نعت اکیڈمی
Logo
اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہ وَعَلٰی اٰلِکَ وَ اَصْحٰبِکَ یَا حَبِیْبَ اللّٰہ

ہے کون جو شائق ہو مری طرح ستم کا

ہے کون جو شائق ہو مری طرح ستم کا

ہے کون جو شائق ہو مری طرح ستم کا

مشتاق دِل و جاں سے ہوں دَرد کا غم کا

یکتا ہوں وہ غمگیں کہ کہیں جز مرے گھر کے

ڈھونڈو تو پتا تک نہ ملے رَنج و اَلم کا

اب شوق یہ کہتا ہے وہاں پہلے ہی پہنچے

کاغذ سے بھی آگے ہو قدم نقشِ رقم کا

اور رَشک یہ کہتا ہے کوئی دیکھے نہ َمضموں

کاغذ پہ نشاں بھی نہ رہے نقشِ رقم کا

وہ اپنا جفا کاری میں ثانی نہیں رکھتے

معلوم نہیں کس سے لیا دَرْس ستم کا

وعدے تو وہ کرلیتے ہیں اِیفا نہیں کرتے

کچھ پاس نہ وعدے کا انہیں ہے نہ قسم کا

اے کاش کوئی اس بتِ طَنَّاز سے کہتا

ہے چاہنے والا تیرا مہماں کوئی دَم کا

دُزْدِیدہ نگاہوں سے مجھے آپ نے دیکھا

ممنون ہوں میں آپ کے اس لطف کرم کا

سنتے ہیں نعیمؔ آتے ہیں وہ بہرِ ِعیادَت

کیا آج ستارہ مری تقدیر کا چمکا