کیوں بارہویں پہ ہے سبھی کو پیار آگیا
کیوں بارہویں پہ ہے سبھی کو پیار آگیا
کیوں بارہویں پہ ہے سبھی کو پیار آگیا
آیا اسی دن احمد مختار آگیا
گھر آمنہ کے سید ابرار آگیا
خوشیاں مناؤ غمزدو غمخوار آگیا
جس وقت کوئ مرحلہ دشوار آگیا
اس وقت کام سید ابرار آگیا
برسیں گھٹائیں رحمتوں کی جھوم جھوم کر
رحمت سراپا جب میرا سردار آگیا
عرصہ جدائ کو ہوا اب تو بلائیے
پھر کاش! رو رو کر کہوں سرکار! آگیا
آؤں گا جب مدینے تو رو رو کہوں گا میں
بھاگا ہوا یہ تیرا گنہگار آگیا
بارگناہ سر پہ ہے آنکھوں میں اشک ہیں
بخشش کی آس لے کے گنہگار آگیا
مجھ کو شفا دو یا نبی مرض گناہ سے
در پر تمہارے عصیاں کا بیمار آگیا
بیمار اپنے عشق کا مجھ کو بنائیے
یہ عرض لے کے در پہ میں سرکار آگیا
کاسہ لیے امید کا سلطان دو جہاں
در پہ تمہارے طالب دیدار آگیا
خالی نہ لوٹا کوئ بھی دربار سے کبھی
سلطان آیا یا کوئ نادار آگیا
سرکار مجھ کو شربت دیدار ہو عطا
اب دم لبوں پہ یا شاہ ابرار آگیا
غوث و رضا کا واسطہ ہم کو بلائیے
آ کر خوشی سے سب کہیں دربار آگیا
جوتے اتارلو چلو باہوش باادب
دیکھو مدینے کا حسیں گلزار آگیا
اب سر جھکاۓ زائرو! پڑھتے ہوۓ درود
آگے بڑھو لو دیکھ لو دربار آگیا
عشق نبی میں اشک کرو پیش زائرو
دربار عالی منبع انوار آگیا
آگے بڑھو اے عاصیو قدموں میں جا پڑو
وہ بے کسوں کا یاور و غمخوار آگیا
اب مسکراتے ائیے سوۓ گناہ گار
آقا اندھیری قبر میں عطار آگیا
عطار کو جو دیکھا اٹھا حشر میں یہ شور
دیکھو غلام سید ابرار آگیا