اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہ وَعَلٰی اٰلِکَ وَ اَصْحٰبِکَ یَا حَبِیْبَ اللّٰہ
دل میں جمائے بیٹھے ہیں نقشہ فرید کا
دل میں جمائے بیٹھے ہیں نقشہ فرید کا
دل میں جمائے بیٹھے ہیں نقشہ فرید کا
ملتا ہے بے کسوں کو سہارا فرید کا
پاتے ہیں فیض فرشی و عرشی فرید سے
بٹتا ہے دو جہان میں صدقہ فرید کا
مجھ پر یقیں نہیں ہے تو ملائک سے پوچھ لو
عرش بریں کا تاج ہے روضہ فرید کا
اجمیر کی بہار ہے کوئے فرید میں
آئے ہیں خواجہ بانٹنے صدقہ فرید کا
صابر بنا کہیں وہ کہیں بن گیا نظام
کعبہ ہے جس کے واسطے کوچہ فرید کا
ہم ہی نہیں نثار جمال فرید پر
اللہ بھی ہے چاہنے والا فرید کا
صد شکر اے فناؔ میں غلام فرید ہوں
ہوگا میری لحد میں اجالا فرید کا