کرے چارہ سازی زیارت کسی کی
کرے چارہ سازی زیارت کسی کی بھرے زخم دل کے ملاحت کسی کی چمک کر یہ کہتی ہے طلعت کسی کی کہ دیدارِ حق ہے زیارت کسی کی نہ رہتی جو پردوں میں...
نعت کی خوشبو گھر گھر پھیلے
کرے چارہ سازی زیارت کسی کی
مرادیں مل رہی ہیں شاد شاد اُن کا سوالی ہے
نہ مایوس ہو میرے دُکھ درد والے
آپ کے دَر کی عجب توقیر ہے
تم ذاتِ خدا سے نہ جدا ہو نہ خدا ہو
دمِ اضطراب مجھ کو جو خیالِ یار آئے
دل میں ہو یاد تری گوشۂ تنہائی ہو
جاتے ہیں سوئے مدینہ گھر سے ہم
رحمت نہ کس طرح ہو گنہگار کی طرف
جنابِ مصطفےٰ ہوں جس سے نا خوش
دشتِ مدینہ کی ہے عجب پُر بہار صبح
پرُ نور ہے زمانہ صبح شبِ ولادت
واہ کیا مرتبہ ہوا تیرا
دشمن ہے گلے کا ہار آقا
اگر قسِمت سے میں اُن کی گلی میں خاک ہو جاتا
یہ اکرام ہے مصطفےٰ پر خدا کا
تمہارا نام مصیبت میں جب لیا ہو گا
ایسا تجھے خالق نے طرح دار بنایا
قبلہ کا بھی کعبہ رُخِ نیکو نظر آیا
تصور لطف دیتا ہے دہانِ پاک سرور کا