"پھانسی سے قبل مولانا سید کفایت علی کافی(رحمه الله) کے جسم پر گرم استری پھیری گئ ، زخم نمک سے بھر دیئے گئے اور ٢٢ رمضان المبارک کو مرادآباد کے ایک چوک میں مجمع عام کے سامنے تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ۔ اس وقت ان کی زبان پر یہ اشعار تھے :
کوئی گل باقی رہے گا نہ چمن رہ جائے گا
پر رسول اللہ ﷺ کا دینِ حسن رہ جائے گا
نامِ شاہانِ جہاں مٹ جائیں گے لیکن یہاں
حشر تک نام و نشانِ پنجتن رہ جائے گا
( جنگ آزادی 1857ء میں علماء کا مجاہدانہ کردار : ٤٢ )
𝒩𝒶𝒶𝓉 𝒜𝒸𝒶𝒹ℯ𝓂𝓎