح لوٹ رہا ہو
طور نے تو خوب دیکھا جلوۂ شان جمال
بزم محشر منعقد کر مہر سامان جمال
اے مدینہ کے تاجدار سلام
کون کہتا ہے کہ زینت خلد کی اچھی نہیں
نگاہِ لطف کے اُمیدوار ہم بھی ہیں
عجب کرم شہ والا تبار کرتے ہیں
عجب رنگ پر ہے بہارِ مدینہ
نہ ہو آرام جس بیمار کو سارے زمانے سے
مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے
جائے گی ہنستی ہوئی خلد میں اُمت اُن کی
ہم نے تقصیر کی عادت کر لی
کیا خداداد آپ کی اِمداد ہے
نہیں وہ صدمہ یہ دل کو کس کا خیالِ رحمت تھپک رہا ہے
جان سے تنگ ہیں قیدی غمِ تنہائی کے
پردے جس وقت اُٹھیں جلوۂ زیبائی کے
تم ہو حسرت نکالنے والے