سر تا بقدم ہے تنِ سلطانِ زمن پھول
سر تا بقدم ہے تنِ سلطانِ زمن پھول
*شرحِ کلامِ رضا*
𝒩𝒶𝒶𝓉 𝒜𝒸𝒶𝒹ℯ𝓂𝓎
شعر نمبر :1
سر تا بقدم ہے تنِ سُلطانِ زَمن پھول
لب پھول دَہن پھول ذَقن پھول بدن پھول
*حل لغات:*
*سر تا بقدم:* سر سے لےکر قدم تک
*تن:* جسم
*سلطانِ زمن:* زمانے کے بادشاہ
*لب:* ہونٹ
*دہن:* منہ
*ذقن:* تھوڑی
*بدن:* جسم
*شعر کا مفہوم:*
سلطانِ دو جہاں، سرور عالم، نور مجسم، سرکار (ﷺ ) کے جسمِ اطہر کا سر سے لیکر قدم پاک تک، ہر حصہ پھول ہے، یعنی لطافت والا ہے، آپ کے لب مبارک، منہ شریف، تھوڑی شریف، اور پورا جسم اقدس پھول کی طرح لطیف و خوشبو دار ہے۔
سرکار اقدس (ﷺ ) کا جسم اطہر بہت نرم و نازک تھا، اتنا لطیف تھا کہ آپ کا سایہ نظر نہیں آتا تھا، بلکہ سایہ تھا ہی نہیں جو نظر آتا، کیونکہ سایہ کثیف یعنی بھاری چیزوں کا ہوتا ہے، اور سرکار (ﷺ ) لطافت والے ہیں، ایسے لطیف ہیں کہ لا مکاں تشریف لے گئے۔ اور سرکار (ﷺ ) کا جسم پاک پھولوں کی طرح مہکتا، بلکہ پھولوں کو بھی سرکار (ﷺ ) کے صدقے ہی خوشبو ملی ہے۔ کیوں کہ سردارِ دو جہاں، حبیبِ خدا -صلی اللہ علیہ والہ وسلم- جس راستے سے بھی گزرے وہ راستہ خوشبو سے مہک اٹھا، اور اس راستے میں عنبرِ سارا یعنی خالص عمدہ ترین خوشبو سے بھی بہترین خوشبو پھیل گئی۔
کتب احادیث میں اس مضمون کی بہت سی احادیث ہیں۔ بعض ملاحظہ ہوں:
عَنْ جَابِرٍ رضی الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه واله وسلم لَمْ يَسْلُکْ طَرِيْقًا أَوْ لَا يَسْلُکُ طَرِيْقًا فَيَتْبَعُه أَحَدٌ إِلاَّ عَرَفَ أَنَّه قَدْ سَلَکَه مِنْ طِيْبِ عَرَقِه أَوْ قَالَ: مِنْ رِيْحِ عَرَقِه صلی الله عليه واله وسلم . (أخرجه الدارمي في السنن، المقدمة، باب في حسن النبي صلی الله عليه واله وسلم ، 1 /45، الرقم: 66)
ترجمہ: "حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کسی بھی راستے پر نہیں چلے یا کسی راستے پر نہیں چلتے تھے جس میں کوئی آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو تلاش کرتا مگر یہ کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پسینہ مبارک کی خوشبو سے پہچان لیتا کہ آپ اِس راستے پر چلے ہیں۔ یا کہا: آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پسینہ مبارک کی مہک سے پہچان لیتا۔"
عنْ أَنَسٍ رضی الله عنه قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم أَزْهَرَ اللَّوْنِ، کَأَنَّ عَرَقَهُ اللُّؤْلُؤُ…وَلَا شَمِمْتُ مِسْکَةً وَلَا عَنْبَرَةً أَطْيَبَ مِنْ رَائِحَةِ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
وفي رواية عنه للبخاري: قَالَ: وَلَا شَمِمْتُ مِسْکَةً وَلَا عَبِيْرَةً أَطْيَبَ رَائِحَةً مِنْ رَائِحَةِ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم
(أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب المناقب، باب صفة النبي صلی الله عليه واله وسلم ، 3 /1306، الرقم: 3368)
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا رنگ مبارک سفید چمکدار تھا، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پسینہ مبارک کے قطرے موتیوں کی طرح چمکتے تھے، میں نے کسی مشک یا عنبر کو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم (کے پسینہ مبارک کی خوشبو) سے زیادہ خوشبو دار نہیں پایا۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
’’اور بخاری کی ایک روایت میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ہی مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں: میں نے کسی ایسی مشک اور خوشبوؤں کے کسی مرکب کو نہیں سونگھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم (کے جسم) کی خوشبو سے بڑھ کر ہو۔‘‘