اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہ وَعَلٰی اٰلِکَ وَ اَصْحٰبِکَ یَا حَبِیْبَ اللّٰہ
تکتے رہتے ہیں عجب طرح سے راہِ اُمید
تکتے رہتے ہیں عجب طرح سے راہِ اُمید
تکتے رہتے ہیں عجب طرح سے راہِ اُمید
حسرتِ دِید تماشائے نگاہِ اُمید
بند کس واسطے کی آپ نے راہِ امید
یہ تو فرمائیے کیا دیکھا گناہِ امید
بے نیازی نے تری مار ہی ڈالا ہوتا
خیر سے بچ گئے ہم پا کے پناہِ امید
روزِ غم بھی ہیں شبِ ہجر کی صورت تاریک
ہیں خوش آئند مگر شام و پگاہِ امید
ہم سے کھنچتے ہو مگر ہم یہ سمجھتے ہیں کبھی
کھینچ ہی لائے گی حضرت کو سپاہِ امید
آپ اتنا تو سمجھئے کہ لگی رہتی ہے
آپ کے لطف پہ سرکار نگاہِ امید
آپ جاتے ہیں مرے گھر سے تو یہ یاد رہے
چھوڑ کر آئے ہیں منعمؔ کو تباہِ امید