اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہ وَعَلٰی اٰلِکَ وَ اَصْحٰبِکَ یَا حَبِیْبَ اللّٰہ
زمین کربلا پر کیا قیامت کی گھڑی ہوگی
زمین کربلا پر کیا قیامت کی گھڑی ہوگی
زمین کربلا پر کیا قیامت کی گھڑی ہوگی
چھری شبیر کی گردن پہ جس دم چل رہی ہوگی
کلیجہ تھام کر پیر فلک بھی رہ گیا ہوگا
کلیجے پر علی اکبر کے برچھی جب لگی ہوگی
مجھے جانے دو پانی بھر کے یہ عباس کہتے تھے
کئی دن کی پیاسی ہے سکینہ رو رہی ہوگی
لٹی ہے جیسے دنیا کربلا میں ابن حیدرؑ کی
کسی مظلوم کی دنیا نہ دنیا میں لٹی ہوگی
جو تلواروں کے سائے میں ہے کس سبط محمد نے
بشر تو کیا فرشتوں سے نہ ایسی بندگی ہوگی
نبی کے ساتھ جب محشر میں امت بخشوانے کو
حسین ابن علی آئیں گے دنیا دیکھتی ہوگی
ہمارے خون کے بدلے میں امت بخش دے یارب
خدا سے حشر میں یہ التجا شبیر کی ہوگی
بڑے غم خوار ہیں وہ غم نہ کر بخشش کا اے پرنمؔ
کرم سے پنجتن کے حشر میں بخشش تری ہوگی