اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہ وَعَلٰی اٰلِکَ وَ اَصْحٰبِکَ یَا حَبِیْبَ اللّٰہ
اے جمیل قادری ہوشیار ہو ہوشیار ہو
اے جمیل قادری ہوشیار ہو ہوشیار ہو
اے جمیلِؔ قادری ہوشیار ہو ہوشیار ہو
ذاتِ باقی کے سوا باقی نہیں ہے کوئی شے
پیر کی شب ، بست ویک ماہِ صفر بارہ بجے
کرگئے عاشق حسین اس منزلِ دنیا کو طے
سالِ رحلت کی مجھے تھی فکر ہاتف نے کہا
گلشنِ فردوس عاشق کی دلہن تاریخ ہے